نامورادیب جمیل الدین عالی کو بچھڑے ایک برس بیت گیا‘ہلال امتیاز اورتمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازے گئے

جمعرات 24 نومبر 2016 13:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 نومبر2016ء) اردو کے مشہور شاعر، کالم نگار، ادیب اور قومی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کو بچھڑے ایک سال بیت گیا عالی جی پیشے کے لحاظ سے بینکار تھے مگر ہر جہت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔تفصیلات کیمطابق جمیل الدین عالی ادبی شخصیت ہی نہیں اردو ادب کا ایک عہد تھے ، آپ نے 20جنوری 1925ء کو نواب امیر الدین کے گھر آنکھ کھولی ابتدائی تعلیم دہلی سے حاصل کی، تقسیم ہند کے بعد ہجرت کی اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

سی ایس ایس میں کامیابی کے بعد بطور انکم ٹیکس افسر 1966ء میں نیشنل بینک سے منسلک ہوکر نائب صدارت کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے۔ جمیل الدین عالی ہمیشہ اردو کے فروغ کیلئے کوشاں رہے، وہ انجمن ترقی اردو اور اردو ڈکشنری بورڈ کے ساتھ بھی سرگرم رہے،انہوں نے 1965ء کی جنگ سمیت مختلف موقعوں پر فوج کے جوانوں اور شہریوں کا خون گرماتے رہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پرانہوں نے ’ہم مصطفوی مصطفوی ہیں‘ لکھ کرمہدی ظہیرکوامرکردیا۔

حکومت کی جانب سے انہیں ہلال امتیاز اورتمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازاگیا۔ جمیل الدین عالی کی نظموں اور غزلوں کے کل 11 مجموعے شائع ہو ئے۔انھوں نے 1977 میں کراچی کے حلقہ 191 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے 1997 میں وہ ایم کیو ایم کے حمایت سے سینیٹر بنے۔عالی جی نے بھر پور زندگی گزاری اور 23 نومبر 2015 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

متعلقہ عنوان :