خیبرپختونخواہ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرکے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، سینیٹر سعید غنی

پیپلزپارٹی کے خلاف عدالتی فیصلہ الگ اور دوسروں کے لیے الگ ہوتا ہے۔ عدلیہ کو ثابت کرنا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے خلاف نہیں عدلیہ ذوالفقار مرزا کو مرضی کی سیکورٹی دلواتی مگر بلاول بھٹو پر اعتراض کرتی ہے، بہت جلد ن لیگ کراچی کے اہم رہنما بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے خود کو کراچی کا ٹھیکیدار سمجھنے والی جماعتوں کے لوگ بھی پیپلز پارٹی میں آئیں گے، پیپلز میڈیا سیل میں پریس کانفرنس سے خطاب تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے مقامی عہدیداران کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان

اتوار 27 نومبر 2016 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت اور پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرکے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا ہے ، عدلیہ ذوالفقار مرزا کو مرضی کی سیکورٹی دلواتی مگر بلاول بھٹو پر اعتراض کرتی ہے، پیپلزپارٹی کے خلاف عدالتی فیصلہ الگ اور دوسروں کے لیے الگ ہوتا ہے۔

عدلیہ کو ثابت کرنا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے خلاف نہیں، بہت جلد ن لیگ کراچی کے اہم رہنما بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے جبکہ خود کو کراچی کا ٹھیکیدار سمجھنے والی جماعتوں کے لوگ بھی پیپلز پارٹی میں آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ پیپلز میڈیا سیل میں اتوار کو تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے مقامی عہدیداران کی شمولیت کے موقع پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی اور پی ٹی آئی کراچی کے سابق نائب صدر سلطان احمد اور جواد جیلانی سمیت دیگر کارکنان ورہنما بھی موجود تھے۔اس موقع پر تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی عہدیداران نے اپنے ساتھیوں کارکنان جواد جیلانی ،بادشاہ خان ،فرح شیخ ،سلطان احمد اور یگر نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان بھی کیا ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے ۔ اگر وزیراعلیٰ کے پی کے کو تحفظات ہیں تو وہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کرکے اپنے تحفظات اٹھاتے نہ کہ اجلاس کا بائیکاٹ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مشیر قانون مرتضی وہاب سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کوچیلنج کر ے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی سیکورٹی سے متعلق تو عدالتیں ریمارکس پاس کرتی ہیں لیکن وہی عدالتیں ذوالفقار مرزا کو ان کی فرمائش پر سیکورٹی فراہم کرنے کے فیصلے جاری کرتی رہی ہیں ۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ یہاں تو ججز کے بیٹے بھی پولیس کی گاڑیاں لیکر گھومتے ہیں۔ ہم بہت کچھ بولنا نہیں چاہتے۔ عدلیہ سے جو سوال نہیں ہوا اس پر بھی فیصلہ دیدیا۔

پیپلزپارٹی کے خلاف عدالتی فیصلہ الگ اور دوسروں کے لیے الگ ہوتا ہے۔ عدلیہ کو ثابت کرنا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ بلاول بھٹو کو شدید سیکورٹی خطرات لاحق ہیں۔ ہم آئین قانون کے تحت چیزیں کریں تو بھی رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔ وزیراعلی بادشاہ نہیں، اسی طرح کسی اور ادارے میں بیٹھا شخص بھی بادشاہ نہیں ہے۔

عدلیہ کو بھی آئین پرمبنی فیصلے کرناہونگے ۔اس موقع پر وقار مہدی نے کہا کہ بہت جلد دوسری جماعتوں کے لوگ بالخصوص خود کو کراچی کا ٹھیکیدار کہنے والی جماعت کے لوگ بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔ اس بار جیالے بڑا سرپرائز دینگے۔ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے تحریک انصاف کے سابق رہنما جواد جیلانی نے کہا کہ تحریک انصاف کی ترجیحات میں کراچی شامل ہی نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے کراچی والوں کی قربانیوں کی قدر نہیں کی۔ بلاول بھٹو ہی کراچی کے نجات دہندہ ہیں۔