17میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے ، فاٹا لیویز کی 20ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں ، ایف سی آرقوانین کو تبدیل کیا جائے ، مجوزہ رواج ایکٹ میں بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ، فاٹا اصلاحات کے حوالے سے سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں ،70سال گزرنے کے باوجود فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق نہیں ملے

وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 19:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ 2017میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے ، فاٹا لیویز کی 20ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں ، فاٹا میں ایف سی آرقوانین کو تبدیل کیا جائے ، مجوزہ رواج ایکٹ میں بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ، فاٹا اصلاحات کے حوالے سے سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں،سال گزرنے کے باوجود فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق نہیں ملے ۔

وہ جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ افغان جنگ اور دہشت گردی کی وجہ سے فاٹا کے عوام کو مشکلات کا سامنا رہا ،بہادر قبائلی عوام نے ملکی مفاد کے لئے اپنے گھر بار چھوڑے ، 70سال گزرنے کے باوجود فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق نہیں ملے ۔

(جاری ہے)

فاٹا کے عوام کو آج تک حکومت کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا ۔ فاٹا کے عوام کو حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنے نمائندے خود منتخب کریں ، وزیراعظم نے فاٹا میں اصلاحات کے لئے 9ماہ سے پہلے کمیٹی تشکیل دی ۔

فاٹا میں ایف سی آر قوانین کو تبدیل کیا جائے گا ۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 83فیصد نقل مکانی کرنے والے افراد واپس جا چکے ہیں ۔ 2017میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے ۔ قابل تقسیم محاصل سے تین فیصد فاٹا کو دینے کی تجویز ہے ۔ فاٹا اصلاحات سے متعلق رپورٹ پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں بحث کی گئی ۔ فاٹا لیویز کی 20ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میںہر ایجنسی کو ترقیاتی کاموں کے لئے 3 سے 4 ارب روپے دینے کی تجویز ہے ۔ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے آئینی ترمیم کرنا پڑی تو کریں گے ،فاٹا اصلاحات کے حوالے سے سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں ۔ ( م ن)