یورپی یونین کی پناہ گزینوں مارچ سے واپس یونان بھیجنے کی تجویز

جمعہ 9 دسمبر 2016 11:30

برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2016ء) یورپی یونین کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ رکن ممالک آئندہ برس مارچ سے پناہ کے متلاشی افراد کو واپس یونان بھیجنے کا عمل شروع کر سکتے ہیں۔ یونان میں ابتر حالات کے سبب اس عمل کو پانچ سال کے لیے روک دیا گیا تھا۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹھائیس رکنی یورپی یونین کی امیگریشن پالیسیوں اور ویزا فری شینجن زون کی مکمل بحالی کے لیے بلاک کی اس تجویز کو اہم قرار دیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے ہجرت دیمیترس آوراموپولوس نے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ برس سے ڈبلن قوانین کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کی منتقلی کا عمل آہستہ آہستہ بحال کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق ابتر صورتحال کی وجہ سے 2011 ء میں عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ مہاجرین کی یونان واپسی روک دی جائے تاہم اس وقت سے لے کر اب تک یونانی حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے سہولیات کی فراہمی اور انتظامات کو کافی بہتر بنا دیا ہے۔

اسی لیے انہوں نے آئندہ برس پندرہ مارچ سے اس معطل عمل کے بحالی کی سفارش پیش کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اس پیش سے متاثر ہو کر واپس یونان بھیجے جانے والے افراد کی تعداد کافی محدود ہو گی۔ یہ بھی کہ تنہا سفر کرنے والے نابالغ بچے اور ایسے افراد جن کو خطرات لاحق ہوں، ان کو اس فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس تجویز کو انتہائی منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یونان پر مزید دباؤ بڑھے گا جبکہ یونان ہی نے مہاجرین کے بحران کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھایا ہے۔

متعلقہ عنوان :