جی پی او چوک میں وکلاء اور سول سوسائٹی کا بھارتی حکومت کی جانب سے ذاکر نائیک کی تنظیم پر پابندی کیخلاف مظاہرہ

جمعرات 17 نومبر 2016 20:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) لاہور کے جی پی او چوک میں وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی حکومت کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دعوتی تنظیم پر پابندی کے خلاف زبرد ست مظاہرہ کیا۔مظاہرہ کا اہتمام حرمت رسولؐ لائرز موومنٹ اور الامہ لائرز فورم کی جانب سے کیا گیا تھا جس سے ممتاز وکلاء رہنماوئوںنے خطاب کیا ۔

اس موقع پر شرکا نے بھارتی فیصلے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور بھارتی حکومت سے ظالمانہ فیصلہ واپس لینے اور عالمی اداروں سے فوری مداخلت کا مظالبہ کیا۔مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے رائو طاہر شکیل، علی عمران شاہین،نعمان یحییٰ ،سی ایم خالد عزیز،علامہ ممتاز اعوان ،ڈاکٹر شاہد نصیر ،بابا رمضان جمیل و دیگر نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم ’’اسلامک ریسرچ فائونڈیشن‘‘ پر پابندی کے فیصلے سے مودی سرکار کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے اور بھارت کے سیکولر ازم کے دعوی کی قلعی کھل گئی ہے۔

(جاری ہے)

ہم اس فیصلے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی شخصیات اور ان کی تنظیم پر پابندیاں لگا کر بی جے پی سرکار بھارت میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کسی خاص مسلک کی ترویج واشاعت کے بجائے خالص کتاب وسنت کی تبلیغ ودعوت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے نئی نسل کے سامنے اسلام کی خالص تعلیمات پیش کیں۔

مہاراشٹرا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنی تحقیقات کے بعد ڈاکٹر ذاکر کو کلین چٹ دی ہے اسکے باوجود انکی تنظیم پرپابندی مسلمانوں کے خلاف بھارتی تعصب کی علامت ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیںکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں خاص طور پر امن کا پیغام پھیلا نے والے اس عالم دین کی جماعت پر پابندی کے بھارتی فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک دین اسلام کی تبلیغ‘ ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔

ان کے پروگراموں میں مسلمانوں کی طرح ہندو و دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارہ اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کی کوششوں سے انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کا شکار لوگ بڑی تیزی سے اسلام قبول کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور دیگر انتہا پسند تنظیمیں انہیں برداشت کرنے کو تیار نہیں۔

متعلقہ عنوان :