پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے۔جنرل جان نکولسن

حقانی نیٹ ورک امریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے،اگلے ہفتے آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ سے ملاقات کروں‌گا،افغان فوج کوبدعنوانی اورقیادت کے مسائل کاسامنا ہے،بدعنوانی کے باعث چوکیوں پرفوجیوں کےپاس نہ پانی،خوراک اورگولہ بارودبھی موجودنہیں‌ہے۔افغانستان میں اتحادی افواج کےامریکی کمانڈرکی پینٹاگون میں گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 3 دسمبر 2016 16:27

پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے۔جنرل جان نکولسن

پینٹاگون(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03دسمبر2016ء) :افغانستان میں بین الاقوامی افواج کےامریکی کمانڈرجنرل جان نکولسن نے کہاہے کہ حقانی نیٹ ورک امریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے جبکہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے اوروہ وہاں پرلطف اندوز ہورہے ہیں،افغان فوج کوبدعنوانی اورقیادت کے مسائل کاسامنا ہے،بدعنوانی کے باعث چوکیوں پرفوجیوں کےپاس نہ پانی،خوراک اورگولہ بارودبھی موجودنہیں‌ہے۔

انہوں نے پینٹاگون میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وہ نئے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔انکا کہناتھا کہ میں اگلے ہفتے خطے میں واپسی پر ان سے ملاقات کروں گا۔پاکستان کے ساتھ سرحد کے حوالے سے باہمی تعاون کے بہت سے مواقع ہیں ۔ہماری مشترکہ کوششیں دہشتگردی کے خلاف ہیں جو جاری رہیں گی ۔

(جاری ہے)

اس لیے ہم مل کر انکے ساتھ آگئے بڑھ کر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

جنرل نکولسن نے کہا کہ بدعنوانی سےافغان سیکیورٹی فورسزکےکچھ حصے بھی متاثرہیں۔ افغانستان کو آیندہ سال فوج میں بدعنوانی اورقیادت کےبڑےچیلنج درپیش ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سیکیورٹی فورسزکےکچھ حصے بھی بدعنوانی سےمتاثر ہیں۔بدعنوانیوں سےمیدان جنگ میں فوجیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی ہے۔جنرل جان نکولسن نے کہا کہ افغان فورسزکا اب بھی ملک کی دوتہائی آبادی پرکنٹرول ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغان فورسز کا اب بھی ملک کی دو تہائی آبادی پر کنٹرول ہے تاہم رواں سال ستمبر سے یہ تعداد 68 فیصد سے کم ہو کر 64 فیصد ہو گئی ہے۔نکولسن نے کہا کہ اس کمی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ طالبان نے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا ہے تاہم زیادہ آبادی وہاں ہے جہاں" لڑائی" ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی 10 فیصد سے کم آبادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملوں کے دوران افغان فورسز ان پر غالب رہی ہیں۔امریکی جنرل نے مزید کہا کہ طالبان کی طرف سے "بڑی" حملے کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے اور انہوں نے شہروں کو الگ تھلگ کرنے اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنیکی کوشش میں چوکیوں پر چھوٹے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔نکولسن نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ نے اگست کے بعد سے افغانستان میں صوبائی دارالحکومت پر قبضے کرنے کی آٹھ بار کوشش کی ہے۔ان کی ہر ایک کوشش ناکام ہو گئی۔