قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط کا مولانا فضل الرحمان پر بے بنیاد الزامات کا نوٹس ، ٹی وی اینکر عامر لیاقت اور بول ٹی وی مالکان آئندہ اجلاس میں طلب

میڈیا پر بیٹھ کر پارلیمنٹرین کو ہدف بنانا سب سے آسان طریقہ بن گیا ،چوکوں پر بیٹھ کر لوگوں کی عزتیں نہیں اچھالنے دیں گے، عامر لیاقت الزامات کے ثبوت پیش نہ کرسکے تو ان کو بلیک لسٹ کردیا جائے، ارکان کاموقف کچھ چینل مالکان اپنے بلیک کے کاروبا ر کو بچانے کیلئے یہ سب کچھ کرتے ہیں ، الزام تراشی کو روکنے کیلئے پیمرا آئین میں ترامیم تجویز کر کے وزارت اطلاعات کو بھجوائی گئی ہیں ، چیئرمین پیمر ا کی بریفنگ ، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں مجوزہ ترمیم پر بریفنگ مانگ لی کمیٹی کی رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم ناہرہ کا فون نہ سننے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈنوشہرہ ورکا ں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش، آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری اور پروجیکٹ ڈائریکٹر لینڈ پنجاب کی بھی طلبی

منگل 6 دسمبر 2016 19:37

قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط کا مولانا فضل الرحمان پر بے بنیاد الزامات ..

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر بے بنیاد الزامات لگانے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹی وی اینکر عامر لیاقت اور بول ٹی وی مالکان کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا،کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بیٹھ کر پارلیمنٹرین کو ٹارگٹ کرنا سب سے آسان طریقہ بن گیا ہے،کچھ میڈیا چینل ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں،چوکوں پر بیٹھ کر لوگوں کی عزتیں نہیں اچھالنے دیں گے، عامر لیاقت کو کمیٹی میں طلب کیا جائے اگر وہ الزامات کے ثبوت پیش کرتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کو بلیک لسٹ کردیا جائے،چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہاکہ کچھ چینل مالکان اپنے بلیک کے کاروبا ر کو بچانے کیلئے یہ سب کچھ کرتے ہیں،آزادی صحافت آئینی حق ہے مگر اس کا جہاں غلط استعمال ہو اس کو روکنا چاہیے ،بغیر ثبوت الزام تراشی کو روکنے کیلئے پیمرا آئین میں ترامیم تجویز کر کے وزارت اطلاعات کو بھجوائی گئی ہیں جن میں جرمانے کا حجم بڑھائے گے ہیں ،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پیمرا سے آئین میں تجویز کردہ ترمیم پر بریفنگ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم ناہرہ کا فون نہ سننے اور ان کی کالز کا جواب نہ دینے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈنوشہرہ ورکاںبابرہ واہلہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کی سفارش بھی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب اور پروجیکٹ ڈائریکٹر لینڈ پنجاب کو طلب کرلیا ۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید انوار چوہدری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

اجلاس میں ارکان کمیٹی کے علاوہ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ ،چیئرمین پیمرا ابصار عالم،کمشنر گوجرانوالہ ودیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی عدم موجودگی میں رکن نعیمہ کشور تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ بول ٹی وی کے پروگرام میں اینکر عامر لیاقت نے مولانا فضل الرحمان پر لندن میں فلیٹس کا بے بنیاد الزام لگایا،مذکورہ اینکر اس سے قبل باقی سیاسی جماعتوں پر بھی بے بنیاد الزامات لگاچکے ہیں اور پارلیمانی لیڈران پر غداری جیسے سنگین الزاما ت بھی لگا چکا ہے،پارلیمنٹ میں مذکورہ پروگرام کے خلاف تحریک استحقاق پیش ہونے کے بعد بھی مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے پروگرام نشر کیا گیا،پروگرام میں اندازے گفتگو بھی انتہائی غیر مناسب تھا۔

اس موقع پر کمیٹی رکن بشیر احمد ورک نے کہاکہ پارلیمنٹ کی توہین کیلئے بیرونی طاقتوں نے میڈیا چینلز کو ایک جامع پروگرام دیا ہے،میڈیا پر بیٹھ کر پارلیمنٹرین کو ٹارگٹ کرنا سب سے آسان طریقہ بن گیا ہے،کچھ میڈیا چینل ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں۔رکن آسیہ ناصر نے کہاکہ صرف ایک چینل پر نہیں بلکہ دیگر چینل پر بھی پارلیمینٹرین کی کردار کشی کی جارہی ہے،مذکورہ اینکر کو کمیٹی میں بلایا جائے اور اس سے الزامات کے ثبوت مانگے جائیں۔

رکن محمد ایاز سومرو نے کہاکہ اگر سیاسی ورکر اتنے خراب ہوتے تو نا وہ آئین دیتے نہ وہ ملک بناتے،ہم لو گ الیکشن جیت کر آتے ہیں،سابق چیف جسٹس جو ہر معاملے پر سوموٹو ایکشن لیتے تھے،آج ایک کونسلر کی جیت کر دکھائیں،ہمارے منہ میں بھی زبان ہے مگر ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں،جس اینکر کی بات کی جارہی ہے وہ ایک ڈکٹیٹر کی پیداوار ہے،اس اینکر نے کبھی کسی ڈکٹیٹر پر بات نہیں کی،ہمیں اپنی عزت سے زیادہ کچھ عزیز نہیں،بہت ہوگیا اب ہم چوکوں پر بیٹھ کر لوگوں کی عزتیں نہیں اچھالنے دیں گے۔

رکن کرن حیدر نے کہاکہ میں نے عامر لیاقت کے بہت سے پروگرام دیکھے مگر یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہی کہ وہ مذہبی سکالر ہیں ،گلوکار ہیں،اداکار ہیں یا کک ہیں،عامر لیاقت کی ایک دکان بند ہوتی ہے تو وہ دوسری کھول لیتا ہے۔نجم عباس سیال نے کہاکہ عامر لیاقت کو کمیٹی میں طلب کیا جائے اگر وہ الزامات کا جواب دیتے ہیں اور ثبوت پیش کرتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کو بلیک لسٹ کردیا جائے۔

چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہاکہ مذکورہ معاملے پر اینکر او ر ٹی وی چینل مالکان کو بلایا جائے،کچھ اینکرز اور کچھ چینل مالکان کی وجہ سے پارلیمنٹ اور جوڈیشل مشکلات کی شکار ہے،ہمارے ایکٹ میں آرمڈ فورسز اور جوڈیشل پر سوالات اٹھانے کی اجازت نہیں،مگر اس میں پارلیمینٹیرین شامل رہیں بغیر ثبوت پارلیمینیٹرین کی کردار کشی روکنے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی،مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے شکایت موصول ہوچکی ہے،جس کو ہم نے کونسل آف کمپلین میں بھیج دیا ہے،ہم اس اینکر پر قانو ن کے مطابق زیادہ سے زیادہ 10لاکھ روپے جرمانہ یا کچھ دنوں کیلئے ا س ٹی وی چینل کا لائسنس معطل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم چینل کو جرمانے کرتے ہیں تو وہ عدالت میں جا کر حکم امتناعی لے آتے ہیں،ہم نے اپنے ایکٹ میں کچھ ترامیم تجویز کرکے وزارت اطلاعات و نشریات کو بھیج دی ہیں مگر تاحال ہمیں ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ کچھ چینل مالکان اپنے بلیک کے کاروبا ر کو بچانے کیلئے یہ سب کچھ کرتے ہیں،آزادی صحافت آئنی حق ہے مگر اس کا جہاں غلط استعمال ہو اس کو روکنا چاہیے اور صرف پارلیمنٹ ہی اس کو روک سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ اینکرز بہتان تراشی کرنے کے بعد ملک سے باہر چلے جاتے ہیں،ان کے پاس دوسرے ملکوں کا پاسپورٹ ہوتا ہے ،اس ملک کے خلاف وہ بات نہیں کرتے،بول ٹی وی چینل کو ابھی تک وزارت داخلہ نے سکیورٹی کلیئرنس نہیں دی ،بول چینل صرف عدالت کے احکامات پر چل رہا ہے۔اس موقع پر کمیٹی چیئرمین جنید انوار چوہدری نے کہاکہ ہر ادارے کا کورٹ آف کنڈکٹ ہے،مگر سیاستدانوں کا کورٹ آف کنڈکٹ نہیں ،ٹی وی اینکرز کی جانب سے کردار کشی کے ذمہ دار ہم سیاستدان ہی ہیں،ہم سیاسی لوگ ان کے پروگراموں میں بیٹھ کر دوسرے سیاستدان پر کیچڑ اچھالتے ہیں،پیمرا نے اگر اپنے اختیارات اور ٹی وی چینلز کو جرمانے بڑھانے کیلئے کوئی ترامیم تجویز کی ہیں تو وہ کمیٹی میں پیش کی جائیں، اس معاملے پر ہم پیمرا کو ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں،جس پر کمیٹی نے متفقہ طو ر پر پیمرا کی جانب سے وزارت اطلاعات کو بھجوائی گئی تجاویز طلب کرتے ہوئے ،چیئرمین پیمرا سے ان پر بریفنگ مانگ لی جبکہ سیکرٹری وزارت اطلاعات کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم ناہرہ کا فون نہ سننے اور ان کی کالز کا جواب نہ دینے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈنوشہرہ ورکاںبابرہ واہلہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کی سفارش بھی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب اور پروجیکٹ ڈائریکٹر لینڈ پنجاب کو طلب کرلیا ۔(رڈ)