اذان پرپابندی لگائی تو اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی:حماس

جمعرات 17 نومبر 2016 22:35

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2016ء) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہروں میں موجود مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کی سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مستردکردیا ہے۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی لگائی گئی تو اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر میں اذان دینے پر پابندی سے متعلق اسرائیل کانیا قانون مذہبی اشتعال انگیزی ہے۔ کوئی فلسطینی شہری صہیونی ریاست کے اس اقدام کو قبول نہیں کرے گا۔ فلسطینی قوم اس قانون کو کسی صورت میں منظور نہیں ہونے دیں گے چاہے انہیں اس کی کتنی ہی بھاری قیمت کیوں نہ چکانا پڑے۔

(جاری ہے)

حماس نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی کا نیا قانون نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو پہلے سے جاری تحریک انتفاضہ پر یہ اقدام جلتی پرتیل کاکام دے گا اور دشمن کو ایک نئی اور زیادہ طاقت ور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔حسام بدران کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں ملک کی کسی ایک مسجد میں بھی اذان پر پابندی لگانے کی اجازت نہیں دیں گی۔

اگر ایسا کیا گیا تو پوری قوم سڑکوں پر نکل آئے گی اور صہیونی ریاست کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت فلسطینی شہروں کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عاید کی جائے گی۔ یہ قانون بحث کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تاہم اس پر رائے شماری موخر کر دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :