امریکی ایوان نمائندگان میں باہمی اتفاق رائے سے منظوری کیلئے پیش کیے جانے والے دفاعی بل میں پاکستان اہم اسٹریٹجک پارٹنر تسلیم

اقتصادی اور دیگر معاملات میں مدد کیلئے 90 کروڑ سے زائد ڈالر دیئے جانے کی حامی بھرلی گئی مدادی رقم میں سے 45 کروڑ ڈالر کے لیے امریکی وزیر دفاع کی اجازت کی شرط عائد کی گئی جازت کو حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کے تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کے عزم سے مشروط کیا گیا

ہفتہ 3 دسمبر 2016 13:17

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2016ء) امریکی ایوان نمائندگان میں باہمی اتفاق رائے سے منظوری کیلئے پیش کیے جانے والے دفاعی بل میں پاکستان کو اہم اسٹریٹجک پارٹنر تسلیم کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی اور دیگر معاملات میں مدد کیلئے 90 کروڑ سے زائد ڈالر دیئے جانے کی حامی بھری گئی ہے تاہم بل میں اس امدادی رقم میں سے 45 کروڑ ڈالر کے لیے امریکی وزیر دفاع کی اجازت کی شرط عائد کی گئی ہے، جبکہ اس اجازت کو حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کے تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کے عزم سے مشروط کیا گیا ہے۔

رواں سال امداد کی اس رقم کا حجم 30 کروڑ ڈالر تھاتاہم امدادی رقم امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر کی جانب سے پاکستان کے حق میں سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کے بعد روک دی گئی تھی ،ْمالی سال 2017 کیلئے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کا بل امریکی ایوان نمائندگان سے منظوری کیلئے عارضی طور پر مقرر کیا گیا تھاجو آئندہ ہفتے سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

بل میں کہا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی و سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے کئی مشترکہ مفادات پائے جاتے ہیں ،ْ جو مثبت اور باہمی شراکت داری کے لیے بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں ،ْ قانون کے حوالے سے ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے یکجا کیے گئے ورژن پر مشتمل کانفرنس رپورٹ میں، سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مک کین نے بھی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے جاری رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے ،ْیہ بل پاکستان کی ان سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں کردار ادا کریگا جو بلاواسطہ امریکی سیکیورٹی کے مفادات میں ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ بل میں فنڈنگ کے نمایاں حصے کو وزیر دفاع کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے ،ْجو پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات سے مشروط ہے۔