اسلام آباد ہائی کورٹ کا پاک ترک اسکولز کے اساتذہ کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا حکم

جمعرات 17 نومبر 2016 22:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کا پاک ترک اسکولز کے اساتذہ کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پاک ترک اسکولز کے چیئرمین عالمگیر خان سمیت تین اساتذہ کی جانب سے تین دن میں ملک چھوڑنے اور وجہ بتائے بغیر ویزوں میں توسیع نہ دینے کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزارت داخلہ کی جانب سے ویزہ آفیسر محمد حفیظ پیش ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ کا جوائنٹ سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوا جس پر سرکاری وکیل چوہدری عبدالخالق تھند نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ میٹنگ میں ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا وزارت داخلہ میں صرف ایک جوائنٹ آفیسر ہی دن ڈھائی بجے کون سی میٹنگ ہوتی ہی کیا سرکاری وکیل نے وزارت داخلہ حکام کو آگاہ کیا تھا بعدازاں عدالت نے جوائنٹ سیکریٹری کو طلب کیا جس پر ڈپٹی سیکریٹری نائلہ ظفر اور جوائنٹ سیکریٹری سلمان قیوم عدالت پیش ہوئے، افسران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 22 جون اور اگست میں ویزوں کی توسیع کی درخواستوں کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں اور نہ ہی جون اور اگست میں درخواست دی گئی تھی جبکہ پاک ترک اسکولز کے اساتذہ کے ویزوں کی معیاد 9 ستمبر کو ختم ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حال ہی میں وزارت داخلہ میں فائونڈیشن کی درخواست آئی ہے جبکہ ساتھ ہی عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے اور درخواست کے ساتھ فاؤنڈیشن کے کاغذات لگائے ہیں۔جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ اساتذہ کو ملک چھوڑنے کے لیے صرف 6 دن کا وقت دیا گیا ہے جو ناکافی ہے، عدالت نے درخواست گزاروں کو وزارت داخلہ سے دوبارہ رجوع کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔

خیال رہے کہ پاک ترک اسکولز کے اساتذہ نے وزارت داخلہ کا حکم عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا اور درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے ترک اساتذہ کو وجہ بتائے بغیر ویزوں میں توسیع سے انکارکر دیا ،ْ 22 جون کو ویزہ توسیع کی درخواست دی جسے 11 نومبر کو وجہ بتائے بغیرمسترد کر دیا گیا تھا۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ 14 نومبر کو وزارت داخلہ نے 6 دنوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا۔

اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ اگر ترک اساتذہ 6 دنوں میں ملک چھوڑتے ہیں تو ملک بھر میں 26 پاک ترک اسکولز میں 11ہزار طالب علموں کا تعلیمی سیشن متاثر ہوگا اور 100 سے زائد ترک اساتذہ کی واپسی سے ان کے خاندان کے 400 افراد بھی متاثر ہونگے۔درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ ان کے اپنے بچے بھی پاک ترک اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں جن کا سیشن مارچ 2017 میں اختتام پذیر ہوگا۔انھوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ملک چھوڑنے کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے اور تعلیمی سیشن کے اختتام تک ترک اساتذہ کے ویزوں میں توسیع اور ملک میں قیام کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ عنوان :