Live Updates

قطری شہزادے کی کہانی ختم ہو گئی، ہم نے دکھا دیا کہ قطر کی فیکٹری خسارے میں تھی، حکمرانوں کی تقاریر ہوں یا دستاویزات ، سب میں تضاد ہی تضاد ہے،پتہ نہیں کون سی چوری کی ، جو اتنی کمپنیاں بنانی پڑیں ، تمام جھوٹ سپریم کورٹ میں کھل کر سامنے آگئے، شریف خاندان نے دبئی کی مل بیچ کر سرمایہ اکٹھا کرنے سمیت جو 3 کہانیاں بنائی تھیں، آج ان سب کا صفایا ہو گیا ہے ، دبئی کی سٹیل مل بیچ کر سرمایہ جدہ یا لندن بھیجنے کی بات کو عدالت میں غلط ثابت کر دیا ہے، عدالت کو شریف خاندان کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات سے ہی ثابت کر دیا کہ دبئی سٹیل مل فروخت کے وقت خسارے میں تھی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ئوں جہانگیر ترین اور اسد عمر کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 30 نومبر 2016 17:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ئوں جہانگیر ترین اور اسد عمر نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کی کہانی ختم ہو گئی، ہم نے دکھا دیا کہ قطر کی فیکٹری خسارے میں تھی، حکمرانوں کی تقاریر ہوں یا دستاویزات ، تضاد ہی تضاد ہے،پتہ نہیں کون سی چوری کی ، جو اتنی کمپنیاں بنانی پڑیں ، تمام جھوٹ سپریم کورٹ میں کھل کر سامنے آگئے، شریف خاندان نے دبئی کی مل بیچ کر سرمایہ اکٹھا کرنے سمیت جو 3 کہانیاں بنائی تھیں، آج ان سب کا صفایا ہو گیا ہے ، دبئی کی سٹیل مل بیچ کر سرمایہ جدہ یا لندن بھیجنے کی بات کو عدالت میں غلط ثابت کر دیا ہے، عدالت کو شریف خاندان کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات سے ہی ثابت کر دیا ہے کہ دبئی سٹیل مل جب بیچی گئی تو وہ خسارے میں تھی۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر جہانگیر ترین نے کہا کہ آج پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران نعیم بخاری نے عدالت کے سامنے بحث کرتے ہوئے جو باتیں کی ہیں ان میں سے چند نمایاں چیزیں یہ ہیں کہ وزیراعظم نے جو اسمبلی میں تقریر کی اس میں انہوں نے غلط بیانی کی، قوم سے خطاب میں بھی غلط بیانی کی اور جو دبئی سٹیل مل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 12 ملین درہم وہاں سے ملے ، جو ان کے تمام کیس کی بنیاد ہے، اس بارے میں بھی غلط بیان کی گئی۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہم نے آج سب باتوں کا صفایا کر دیا ہے اور انہیں کے دئیے ہوئے اعداد و شمار اور دستاویزات سے ہم نے عدالت کے سامنے تجزیہ پیش کیا ہے کہ دبئی کی مل جب بیچی گئی تو وہ خسارے میں تھی اور یہ ایک بینک کرپٹ پراجیکٹ تھا جس سے ایک پیسہ بھی نہیں کمایا گیا۔ ان کی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جب مل بیچی گئی تو سعودی کی طرف سے اس میں شامل کئے گئی21 ملین درہم کے علاوہ 14 ملین درہم یعنی ایک کروڑ چالیس لاکھ درہم بھی اس کے ذمہ واجب الادا تھے۔

یہ مل 1980ء میں 12 ملین کی بیچی گئی یعنی جب اسے فروخت کیا گیا تو اس کا کم از کم نیٹ خسارہ 2 ملین درہم تھا اور اگر ایک اور طرح سے حساب کیا جائے تو یہ خسارہ 9 ملین درہم بنتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ قطر سے متعلق ان کی ساری کہانی، جو اپنی جگہ غلط ہی ہے، مگر اسے خود انہوں نے ہی بنیاد بنائی تھا، وہ آج ختم ہو گئی ہے اور ہم نے یہ دکھا دیا ہے کہ یہ مل خسارے میں تھے، اگر یہ کہتے ہیں کہ 12 ملین درہم دبئی سے گئے تو اس کا کوئی کاغذی ثبوت نہیں ہے ، اس طرح آج اس ساری کہانی کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ فیکٹری 2005ء میں بیچی اور فلیٹ لئے ہم نے کاغذات دیئے کہ2001ء میں یہ فلیٹ وزیراعظم اورانکے بچوں کے زیراستعمال تھے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے درباری ہفتے سے ٹی وی پر بیٹھ کر کہہ رہ تھے کہ پی ٹی آئی کے پاس ثبوت نہیں ،آج ان کا صفایا ہو گیا۔ پی ٹی آئی کے رہنماء اسد عمر نے کہا کہ جب دبئی کی مل بیچی گئی وہ خسارے میں تھی ، دبئی کی فیکٹری سے کچھ نہیں ملا ، حسن نواز 1999ء میں طالب علم تھے اور 2002 ء میں وہ کیسے کروڑوں پائونڈز کی جائیداد کے مالک بنی ، بدقسمتی ہے کہ ملک کا تین بار وزیر اعظم بننے والا قوم سے پے در پے جھوٹ بولتا آیا ہے، تقاریر ہوں یا دستاویزات ، تضاد ہی تضاد ہے، پتہ نہیں کون سی چوری کی ، جو اتنی کمپنیاں بنانی پڑیں ، تمام جھوٹ سپریم کورٹ میں کھل کر سامنے آگئے۔

فواد چودھری نے کہا کہ وزیر اعظم کے قوم سے خطاب ، قومی اسمبلی میں تقریر اور عدالت میں جمع کرائے جواب میں تضادات ہیں، وزیر اعظم کی کس بات کو درست سمجھا جائے۔ (ار)
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات