ہیٹ سٹروک سے شہریوں کاتحفظ،مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان کی تیاری کا کا م شروع کردیا گیا ، عملدرآمد کے لئے کمشنر کراچی کے دفتر میں ایک خصوصی مرکز قائم کیا جائے گا، کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان کی تیاری کے سلسلہ میں منعقدہ تربیتی ورکشاپ کا افتتاح کردیا

بدھ 30 نومبر 2016 16:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2016ء) کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے شہریوں کو بچانے کے لئے مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان کی تیاری کا کا م شروع کردیا گیا ہے۔ اگلے سال موسم گرما سے قبل مئی تک پلان تیار کر لیا جائے گا ۔ جس پر عملدرآمد کے لئے کمشنر کراچی کے دفتر میں ایک خصوصی مرکز قائم کیا جائے گا جو منصوبہ پر عملدرآمد کے لیے مربوط اقدامات کر ے گا۔

منصوبہ پر عملدرآمد سے شہر کے متعلقہ اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں شہریوں کو ہیٹ اسٹروک سے بچانے کی کوششوںمیں مدد ملے گی کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان کی تیاری کے سلسلہ میں منعقدہ تربیتی ورکشاپ کا افتتاح کیا ۔ منگل کو مقامی ہوٹل میں کراچی انتظامیہ نے کراچی کو ہیٹ اسٹروک کے اثرات سے بچائو کے اقدامات کے موضوع پرغیر سرکاری تنظیم لیڈ LEAD د ی اربن یونٹ THE URBAN UNIT اور کلائمٹ ڈیولپمنٹ نالج نیٹ ورک CLIMATE DEVELOPMENT KNOWLEDGE NETWORKکے تعاون سے منعقد کیا تھا۔

(جاری ہے)

کمشنر کراچی نے اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں دنیا بھر کے شہروں کو ہیٹ اسٹروک کے خطرا ت کا سامنا ہے ۔کراچی بھی ان شہروں میں شامل ہے۔کراچی 2015 میں ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو چکا ہے ۔ جس میں 1233 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں ۔انھوں نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک سے بچائو کے انتظامات اور انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کی تیاری کیلئے کراچی کو مستقبل کی منصوبہ بندی کی ضرور ت ہے ۔

انھوں نے کہا کہ 2015 میں چونکہ انتظامیہ ، صحت سے متعلق ادارے اور اسپتالوں کو تیاری نہ ہو نے کے سبب اس اچانک رونما ہونے والی مصیبت سے نمٹنے میں انتہائی دشواری کا سامنا کر نا پڑا تھا لہذا فوری منصوبہ بندی کے تحت متعلقہ اداروں کے تعاون اور اشتراک سے اسٹریٹجک پلان تیا ر کیا گیا اور6 201کے موسم گرما میں اس پر عمل کیا گیا ۔ انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی ہی ان کو ششوںکا نتیجہ تھا کہ 2016 میںکراچی ہیٹ اسٹروک کے اثرات سے شہری محفوظ رہے۔

کمشنر نے کہا کہ کلائمیٹ چینج دنیا بھر میں آج کا اہم موضوع ہے ۔ اس سے نمٹنے کے حوالہ سے ترقی پذیر ملکوں کو وسائل کی کمی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر مستقبل کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ مستقبل میں متعلقہ اداروں کو اپنے فرائض کی بہتر ادائیگی اور شہریوں کی رہنمائی کے سلسلہ میں ایک جامع ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان تیار کیا جا سکے ۔ آج کے ورکشاپ سے اس پلان کی تیاری شرو ع ہو گئی ہے انھوں نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان کے تحت جی آئی ایس میپنگ ہوگی، متعلقہ اداروں کی صلاحیت بڑھانے کے لئے تربیتی پروگرام منعقد کئے جائیں گے ، ویب سائٹ بنائی جاء ے گی تاکہ شہریوں کو بر وقت اور ضروری معلومات اور رہنمائی مل سکے۔

انھوں نے کہا کہ پلان کی تیاری میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہو گی۔اس موقع پر دی اربن یونٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر ناصر جاوید، الجزاری اکیڈمی کی پرنسپل ڈاکٹر کرن فرحان،لیڈ پاکستان کے سی ای او علی شیخ، جناح اسپتال کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر سیمی جمالی، انٹرنینشل ایکسپرٹ ڈاکٹر روب اسٹوری (Rob Story) نے بھی خطاب کیا۔ ورکشاپ میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکڑ جنرل، اینوائرمینٹل پروٹیشکن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ، این ای ڈی ڈاو میڈیکل کالج اور دیگر تعلیمی اداروںکے پروفیسرز، تمام اضلاع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے میونسپل کمشنرز، بلدیہ عظمی کراچی، سول ڈیفنس اور ٹریفک پولیس کے افسران، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے اور دیگرموجو د تھے، محکمہ ماحولیات ، بلدیاتی ادارے، ضلعی انتظامیہ ا ۔

لہذا ہیٹ اسٹروک سے بچائو کے انتظامات اور انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کی تیاری کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کی ضرور ت ہے کراچی انتظامیہ نے اس سلسلہ میں اقدامات کررہی ہے ۔ پہلے ہی کراچی انتظامیہ نے اسٹریٹجک پلان تیار کر لیا ہے جس پر عملدرآمد سے 2016 میں ہیٹ اسٹروک سے بچائو کے ۔دی اربن یونٹ اور کلائمٹ ڈیولپمنٹ نالج نیٹ ورک کے تعاون سے ہیٹ اسٹروک مینجمنٹ پلان بنانے کا کام شروع کیا جا رہا ہے تاکہ تمام متعلقہ اداروں کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں رہنمائی اور مدد ملے۔

انھوں نے کہا کہ دی اربن یونٹ ضلعی انتظامیہ ، ادارہ ماحولیات سندھ، پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، بلدیاتی اداروںسے مشاورت کرے گی اور مطلوبہ معلومات جمع کر ے گی تاکہ کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے بچائو کی منصوبہ بندی کے سلسلہ میں ایک واضح نقشہ تیار کیا جا سکے جس میں متعلقہ اداروں کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں رہنمائی مل سکے اور ہیٹ اسٹروک کے اثرات سے شہریوں کے بچانے کیلئے اقدامات کرسکیں۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو مقامی ہوٹل میں کراچی کو ہیٹ اسٹروک کے اثرات سے بچائو کے اقدامات کے موضوع پر ہونے والے ورکشاپ سے خطاب کر تے ہوئے کیاگلوبل وارمنگ کے نتیجے میں دنیا بھر کے شہروں میں ہیٹ اسٹروک کے خطرات پیدا ہوگئے ہیںکراچی بھی 2015 میں اس کا شکار ہو چکا ہے ۔ جس میں 1233 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔ 2015 میں انتظامیہ ، صحت سے متعلق ادارے اور اسپتالوں کو تیاری نہ ہو نے کے سبب اس اچانک رونما ہونے والی مصیبت سے نمٹنے میں انتہائی دشواری کا سامنا کر نا پڑا

متعلقہ عنوان :