سارک ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون میں اضافہ کریں،ماہرین

سیلاب ہو یا قحط، خطے کا کوئی ملک تنہا مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتا، مختلف صورتوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سامنے آ رہے ہیں، مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے، سیمینار سے مقررین کا خطاب

پیر 21 نومبر 2016 21:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2016ء) جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے دوچار ہیں۔خطے کی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے اور زراعت کو بڑے پیمانے پر تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے سارک کے پلیٹ فارم سے باہمی تعاون میں اضافہ کریں۔

اس امر کا اظہار ماحولیاتی تبدیلیوں اور پانی کے معاملات سے متعلق ماہرین نے ’سارک، بدلتے علاقائی حالات میں چیلنج اور مواقع‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار کا اہتمام ایکشن گروپ برائے پائیدار زراعت (ساگ) نے ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) ایکشن ایڈ، سنگی فاونڈیشن، لوک سانجھ اور روٹس فار ایکولٹی کے اشتراک کے ساتھ کیا تھا۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک جنوبی ایشیا سنجے وشسٹ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیاء کی حکومتیں الگ الگ رہتے ہوئے اپنے طور پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے نے کہا کہ ان تمام حکومتوں کو اپنے عوام کی خاطر مل بیٹھ کر باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک میں سیلابوں اور خشک سالی کی مختلف صورتوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سامنے آ رہے ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر عمران خالد نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پانی کے ھوالے سے خطے میں مسائل میں اجافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کی نوعیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ سارک کے ممالک مشترکہ طور پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کی حکمت عملی تیار کریں جبکہ خطے کے ممالک کو پانی کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت شروع کرنی چاہئے۔

ایکشن ایڈ کے آفتاب عالم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلویں کے نتیجے میں آنے والی تباہ کاریوں کے سب سے زیاہ مہلک اثرات غریب کسانوں پر مرتب ہوتے ہیں جبکہ افسوسناک امر یہ کہ ان متاثرہ لوگوں میں بھی عورتیں اور بچے سب سے زیادہ مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ سیمینار سے مومی سلیم۔ ڈاکٹر شاہد ضیاء اور عاصم ثقلین نے بھی خطاب کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مختلف پہلوئوں کو اجا گر کرتے ہوئے خطے میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :