قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کمشنز آف انکوائری بل 2016ء پر رائے شماری نہ ہوسکی

پیر 28 نومبر 2016 23:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کمشنز آف انکوائری بل 2016ء پر رائے شماری نہ ہوسکی جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے واک آئوٹ کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کردی‘ اجلاس (آج) منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ پاکستان کمشنز آف انکوائری بل 2016ء منظور کیا جائے۔

تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ ہم نے پہلی خواندگی پر بتایا تھا کہ ہم کیوں اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایس اے اقبال قادری نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اس بل کو منظور کرنے کا ایوان کو اختیار ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

شیر اکبر خان نے بھی بل کی مخالفت کی۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں اس بل کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ تقاریر سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بل پڑھا ہی نہیں گیا۔ اسی طرح حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں بھی اپوزیشن سنجیدہ نہیں تھی۔ ایوان سے وزیراعظم کے خطاب کے بعد 22 اپریل کو سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا کہ 1956ء کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن مقرر کریں۔

کمیشن الگ ہوتا ہے جبکہ ٹی او آرز الگ ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے 16 مئی کو جواب آیا کہ 1956ء کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن کا سکوپ محدود ہوگا۔ اس کے بعد ہم نے بل کا مسودہ تیار کیا اور اپوزیشن کے سامنے بھی رکھا۔ ہم نے کمیشن کے اختیارات میں اضافہ کیا۔ کمیشن غیر ملکی اتھارٹیز کی مدد حاصل کر سکے گا۔ ہم نے کمیشن کی رپورٹ کی اشاعت بھی لازمی قرار دے دی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یہ تسلیم کیا جاچکا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں شامل ہی نہیں ہے۔ اپوزیشن مذاکرات کو کامیاب ہی نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ان کی نیت سڑکوں پر آنے کی تھی جس میں وہ کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ ان کی نیت ہی ٹھیک نہیں تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہر صورت ہم نے یہ بل ہر صورت تیار کرنا تھا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ آئینی ترمیم اور ایکٹ یکجا نہیں ہو سکتے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کردی۔ کورم گنتی نہ کرنے پر پورا نہ نکلا جس پر گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم پھر بھی کورم پورا نہ ہو سکا اور قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔