نیشنل پارٹی کو دہشت گردی کانشانہ بناکر جمہوری سیاسی جدوجہد سے دوررکھنے کی کوشش ناکام ہوگی ،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ

منگل 13 دسمبر 2016 21:25

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2016ء) سابق وزیر اعلیٰ اورنیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ نیشنل پارٹی کو دہشت گردی کانشانہ بناکر اسے جمہوری سیاسی جدوجہد سے دوررکھنے کی کوشش ایک بارپھر ناکام ہوگی ‘ نیشنل پارٹی کے ضلعی دفترتربت پربم دھماکہ دہشت گردی کابہت بڑاعمل ہے مگر نیشنل پارٹی خودکوکسی صورت اپنے عوام سے دورنہیں رکھ سکتی ‘ برادرکشی کسی صورت بلوچ کے مفادمیں نہیں ‘ مکران کی جیو پولیٹیکل اہمیت کے پیش نظر نیشنل پارٹی اپنا قومی ذمہ داری نبھارہی ہے تاکہ قوم پرستانہ سیاست کے ذریعے بلوچ قومی تشخص اور ساحل وسائل کا دفاع اور طبقاتی سیاست کاخاتمہ کیاجاسکے ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے ضلعی دفترمیں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا پریس کانفرنس میں نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرکہدہ محمد اکرم دشتی ‘ مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فداحسین دشتی ‘ مرکزی رہنما قاضی غلام رسول بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے رکن چیئرمین حلیم بلوچ ‘ صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ارکان ملابرکت بلوچ ‘ مشکورانوربلوچ ‘ سنیئررہنما ڈاکٹرمحمدنوربلوچ ‘ ضلعی صدر محمدطاہر بلوچ سمیت مرکزی وضلعی عہدیداراںا ورکارکنان بڑی تعدادمیں موجودتھے ‘ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ گزشتہ روز تربت میں نیشنل پارٹی کے دفترپر بم حملہ کیاگیا اور بی ایل ایف نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے ‘نیشنل پارٹی کے خلاف بی ایل ایف کی کاروائیاں آج سے نہیں بلکہ شہید مولابخش دشتی اور ڈاکٹرنسیم جنگیان کی شہادت سے جاری ہیں اور اب تک نیشنل پارٹی کی45سی50رہنما وکارکنان شہید کئے جاچکے ہیں اوران سب کی ذمہ داری بھی بی ایل ایف قبول کرچکی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ نیشنل پارٹی کوجمہوری سیاست سے دوررکھنے کی سازش ہے کیونکہ نیشنل پارٹی کی ایک قومی سوچ ہے جو قوم پرستانہ کے ذریعے بلوچ قومی حقوق ‘ساحل وسائل ‘ بلوچ قومی تشخص کی بقاء اور طبقاتی جبرکے خلاف جدوجہد کررہی ہے نیشنل پارٹی کی کوشش ہے کہ جب تک عام آدمی بلوچ قومی سیاست میں اپنا کردار ادانہ کرے تب تک بلوچ کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ‘ انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی پر الزامات اوربہتان تراشی نئی بات نہیں ‘ نیشنل پارٹی صرف ڈھائی سال حکومت میں رہی مگر جس وقت مولابخش اور نسیم جنگیان کو شہید کیاگیاتب بھی یہی الزامات لگائے تھے اس وقت تونیشنل پارٹی حکومت میں نہیں تھی ‘ نیشنل پارٹی کو اس لئے نشانہ بنایاجارہاہے کہ یہ سیاسی کارکنوں کی ایک منظم سیاسی پارٹی ہے ہم عوام کی سیاست کرتے ہیںہم جمہوری جدوجہد پریقین رکھتے ہیں نیشنل پارٹی بلوچ کی امیدہے نیشنل پارٹی ایک جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جو عزیزکرد سے میرغوث بخش بزنجو تک ایک جہد مسلسل ہے ہم اس تحریک کے وارث ہیں کوئی سمجھتاہے کہ وہ نیشنل پارٹی کے کارکنان کو خوفزدہ کرکے انہیں جمہوری جدوجہد سے ہٹاسکتاہے تویہ ان کی بھول ہے ‘ہمارا یمان اوریقین ہے کہ ہماری جانیں مولابخش دشتی ‘نسیم جنگیان ودیگر ساتھیوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہیں ہم جمہوری سیاست کرتے ہیں انہیں بندوق مبارک ہو ‘ انہوں نے کہاکہ بی ایل ایف ایک عرصہ سے نیشنل پارٹی کوٹارگٹ بنارہی ہے تاکہ نیشنل پارٹی کو جمہوری جدوجہدسے روک کر منفی قوتوں کیلئے راستہ ہموارکیاجاسکے ‘ کبھی ڈیتھ اسکواڈ اورکبھی دیگرناموں سے پارٹی پرالزامات لگائے جاتے ہیں مگر ڈیتھ اسکواڈ کو وہ خود بہترجانتے ہیں کہ وہ کس کی ہیں کس کیلئے کام کررہے ہیں اورانہی ڈیتھ اسکواڈ نے 2013ء کے الیکشن میں کس کیلئے کام کیاہے ‘ نیشنل پارٹی کا ڈیتھ اسکواڈ سے کوئی تعلق نہیں ‘ملابرکت بلوچ نے اپنی پوری زندگی جمہوری جدوجہد میں گزاری میر غوث بخش بزنجو سے لیکر نیشنل پارٹی تک وہ جمہوری جہد کے ساتھ رہے ‘ ضلع کونسل کے چیئرمین اورکارپوریشن کے میئر کا سرکاری تقریبات اور سرگرمیوں میں جانا ان کے عہدے اور ذمہ داریوں کاتقاضاہے ہرجگہ چیئرمین اورمیئر سرکاری سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں مگر انہیں صرف نیشنل پارٹی نظرآتاہے ‘ انہوں نے کہاکہ مکران کی جیو پولیٹیکل اہمیت بڑھ چکی ہے اس لئے یہاں وقوع پزیر سازشوں کا مقابلہ کر کے سیاسی جدوجہد کے ذریعے ایک خوشحال اور باشعور سماج کی تشکیل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے انہوں نے انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کی کہ وہ برادرکشی اور سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا نوٹس لیں اور دانشور، قلم کاراور اہل علم نیشنل پارٹی کے خلاف شروع کیئے گئے انتہا پسندانہ عمل کے خلاف اٹھ کر اس کی مذمت کریں انہوں نے کہاکہ پارٹی کے سنیئر ساتھی آئندہ ایک دو روز میں مل بیٹھ کر اس حوالے سے آئندہ لائحہ عمل پرغورکریںگے ۔

متعلقہ عنوان :