پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی سے تکمیل کے بعد تھرپارکر میں قحط سالی کا معاملہ ختم ہو جائے گا ،پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان

بدھ 7 دسمبر 2016 20:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء) پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی سے تکمیل کے بعد تھرپارکر میں قحط سالی کا معاملہ ختم ہو جائے گا جو bio-saline زراعت کیلئے تھر بلاک 2 میں کھدائی کے عمل کے دوران نکلنے ولے زیر زمین نمکین پانی کو استعمال کرے گا۔اس بات کا انکشاف جامعہ کراچی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلوفائیٹ یوٹیلائزیشن سے منسلک ملک کے مشہور و معروف پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان نے نمکین وسائل کے پائیدار استعمال پر منعقدہ انٹرنیشنل سیمینار کے دوران کیا جس کے بعد سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور ISHU کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد قیصر اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید عبدالفضل رضوی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

(جاری ہے)

تھرپارکر میں اس جدید منصوبے کا مقصد روایتی چارے کیلئے بارش کے پانی پر انحصار کم کرنا ہے جہاں یہ منصوبہ غیر روایتی چارے کیلئے نمک ملے پانی کے حوالے سے مزاحمتی گھاس کو استعمال کرے گا۔

منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد SECMC پراجیکٹ کو بڑھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے تھرپارکر کے عوام کو بے پناہ فائدہ ہو گا جو قحط سالی کے سبب موسمی حدود سے قطع نظر چارے کی فصلیں کاشت کر سکیں گے۔ انسانی ترقی کے انڈیکس میں ضلع تھرپارکر سندھ میں سب سے نچلے درجے پر ہے اور بارش پر منحصر زراعت اور مویشی پالنے جیسے روایتی لیکن غیرمستقل ذرائع آمدن کے سبب وہاں کے معاشی حالات مستقل متاثر ہوتے رہے۔

جیسا کہ اس خطے میں عام ہے کہ وہاں متواتر قحط سالی آتی رہی ہے جو مکمل طور پر بارشوں پر انحصار کرنے والے روزگار کے چند اسباب کی راہ میں رکاوٹ ہے۔خشک سالی جب اس خطے پر حملہ آور ہوتی ہے تو ایک ماتمی فضا چھا جاتی ہے جس کے نتیجے میں متاثر ہونے والی معیشت سے مقامی افراد مصائب اور بدحالی کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اجمل نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے تھر میں کھارے پانی کو استعمال کرکے متعدد ہیلو فائٹس کی کاشت زرخیز زمینوں اور میٹھے پانی کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ کو کم کر سکے گی تاکہ وہ بھوسے، چارے، biofuel، روغنی بیج، ادویائی نباتات اور دیگر ممکنہ استعمال کے طور پر کام آ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد کی بدولت سال بھر وافر مقدار میں چارے کی فراہمی یقینی ہو سکے گی اور تھر کے باسیوں پر بارہا آنے والی قحط سالی کے اثرات ختم ہوسکیں گے۔

متعلقہ عنوان :