اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2015-16ء کیلئے معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی

جمعرات 17 نومبر 2016 20:06

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2015-16ء کے لئے معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 16ء میں بلند معاشی نمو کے راستے پر پاکستان کی معیشت کا سفر جاری رہا کیونکہ حکومت کی جانب سے انفراسٹرکچر پر اخراجات میں اضافے اور کئی عشروں کی کم شرح سود سے ملکی طلب بڑھ گئی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ توانائی کی بہتر ہوتی ہوئی رسد اور امن و امان کی صورتحال بھی مزید معاون ثابت ہوئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بعض اظہاریے اہداف پورے نہ کر سکے لیکن مالی سال 15ء کے مقابلے میں ان کی کارکردگی پھر بھی بہتر تھی۔ مالی سال 16ء میں پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی نے 4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو ہدف سے کم لیکن گذشتہ سال ہونے والی نمو سے بلند تھی، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر آخر مالی سال 16ء تک بڑھ کر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، شرح مبادلہ مستحکم رہی اور سال میں صارف اشاریہ قیمت مہنگائی گر کر صرف 2.9 فیصد پر آگئی۔

(جاری ہے)

اسی طرح مالیاتی استحکام درست راہ پر گامزن رہا اور بجٹ خسارہ مسلسل چوتھے برس کمی کے بعد جی ڈی پی کے 4.6 فیصد پر آگیا جو مالی سال 07ء سے اس کی پست ترین سطح ہے۔ معاشی استحکام کے مثبت فوائد سے قطع نظر رپورٹ میں بعض چیلنجز کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اول، ملک میں نجی سرمایہ کاریوں اور بچتوں کی موجودہ سطح کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس مطلوبہ قابل سرمایہ کاری وسائل کے برابر لایا جا سکے۔

دوم، برآمدی صنعت میں ساختی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سوم، عارضی اقدامات پر ٹیکس نظام کا انحصار معیشت میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے اور آخر میں، ملک کو سماجی شعبے کی ترقی پر زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مساجی مسائل حل کئے جا سکیں۔ تاہم رپورٹ کے مطابق پاکستان ان چیلنجوں سے نمٹنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ معاون پہلو ایک مستحکم معاشی ماحول اور سی پیک سے متعلق منصوبوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری ہے، ان سے موجودہ انفرااسٹرکچر اور کاروباری اداروں کو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

قلیل مدتی اقتصادی منظر نامے کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا ہے کہ بہتر معاشی ماحول، توانائی کی رسد میں بہتری اور امن و امان کے خدشات میں کمی آنے کے مثبت اثرات پڑے ہیں۔ چین پاک اقتصادی راہداری کے علاوہ اقتصادی سرگرمی کو معاشی نمو میں معاون پالیسیوں سے بھی فائدہ پہنچے گا۔ پالیسی ریٹ اس وقت تاریخ کی پست ترین سطح 5.75 فیصد پر ہے جس نے کاروباری اداروں اور صارفین کے لئے فنڈنگ کا حصول آسان بنا دیا ہے۔

اسی طرح، بجٹ خسارے میں منصوبہ بندی کے تحت کٹوتی کے باجود بڑھتے ہوئے ترقیاتی اخراجات انفرااسٹرکچر سے متعلق صنعتوں کی اعانت جاری رکھیں گے۔ اس تناظر میں حکومت نے مالی سال 17ء کے لئے جی ڈی پی میں 5.7 فیصد نمو کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امکان ہے کہ مالی سال 17ء کے دوران جاری حسابات کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تا 1.5 فیصد کی حد میں رہے گا۔

اس تناظر میں رپورٹ اس طرف توجہ دلاتی ہے کہ اقتصادی استحکام اور قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں کے اعتماد کی بحالی میں آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اصلاحاتی عمل، جو توانائی کے شعبے کے اور خسارے میں چلنے والے پی ایس ایز (جیسے پاکستان اسٹیل مل اور پی آئی ای) اور کاروبار کے لئے سازگار ضوابط سے متعلق ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد بھی جاری رہنا چاہئے۔ آخر میں، رپورٹ میں اعادہ کیا گیا ہے کہ نجی شعبے کی شرکت کے بغیر نئے کاروبار، اختراع اور مسابقت کے ستونوں پر قائم بلند اور پائیدار نمو حاصل کرنا مشکل ہو گا۔