سینیٹ کی قانون و انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے حوالے سے بل کوانتہائی اہمیت کا حامل قرار دیدیا ، بہتری کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی

کمیٹی 3ہفتوں میں شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کریگی، وفاقی وزارت قانون و انصاف،صحت،مذہبی اموراوراسلامی نظریاتی کونسل کے حکام شامل ہوں گے شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے بل کو جلد بازی میں پاس نہیں کر سکتے، تمام متعلقہ وزارتیں بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنی سفارشات دیں ، کمیٹی بل میں تھیلیسیمیا کے علاوہ ایڈز اور ہیپا ٹائٹس کے ٹیسٹوں کو شامل کر نے کے حوالے سے بھی اپنی سفارشات دے، کمیٹی چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی کے کلمات

بدھ 14 دسمبر 2016 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) سینیٹ کی قانون و انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے حوالے سے بل کوانتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ اس بل کی ہر صورت منظوری دی جائے گی ،بل میں مزید بہتری لانے اور اسے جامع بنانے کیلئے سیکر ٹری وزارت مذہبی امور کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی جو 3ہفتوں میں شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کریگی،کمیٹی میں وفاقی وزارت قانون و انصاف،صحت،مذہبی اموراوراسلامی نظریاتی کونسل کے حکام شامل ہوں گے۔

سینیٹ کمیٹی چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے بل کو جلد بازی میں پاس نہیں کر سکتے، تمام متعلقہ وزارتیں بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنی سفارشات دیں ، کمیٹی بل میں تھیلیسیمیا کے علاوہ ایڈز اور ہیپا ٹائٹس کے ٹیسٹوں کو شامل کر نے کے حوالے سے بھی اپنی سفارشات دے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں قانون و انصاف اور مذہبی امور کا مشترکہ اجلاس سینیٹر جاوید عباسی اورحافظ حمد اللہ کی مشترکہ سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،جس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ سیکر ٹری وزارت مذہبی امور ،وزارت قانون و انصاف ،وفاقی وزارت صحت ،وزارت انسانی حقوق اور ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)علی نواز چوہان نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر کی جانب سے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے حوالے سے بل پر غور کیا گیا۔بل کے محرک سینیٹر چوہدری تنویر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں تقریباً 1کروڑ 5 لاکھ تھیلیسیمیا کے مریض ہیں،مہلک بیماری کا دنیا میں ابھی تک علاج دریافت نہیں ہوا،مذکورہ مرض میں مبتلہ کسی مریض کی شادی ہوجائے تو اسے سے یہ مرض اگے پھیلتا ہے،بل کا مقصد اس مہلک بیماری کی روک تھام اور عوام میں اس سے متعلق آگاہی دینا ہے،بل میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے،جب تک تھیلیسیمیا ٹیسٹ کی رپورٹ پیش نہیں کی جائے گی تب تک نکاح نامہ جاری نہیں کیا جائے گا،اس موقع پر سینیٹ کی مذہبی امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ تھیلیسیمیا مہلک بیماری ہے ،جس کی روک تھام کیلئے ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے،ہمیں بل پر اصولی طور پر کوئی اختلاف نہیں،مگر اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے یہ معاملہ آچکا ہے ،جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ نکاح نامے میں مہلک بیماریوں سے متعلق ایک کالم کا اضافہ کیا جائے،نکاح نامے میں مہلک بیماریوں بارے معلومات دینا اختیاری ہے لازمی نہیں،اگر کسی کو کوئی بیماری ہے تو فریقین پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ بیماری کے باوجود شادی کرنا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

اسلئے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ اختیاری کریں لازمی نہیں۔اس موقع پر کمیٹی ارکان سینیٹر پروفیسر ساجد میر ،گیان چند ،اشوک کمار،سینیٹر حمزہ ،سلیم ضیائ نے بل کی حمایت کی۔ ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)علی نواز چوہان نے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی سعودی عرب ،ترکی اور جنوبی افریقہ میں ہوچکی ہے، بل میں صرف تھیلیسیمیا ہی نہیں باقی مہلک بیماریوں کو بھی شامل کیا جائے۔

وفاقی وزارت قانون و انصاف کے حکام نے کہا کہ بل پر ہم نے وزارت صحت سے رائے مانگی تھی مگر وزارت صحت نے بل کی مخالفت کی تھی۔وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کہا کہ بہت سے ممالک میں شادی سے قبل مہلک بیماریوں کا ٹیسٹ کروانے کا قانون موجود ہے،مگر پاکستان میں شادی سے قبل ٹیسٹ کروانے کو فی الحال لازمی قرار نہ دیا جائے،آغاز میں شادی سے قبل ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ دونوں خاندانوں پر چھوڑ دیں ، جیسے جیسے لوگوں میں اس بارے آگاہی پیدا ہوگی اس کے بعد شادی سے قبل مہلک بیماریوں کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا جائے۔

سیکر ٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اگر بل میں صرف تھیلیسیمیا کو شاممل کیا گیا ہے،بل میں باقی بیماریوں کو بھی شامل کیا جائے۔اس موقع پر وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ ملک میں بدقسمتی سے تھیلیسیمیا کے سدبات کیلئے کوئی حکومتی سطح پر پالیسی نہیں۔پاکستان میں تھیلیسیمیا سے متاثرہ کچھ فیملیز ہیں ،ہمیں پورتے ملک میں لوگوں کو مشکل میں ڈالنے کی بجائے صرف ان خاندانوں پر توجہ دینی چاہیے،اگر شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا گیا تو اس کے لئے لیبارٹریزکا ایک باقاعدہ نظام وضح کرنا پڑے گا،انہوں نے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی ڈبلیو ایچ او کے قوانین کی خلاف ورزی ہے،پاکستان ڈبلیو ایچ او کے بہت سے پروگرامز پر دستخط کر چکا ہے۔

اس موقع پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ صحت مند معاشرے کیلئے سخت فیصلے کرنا ہوں گے،اس بل کو ہم نے ہر صورت مٰں پاس کرنا ہے مگر اس میں مزید بہتری کی گنجائیش موجود ہے۔ اس موقع پر کمیٹی نے سیکر ٹری وزارت مذہبی امور کی سربراہی میںوزارتی کمیٹی قائم کردی ،کمیٹی 3ہفتوں میں شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کریگی،کمیٹی میں وفاقی وزارت قانون و انصاف،صحت،مذہبی اموراوراسلامی نظریاتی کونسل کے حکام شامل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :