ْترک سرمایہ کار اور کاروباری شخصیات پاکستان میں کاروباری دوست ماحول سے استفادہ اور توانائی، بنیادی ڈھانچہ، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں، پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں کو متعدد مراعات اور پرکشش مواقع پیش کئے جا رہے ہیں، پاکستان کاروباری انڈیکس 2017ء کے حوالہ سے دنیا میں سال کے 10 سرکردہ ممالک میںسے ایک ہے، پاکستان کاروبار کیلئے انتہائی موزوں ممالک میں شامل ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف کا سرمایہ کاری بورڈ کے زیراہتمام پاک۔ترک سرمایہ کاری گول میز کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 نومبر 2016 22:32

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے ترک سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں کاروباری دوست ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے توانائی، بنیادی ڈھانچہ، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام پاک۔

ترک سرمایہ کاری گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے بالخصوص پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم منصوبہ کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری کے ساتھ بڑے پیمانے پر صنعتی پارکس اور زون قائم کئے جا رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اس سے پاکستان میں بے مثال تجارتی اور صنعتی سرگرمیاں زور پکڑیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری گوادر کو شمال مغربی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں اور افغانستان سے ملائے گی، ہم چاہتے ہیں کہ ترکی میں ہمارے دوست بھی اس اقتصادی ترقی کے پروگرام کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ ترک سرمایہ کاروں کو اس ضمن میں بھرپور رہنمائی فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں کو متعدد مراعات اور پرکشش مواقع پیش کئے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قریبی اقتصادی روابط سے باہمی تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی جمہوری حکومتیں تعلقات کو نئی جہت دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے عوام کے دکھ اور خوشیاں مشترک ہیں۔ ملکی اقتصادی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں اقتصادی ٹیم نے معاشی استحکام کیلئے سخت محنت کی۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر کا دبائو کم ہوا ہے، مالیاتی خسارہ ہدف کے اندر رہا ہے، شرح مبادلہ پر اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ اقتصادی اشاریے مثبت ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصہ کے دوران ملک کی سٹاک مارکیٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا خطہ کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی اقتصادی درجہ بندی میں اضافہ کیا ہے، پاکستان کاروباری انڈیکس 2017ء کے حوالہ سے دنیا میں سال کے 10 سرکردہ ممالک میںسے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کی کانفرنس میں شرکت پاکستانی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کی مظہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کاروبار کیلئے انتہائی موزوں ممالک میں شامل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ توانائی کے بحران پر مرکوز ہے اور وہ 2018ء کے آغاز تک ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمہ کیلئے پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی مائع گیس کی درآمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ہم نجی شعبہ میں مزید ایل این جی پورٹ ٹرمینلز قائم کر رہے ہیں جس میں سے ہمارے ایک ترک دوست بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے بجلی اور گیس کے متعدد منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سماجی ترقی اور اصلاحات کے ایجنڈے پر بھی محنت کر رہے ہیں، ہم اپنے عوام کیلئے تعلیم و صحت کی خدمات کو بہتر بنا رہے ہیں، ہم کارپوریٹ سیکٹر کی اصلاح کر رہے ہیں، نئی کمپنیوں کے قانون کو نافذ کیا گیا ہے اور کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں میں کمی بڑے اقدامات میں سے ایک ہے، ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے مسابقانہ طور پر پرکشش مقام ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی اقتصادی ماحول سے درپیش چیلنجوں سے پوری طرح آگاہ ہے، ہم ان چیلنجوں سے مؤثر طور پر نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں، ہماری کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مستحکم اقتصادی صورتحال اور سیکورٹی کی بہتر صورتحال سے نہ صرف ملک بلکہ وسیع تر خطہ میں اقتصادی ترقی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مارکیٹ پر گہری نظر رکھنے والے یہاں دستیاب وسیع مواقع سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان میں ترک نجی شعبہ کیلئے وسیع مواقع دیکھتے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کانفرنس میں صدر رجب طیب اردوان اور ترک سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کانفرنس میں موجودگی ہمارے لئے باعث اعزاز ہے، کانفرنس سے ترکی اور پاکستان میں سرمایہ کاری مواقع سے استفادہ کیا جا سکے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس سے دوطرفہ معاشی تعلقات کو وسعت ملے گی۔ وزیراعظم نے ستمبر 2013ء میں استنبول میں بزنس فورم سے اپنے خطاب اور دسمبر 2013ء اور فروری 2015ء میں بالترتیب لاہور اور اسلام آباد میں فورموں کے انعقاد کا ذکر کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان معیشت و تجارت سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کو وسعت دیں گے۔

پاکستان کے ساتھ تمام شعبہ جات میں تعلقات کو استحکام دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو اپنی ترقی اور خوشحالی سمجھتے ہیں۔ ترک صدر نے پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ راہداری علاقائی ترقی کیلئے ایک منصوبہ ہے۔ قبل ازیں سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، حکومت کی طرف سے سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات اور سازگار ماحول فراہم کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ہر ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی سطح پر سخت معاشی حالات کے باوجود پاکستان درست سمت میں گامزن ہے، تین سال میں مؤثر اقدامات کی بدولت اقتصادی بحالی اور استحکام ممکن ہوا، مجموعی اقتصادی ترقی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کار زرعی شعبہ میں ویلیو ایڈیشن کیلئے سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، قدرتی وسائل کی تلا ش میں بھی سرمایہ کاروں کو مراعات دی جا رہی ہیں جبکہ خصوصی اقتصادی زونز میں بھی صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں پاکستان اور ترکی کے سرمایہ کاروں اور بڑی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔