نیب نے وفاقی اور صوبائی محکموں میں شفافیت ،میرٹ، متعلقہ قوانین / قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور کوتاہیوں کی نشاندہی و تدارک کو یقینی بنانے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں‘نیب کے اقدامات ثمر آور‘ نتیجہ خیز اور حوصلہ افزا ہیں‘ ملکی اور غیر ملکی خود مختار مانیٹرنگ کرنے والے ادارے بھی نیب کی کوششوں کے معترف ہیں

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کا جائزہ اجلاس سے خطاب

اتوار 27 نومبر 2016 22:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 نومبر2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی محکموں میں شفافیت ،میرٹ،متعلقہ قوانین / قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور کوتاہیوں کی شناخت و تدارک کو یقینی بنانے کیلئے نیب نے سی ڈی اے ،وزارت مذہبی امور ،زراعت،قومی فوڈ سیکیورٹی،نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن و کوآرڈینیشن ایف بی آر،پی آئی ڈی اور صوبائی صحت‘ تعلیم،ہائوسنگ اور محصولات جیسے محکموں میں روک تھام کی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔

قومی احتساب بیورو کی تدارک کمیٹی برائے مذہبی امور نے وزارت کو سفارشات پیش کردی ہیں اور وزارت ان سفارشات پر زور وشور سے عمل کررہی ہے تاکہ حجاج کرام کی مشکلات کو دور کرکے انہیں بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے گزشتہ حج کے انتظامات کو حجاج کرام نے بھر پور سراہا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیب ہیڈکوارٹر میں منعقدہ مجموعی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کی ذمہ داری سوینپی گئی ہے ،اگرچہ نیب کو ادارے سے وابستہ توقعات پر پورا اترنے کیلئے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے لیکن قومی فرض کی ادائیگی کیلئے بالخصوص گزشتہ2 برس کے دوران نیب کے افسران اور عملہ کی انتھک کوششوں کو بھی ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے آغاز سے اب تک بدعنوان عناصر کو سزائیں دلوائیں اور279 ارب روپے کی لوٹی ہوئی دولت برآمد کی جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

نیب کو قیام سے اب تک کام کرنے کیلئی12 ارب روپے مختص کئے گئے جو نیب کی طرف سے وصول کی گئی رقوم کا صرف 4.2 فیصد بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ قیادت نے ڈھانچہ جاتی خامیوں کو درست کرنے ،کارکردگی کو بہتر بنانے اور نیب افسران کو مقاصد کے حصول کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے جن کا موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ازسر نو جائزہ لیا جارہا ہے اور شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں کا نظام متعارف کراتے ہوئے 104 تفتیشی افسران کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا‘ انسانی وسائل کے انتظام و معلومات کا نظام متعارف کرایا گیا‘کیریئر کی بہتر منصوبہ بندی اور انسانی وسائل کی ترقی اور 400 ریفریشرکورسز اور استعداد کار میں اضافہ کیلئے تربیتی کورسز کا انعقاد کیا گیا جس میں ملکی اور غیر ملکی شراکت دار اداروں کی معاونت حاصل کی گئی‘ نیب آپریشن کیلئی10 ماہ کی مدت مقرر کی گئی جن میں شکایات کی تصدیق کے لئے 2 ماہ ،تحقیقات کیلئے 4 ماہ اور تفتیش کیلئے 4 ماہ کی مدت مقرر کی ،رائج طریقہ کار کے معیار پر نظر ثانی کی گئی‘کارکردگی کے جائزہ کیلئے عددی درجہ بندی کا نظام متعارف کرایا‘ملتان ،سکھر اور گلگت بلتستان میں3 علاقائی دفاتر قائم کئے‘ فرانزک سائنس لیبارٹری کا نظام،داخلہ احتسابی نظام اور نگرانی اور جائزہ کے نظام متعارف کرائے۔

قمر الزمان چوہدری نے کہا کہ مانیٹرنگ اور ایویلیوشن ایک عمل ہے جس سے کارکردگی میں بہتری لانے اور نتائج کے حصول،موجودہ اور مستقبل کی کارکردگی،نتائج اور اثرات کے جائزہ میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی اور تخمینے کا یہ عمل فیصلہ سازی میں سہولیات اور پیش رفت پر گامزن کرنے کے علاوہ ماضی‘ حال اور مستقبل کی کارروائیوں کو مربوط بنانے کا ایک اہم ترین آلہ ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ موجودہ قیادت کی نگرانی میں اٹھائے گئے اقدامات ثمر آور اور نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں اور وسائل و کارکردگی کی بہتری کے نتائج بھی حوصلہ افزا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی خود مختار مانیٹرنگ کرنے والے ادارے بھی ان کوششوں کا اعتراف کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :