شاہ نورانی میں معصوم افراد قتل کرنے والے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر بے بنیاد الزامات کا سہارا لے رہے ہیں ،میر امان اللہ مینگل

ہفتہ 19 نومبر 2016 11:07

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2016ء) شہید میر علی محمد مینگل موومنٹ کے ترجمان اور ان کے پوتے میر امان اللہ مینگل نے کہا ہے کہ شاہ نورانی میں درجنوں معصوم و بے گناہ افراد کو قتل کرنے والے اور اس کے آلہ کار بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر بے بنیاد الزامات کا سہارا لے رہے ہیں لیکن یہ حقائق کو جھوٹ اور فریب سے نہیں جھٹلا سکتے اور نہ ہی سورج کو انگلی سے چھپا سکتے اپنے جاری کردہ بیان میں ترجمان نے کہا کہ سینکڑوں گھروں کو اجاڑ کر اور ملک بلوچ میں فساد کرنے کے بعد یہ برادرکش سرکاری سردار اور اس کا بھائی ریاست سے ڈیل کے نتیجے ریاست سے مراعات لیکر ایک ایک کرکے اپنے ہی ساتھیوں کو مروا رہے ہیںسومار خان شہید ‘ عزیز جان گمشادزئی اور شہید عبدالرحمان دینار زئی سمیت کئی بلوچ سرمچاران کو وڈھ میں خود سرکاری سردار نے فورسز کے ساتھ ڈیل کے نتیجے میں مخبری کروا کر براہ راست قتل کروایا تاکہ ان کے اور ان کے آقائوں کے راز ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائیں کیونکہ ان کا زندہ رہنا اس ٹولے کے لیے خطرہ تھاترجمان نے کہا کہ فورسز کے آشیر باد میں سرکاری گن مینوں کے حصار میں پورے بلوچستان میںبڑے بڑے دعوے کرنے والوںکی بہادری سے بخوبی آگاہ ہیںہم قطعی اپنی بہادری کے نہ تو دعویدار ہیں اور نہ ہی فخر میں بڑی بات کرتے ہیںیہ اللہ کا فضل اور توفیق ہے کہ 1973ء میں جب عطاء اللہ کے دوست اس وقت کے گورنر اکبر خان نے باڈڑی پر آپریشن کروایا تو اللہ کی توفیق سے میر علی محمد نے باڈڑی کے ننگ وناموس کے لیے اپنی جان دی اور اب بھی توتک میں میر شفیق الرحمان کے گھر پر سرکاری سردار کے ایماء پر فورسز نے حملہ کیا تو شہید نصیر جان اور شہید سومار خان نے گھر کے ننگ و ناموس کے لیے جام شہادت نوش کیالندن میں بھاگ کر انگریزکی گود میں چھپنے سے ایسا ہی ہوگا کہ وڈھ میں اس کے عالی شان محل میں 8مسلح ساتھی بھاگ کھڑے ہوں گے 2005ء میں جب ریاست کی عطاء کردہ وزیراعلیٰ کے کرپشن کے پیسوں سے بنے ظلم کے گڑھ اور قلعے پر مینگل قوم نے سرکاری سردار کے ظلم سے تنگ آکر حملہ کیا تو اس کا ٹولہ باوجود تعداد میں دس گناہ زیادہ ہونے کے قلعے میں محصور ہوگیا جنگ عظیم دوئم کے ایک راکٹ سے اتنا گھبرا گئے کہ اسے سیٹلائٹ گائیڈڈ میزائل قرار دے دیامیر ظفر زہری ، سردار ساسولی اور مولوی فیض محمد کو مینگل قوم کے لشکر سے بچنے کے لیے میڑھ بھیجا اور جب ثالث سرداران و معتبرین ان کے ان کمروں میں پہنچے جس میں ایک راکٹ لگنے کی وجہ سے وہ محصور تھے تو بدبو کی وجہ سے ثالثین نے اندر بیٹھنے سے انکار کیا تمام مینگل قوم اس کی گواہ ہے جو کہ ان کے بہادری کا ویسا ہی ثبوت ہے جیسا کہ وہ آج کل لوہی والے گھر کے لیے لندن میں بیٹھ کر رو رہے ہیں چند ٹکوں کے لیے اپنے کرائے کے قاتلوں کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو اغواء کر کے ٹارچر کرنے اور مسخ شدہ لاشیں پھینک کر یا نہتے وکلاء ‘ ڈاکٹروں ‘ صحافیوں ‘ غریب مزدوروں اور سفید ریش شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے اپنے گھر کے بدلے درگاہوں پر خودکش حملے کروانے سے کوئی گبر سنگ یا آرنلڈ نہیں بن سکتایہ لوگ تمام بے گناہ لوگوں کے قاتل ہیں بلوچ قوم انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گی اور ایک ایک ظلم کا ان سے بدلہ لیا جائے گا جیسا کہ 100سال پہلے کوہن سارونہ میں لیا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :