سینیٹ اجلاس،وزیر پانی وی بجلی کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ کا اظہار برہمی

آئندہ اجلاس میں بلوچستان بجلی بحران پر باقاعدہ بحث ،وزارت پانی وبجلی سے جواب مانگ لیا گیا چشمہ سے لیکر ڈی آئی خان تک ڈبل ٹرانسمیشن لائنز کا کام تیزی سے جاری ہے ان کے مکمل ہونے سے بجلی کا بحران ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا،طار ق فضل چوہدری ضلع ژوب میں نوے فیصد زراعت کا انحصار بجلی پر ہے، 1650میگا واٹ ضرورت ہے 450میگا واٹ دی جارہی ہے، صوبے میں 700ٹرانمیشن لائنز ہیں، حکومت کا دعویٰ درست ہوا تو 2018ء میں بجلی بحران ٹل جائے گا،سینیٹر عثمان کاکڑ کااظہار خیال

جمعہ 25 نومبر 2016 16:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) سینٹ نے بلوچستان میں بجلی بحران کے بڑھتے ہوئے شدت پر توجہ مبذول کرانے کے نوٹس کو اگلے اجلاس میں باقاعدہ بحث اور اس پر وزارت پانی و بجلی کو جواب داخل کرانے کیلئے کہہ دیا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ صوبہ کے ضلع ژوب میں نوے فیصد زراعت کا انحصار بجلی پر ہے جبکہ 1650میگا واٹ ضرورت ہے جس میں سے 450میگا واٹ دی جارہی ہے ہمارے صوبے میں 700ٹرانمیشن لائنز ہیں اگر حکومت کا دعویٰ درست بھی ثابت ہوجائے کہ 2018ء میں بجلی بحران ٹل جائے گا جہاں 700ٹرانمیشن لائنز ہوں وہاں 1650میگا واٹ بجلی کیسے آئے گی اب جبکہ زراعت کیلئے چار گھنٹے دیہاتوں میں چھ گھنٹے اور شہروں میں بارہ گھنٹے کیلئے بجلی مہیا کی جارہی ہے جو بہت کم ہے اور ہم دن بدن مالی بحران کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں اس پر سینیٹر محمد اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت ایک جانب بلند و بانگ دعوے کرتی ہے کہ وہ بجلی پراجیکٹس میں دن رات کام کررہے ہیں جبکہ دیکھا جائے تو سب کچھ زیرو برابر ہے جس رفتار سے حکومت کام جاری رکھے ہوئے ہے یہ 2025ء تک بھی مکمل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزراء پانی و بجلی کو ایوان میں نہ پاتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا تو وفاقی وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کھڑے ہوکر کہا کہ اس سوال کا جواب وزارت پانی و بجلی کی جانب سے انہیں موصول ہوچکا ہے تو اس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ بتائیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے اس پر وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ چشمہ سے لیکر ڈی آئی خان تک ڈبل ٹرانسمیشن لائنز کا کام تیزی سے جاری ہے جو رواں سال یا اگلے سال تک مکمل ہوجائے گا اس کے بعد ڈی آئی خان سے ژوب تک ڈبل ٹرانسمیشن کی پی سی ون باقاعدہ منظور ہونے کے بعد ٹینڈر ہونا باقی ہے انشاء اللہ حکومت کی کوشش ہے کہ 2018ء تک وہ بھی ڈبل ٹرانسمیشن لائن مکمل کرلی جائے گی جس سے یہ بجلی کا بحران ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا ۔