چینی بحریہ کے جہازوں کا پاکستان کا خیر سگالی کا دورہ ،پاک بحریہ کے ساتھ چوتھی دوطرفہ بحری مشقوں میں حصہ لیں گے

مشترکہ مشقوں سے دونوں ممالک کی بحری افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میںنکھار پید ا ہوگا،مشقیں پاک چین اقتصادی راہداری کے تناظر میں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیںپاک بحریہ اور چینی بحریہ کے درمیان مشقیں 21نومبر تک جاری رہیں گی ا ان مشقوںکا انعقاد گوادر پورٹ پر سرگرمیوں اور کمرشل بحری جہازوں کی آمدو رفت کو تحفظ دینے کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوگا کمانڈر 18 ویںڈسٹرائر اسکواڈرن کموڈور مرزا فو عاد امین بیگ اور چینی بحریہ کے سینئر کیپٹن شی چنگ تائو کی میڈیا کومشقوں بارے بریفنگ

جمعرات 17 نومبر 2016 20:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2016ء) چینی بحریہ کے جہاز ’چانگ ژنگ ڈائو ‘ (ا وشن سالویج اینڈ ریسکیو شپ) اور ’ہینڈن‘ پاکستان کے خیر سگالی کے دورے پر ان دنوں کراچی میں ہیں ۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران چینی بحری جہاز پاک بحریہ کے ساتھ چوتھی دوطرفہ بحری مشقوں میں حصہ لیں گے ۔ اس ضمن میں پاک بحریہ کے فلیٹ ہیڈکوارٹرز میں ایک مشترکہ میڈیا بریف کا انعقاد کیا گیا جس میں کمانڈر 18thڈسٹرائر اسکواڈرن کموڈور مرزا فو عاد امین بیگ اور چینی بحریہ کے سینئر کیپٹن شی چنگ تائو نے میڈیا کے نمائندوں کو مشقوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

کموڈور فو عادنے بتایا کہ یہ اہم مشقیں ہاربر اور سی فیز پر مشتمل ہیں۔ ہاربر فیز اس وقت جاری ہے جس میں باہمی ملاقاتیں، دونوں ممالک کے جہازوں پر دوروں کے تبادلے ، آپریشنل سرگرمیوں اور دوسرے امور پر بات چیت شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مشقوںکا سی فیز بحری جہازوں، ہیلی کاپٹرز، میری ٹائم پٹرول ائیر کرافٹ کے میری ٹائم اور بحری آپریشنز، اسپیشل فورسزکے جوائنٹ بورڈنگ آپریشنز ، ائیر ڈیفنس مشقوں، رابطے کی مشقوں اور بحری جہازوں کی جنگی چالوں پر مشتمل ہوگا جو کہ کھلے سمندر میں منعقد کی جائیں گی۔

مشقوں کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کموڈور فوعاد نے کہا کہ ان مشقوں کا مقصد دونوں افواج کی مشترکہ بحری آپریشنز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے تاکہ ایک محفوظ اور مستحکم بحری ماحول کے قیام میں مدد مل سکے جو اقتصادی ترقی و خوشحالی اور امن و سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ مشقیں دونوں اطراف پائی جانے والی اس خواہش کی غماز بھی ہیں کہ دو طرفہ تعاون کو آپریشنل اور دفاعی سطح پر فروغ دیا جائے ۔

موڈور بیگ نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان دیرپا تعلقات قائم ہیں ۔ دونوں بحری افواج کے مابین مشترکہ بحری تعاون کی ایک وسیع تاریخ ہے جو دونوں جانب کے سینئر افسران اور فلیٹ یونٹس کے دوطرفہ دوروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مشترکہ تعمیر، چینی بحریہ کی --امن مشقوں میں باقاعدہ شمولیت ، سالانہ مشترکہ SOFمشقوں اور پاک ۔

چین بحریہ کی دوطرفہ مشقوں پر مشتمل ہے۔ چینی بحری جہازوں کا حالیہ دورہ اور مشقیںاس مشترکہ تعاون کی آئینہ دار ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کاوشوںکا ذکر کرتے ہوئے کموڈور فو عاد نے کہا کہ حکومت پاکستان، اس کی مسلح افواج اور عوام ایک عشرے سے بھی زائد عرصے سے دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہیں۔ پاکستان نیوی حکومتی پالیسیوں پر سختی سے عمل پیر ا ہے اور دنیا کے ان اہم بحری راستوںمیںامن وسلامتی کے قیام کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔

اس ضمن میں پاک بحریہ کی کثیر القومی بحری اتحاد CTF-150اور CTF-151میں شمولیت نہایت اہم ہے۔ اسی طرح چینی بحریہ اپنی ٹاسک فورس کی مسلسل موجودگی کے ذریعے بحر ہند میں دہشت گردی اور بحری قذاقی کے سد باب کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ چینی بحریہ کے سینئر کیپٹن شی چنگ تائو نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان مشترکہ مشقوں سے دونوں ممالک کی بحری افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میںنکھار پید ا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشقیں پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کے تناظر میں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ پاک بحریہ اور چینی بحریہ کے درمیان یہ مشقیں 21نومبر تک جاری رہیں گی اور یقینی طور پر ان بحری مشقوںکا انعقاد گوادر پورٹ پر سرگرمیوں اور کمرشل بحری جہازوں کی آمدو رفت کو تحفظ دینے کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

متعلقہ عنوان :