آرمی چیف نے 10خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ، آئی ایس پی آر

دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر اسلام سے ہے، کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے دہشت گرد شہریوں اورسیکیورٹی اہلکاروں کے قتل ،تعلیمی اداروں اور مواصلاتی انفراسٹرکچر کی تباہی میں ملوث تھے

منگل 22 نومبر 2016 13:40

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2016ء) چیف آ ف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے مزید دس خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ یہ دہشت گرد دہشت گردی کے سنگین جرائم میں ملوث تھے جس میں بیگناہ شہریوں کا قتل، کیپٹن جنید خان، کیپٹن نجم ریاض راجہ، نائیک شاہد رسول اور ایس ایس جی کے لانس نائیک شکیل احمد کے قتل شامل تھے، دہشت گرد مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں کی منصوبہ بندی اور حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں متعدد فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی زخمی ہوئے، یہ دہشت گرد تعلیمی اداروں اور مواصلاتی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھے، دہشت گردوں کے قبضے سے آتشین اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔

(جاری ہے)

تمام دہشت گردوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔آرمی چیف کی جانب سے سزائے موت کی توثیق کے بعد دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان دہشت گردوں میں حنیفہ ولد عمرزرین کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ کیپٹن جنید خان، کیپٹن نجم ریاض راجہ، نائیک شاہد رسول اور لانس نائیک شکیل احمد کے اغواء اور قتل میں ملوث تھا اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ، اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

دہشت گرد تیراہ گل ولد خان اور محمد ولی ولد فولاد خان لشکر اسلام کے فعال رکن تھے دونوں دہشت گرد قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں حوالدار نور مست ، نائیک فرمان علی، نائیک شبیر اختر، سپاہی ہمایوں، سپاہی فخر عالم، سپاہی اسماعیل کی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد زخمی ہوئے، دونوں دہشت گردوں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور دونوں کوموت کی سزا سنائی گئی۔

دہشت گرد خائستہ محمد ولد عبدالجلیل کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں حوالدار محمد مقصود ، سپاہی راشد علی ، سپاہی محمد وسیم کی جانیں ضائع ہوئیں اور ایک فوجی زخمی ہوا۔ مذکورہ دہشت گرد گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول زنگی اور پی ٹی سی ایل ٹاور تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

دہشت گرد علی رحمن ولد حبیب الرحمن، فضل علی ولد فضل واحد اور محمد علی ولد عبدالرحمن کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے فعال رکن تھے ، تینوں دہشت گرد قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں حوالدار منیراحمد اور سپاہی ساجد خان کی جان ضائع ہوئی اور متعدد فوجی زخمی ہوئے ، تینوں کے قبضے سے آتشی اسلحہ اوردھماکہ خیز مواد برآمد ہوا، انہوں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔

دہشت گرد نثار علی ولد دمساز خان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس میں سپاہی فضل ملک کی جان ضائع ہوئی اور فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پولیس کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے قبضے سے آتشین اسلحہ برآمد ہوا ۔ مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اس نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

دہشت گرد خیال جان ولد سائل جان لشکر اسلام کا فعال رکن تھا اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں سویلین عبداللہ ، خیبر خاصہ دار فوجی صمید خان کی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیااور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ دہشت گرد پائیو جان ولد اصل جان لشکر اسلام کا فعال رکن تھا وہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں سپاہی قاسم رضا کی جان ضائع ہوئی اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔

تمام دہشت گردوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی جس کی توثیق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کردی ہے ، ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے سزائے موت کی توثیق کے بعد دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔