بھارت سے بات چیت کرنا ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں ،ْ پاکستان

ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا ،ْ اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کر نا ہونگے ،ْ ہائی کمشنر عبد الباسط پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں تاہم تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے ،ْ پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں ،ْانٹرویو

بدھ 30 نومبر 2016 20:12

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2016ء) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ بھارت سے بات چیت کرنا ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں ،ْ ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا ،ْ اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کر نا ہونگے ،ْ پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں تاہم تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے ،ْ پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔

بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عبد الباسط نے کہاکہ پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کیلئے بھارت آرہے ہیں تاہم اس دوران دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ عبدالباسط نے کہاکہ ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کرنا ہوں گے۔

ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں انہوںنے کہاکہ ہم نے گذشتہ دہائیوں میں بہت سے ایسے فریم ورک بنائے ہیں کہ تمام ایشوز پر بات چیت ہو ،ْہماری بنیادی شرط یہ ہے کہ مذاکرات جامع ہونے چاہیے اور تمام معاملات پر بات چیت ہونی چاہیے ،ْجو بھی مذاکرات ہوں وہ کسی نتجے پر پہنچیں، نتیجہ خیز مذاکرات ہوں۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھارت اور پاکستان کے درمیان معطل ہونے والے امن مذکرات کے حوالے سے کہا تھا کہ بات چیت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

اس حوالے سے عبدالباسط نے کہا کہ اس قسم کی شرائط پاکستان کی جانب سے بھی عائد کی جاسکتی ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے ،ْجو بھی مشکل یا مسئلہ ہے خلا میں طے نہیں ہوسکتا ،ْمسائل مذاکرات کی میز پر ہی طے ہوسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں لیکن تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔

عبدالباسط نے کہا کہ مذاکرات کے تعطل کی وجہ سے دونوں ممالک ترقی نہیں کر رہے۔مذاکرات جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کی ضرورت ہیں ،ْاس کے لیے ہم نے پہلے بھی انتظار کیا تھا اب بھی کریں گے۔ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے تو مذاکرات ضروری ہیں۔عبدالباسط نے حافط محمد سعید اور مولانا اظہر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔

انہوںنے کہا کہ کوئی ثبوت ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار کریں ،ْہمارے پاس ثبوت ہیں تو کیس ہوسکتے ہیں اگر نہیں ہے تو الزام برائے الزام ہی ہوگا پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ ریاست کی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی ہو۔ مغربی سرحد پر بھی کشیدگی ہے ،ْاس لیے نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے بھارت پاکستان تعلقات اور مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے آخر میں انھوں نے یہ شعر سنایا۔ کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہیے پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہیے