سردار سنتوک سنگھ کیس ،عدالتیںآئین اور قوانین کو نظر انداز کر کے شہریوں کے حقوق غضب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتیں‘ ملک میں بادشاہت کا راج ہے‘جسٹس محمد فرخ عرفان خان کے ریمارکس

گریڈ 14اور 16 کے کنڑیکٹ لیب ٹیکنالوجسٹس کومستقل ہونے کے باجود پنشن اور دیگر مراعات نہ دینت پر پنجاب حکومت سے 2دسمبر کو جواب طلب

جمعہ 18 نومبر 2016 23:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 نومبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جج مسٹر جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے ریما کس دیئے ہیں کہ ملک میں بادشاہت کا راج ہے‘عدالتیںآئین اور قوانین کو نظر انداز کر کے شہریوں کے حقوق غضب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتیں‘ بادی النظر میںادارے ماورائے آئین اقدامات کے ذریعے شہریوں کے حقوق کو غضب کر رہے ہیں جسے عدالیں برداشت نہیں کر سکتیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز مسٹرجسٹس محمد فرخ عرفان خان نے یہ ریمارکس سردار سنتوک سنگھ وغیرہ کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے دیئے ،درخواست گزاروں کی طرف سے موقف اختیار کیا گیاہے کہ گریڈ 14اور 16 کے کنڑیکٹ لیب ٹیکنالوجسٹس کومستقل ہونے کے باجود پینشن اور دیگر مراعات نہیں دی جا رہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت کسی بھی شہری سے امتیازی سلوک نہیں برتا جاسکتا مگر اس کے باوجود محکمہ صحت سے وابستہ لیب ٹیکنالوجسٹس کو پینشن اور دیگر مراعات سے محروم رکھا گیا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ملک میں بادشاہت کا راج ہے ،بادی النظر میںادارے ماورائے آئین اقدامات کے ذریعے شہریوں کے حقوق کو غضب کر رہے ہیں جسے عدالیں برداشت نہیں کر سکتیں۔

عدالت نے حکومت پنجاب کو2 سمبر کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاہے۔

متعلقہ عنوان :