جنرل راحیل سے سوا تین گھنٹے ملاقات کے دوران وہاں پہلی بار ڈی جی آئی ایس آئی کو دیکھا‘ ڈاکٹر طاہر القادری

ْشریف برادران نے 88 کے الیکشن میں 3 ارب کھرچ کئے ’’یہ کہتے تھے کتنے مانگتا ہے دے دو اور خرید لو‘‘ پاکستان میں ڈیموکریسی کا نام ’’کرپٹو کریسی ہے‘‘ انقلاب مارچ میں عوام نہیں کارکن نکلے ‘خصوصی گفتگو

پیر 28 نومبر 2016 22:57

جنرل راحیل سے سوا تین گھنٹے ملاقات کے دوران وہاں پہلی بار ڈی جی آئی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو اللہ عزت کے ساتھ رکھے ان سے سوا تین گھنٹے کی ملاقات ہوئی ،اب میں اس پر کیا کمنٹ کروں زندگی میں پہلی بار سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام کو راحیل شریف سے ملاقات کے دوران دیکھا ۔ اپنے ایک انٹرویو میںانہوں نے کہا کہ پاکستان میں میری مصروفیات تنظیمی،سیاسی اور سماجی نوعیت کی ہوں گی ۔

2 دسمبر کو کینیڈا سے روانہ ہوں گا ۔4دسمبر کو کراچی نشتر پارک میں جلسہ ہو گا،10 دسمبر کو منہاج یونیورسٹی الہور کے کانوکیشن میں شرکت اور بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں ہوں گا ،اسی طرح اور بھی سیاسی تنظیمی مصروفیات ہوں گی ۔ایک سوال کے جواب میں ناہوں نے کہاکہ نئے آرمی چیف کو نہیں جانتا اور نہ ہی کوئی کمنٹ کروں گا ،انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ نواز شریف مرد بحران نہیں مرد کرپشن ہیں،ڈیمو کریسی کا پاکستان میں ایک نام’’ کرپٹوکریسی ‘‘ہے۔

(جاری ہے)

نواز شریف کی حکومت کے بارے میں صرف اتنا کہوں گاکہ ’’مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار‘‘۔انقلاب میں عوام نہیں عوامی تحریک کے کارکن نکلے۔17جون 2014کے د ن گولیاں بھی کارکنوں نے کھائیں ،لاشیں بھی کارکنوں کی گریں اور عوام نے پولیس کے خوف سے گھروں کے دروازے بند کر لئے تھے اور پہلی بار دکھی دل کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں ظالم نظا م کے خلاف لڑتے لڑتے گولیاں کھانے والے کارکنوں کو عوام نے پانی بھی نہیں پلایا تھا اور 14 دن ماڈل ٹائون کا محاصرہ رہا ۔

انقلاب مارچ میں کارکنوں کے ساتھ عوام بھی نکلتے تو یہ ظلم کا نظام ختم ہو چکا ہوتا ۔عوام انقلاب مارچ میں باہر نہیں نکلے اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں ۔گولی اور تھانے کے خوف کی وجہ سے عوام نے کرپشن اور ظلم سے سمجھوتہ کر لیا ہے ۔خواص اور عوام کا بڑا حصہ کرپٹ بقیہ کرپشن کے نظام کا حصہ بن گیا ۔گلی کوچے کی سطح پر ن لیگ کے بد معاشوں کا نیٹ ورک ہے ،یہ تھانوں میں پکڑواتے بھی ہیں اور چھڑواتے بھی ہیں۔

شریف برادران نے 88کے الیکشن میں3ارب روپے خرچ کئے یہ برملا کہتے تھے 25،30 بندے پورے ملک میں سے خرید لو تو اقتدار اور ملک کنٹرول میں آ جائیگا ۔ان کو سمجھ آ گئی تھی شوگر ملیں اور سٹیل ملیں بڑے کاروبار نہیں سب سے بہترین کاروبا ر اقتدار ہے،مے فیئر فلیٹس کی حیثیت مونگ پھلی کے دانے جیسی ہے ،شریف برادران کی سیاسی جائیدادیں دنیا کے ہر ملک میں ہیں ۔

پیسہ انہوں نے بہت بنایا مگر وہ ڈکلیئر نہیں بلیک منی تھی۔80 کی دہائی میں ’’یہ کہتے تھے کتنے مانگتا ہے دے دو، خرید لو ‘‘ انکی پرورش ایسے ماحول میں ہوئی ہے ۔نواز شریف 88ء میں دوسرے اضلاع کے دوروں پر جاتے تو پھول پھینکنے والے پھولوں کے بل بھجوا دیتے تھے اور یوں یہ انہیں گالیاں بھی دیتے اور پیسے دے کر اپنے اوپر پھولوں کی بارش بھی کرواتے تھے ۔یہ ووٹ ،سروے اور ضمیر خریدتے ہیں،گیلپ سروے گپ سروے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ پنجاب میں روزانہ 2ہزار سنگین جرائم ہوتے ہیں مگر بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں پنجاب پولیس سٹیٹ بن چکا ہے۔