وفاقی کابینہ نے فاٹا ریفارمز رپورٹ کی منظوری کو مزید مشاورت کے لئے موخر کردیا‘ فاٹا ریفارمز کمیٹی جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے فاٹا ریفارمز کے حوالے سے دوبارہ ملاقاتیں کرے گی‘ وزیراعظم محمد نواز شریف اور کابینہ نے فاٹا ریفارمز کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا ہے

وزیر مملکت مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیرلیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 15 دسمبر 2016 18:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2016ء) وفاقی کابینہ نے فاٹا ریفارمز رپورٹ کی منظوری کو مزید مشاورت کے لئے موخر کردیا‘ فاٹا ریفارمز کمیٹی جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے فاٹا ریفارمز کے حوالے سے دوبارہ ملاقاتیں کرے گی‘ وزیراعظم محمد نواز شریف اور کابینہ نے فاٹا ریفارمز کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پہلی مرتبہ فاٹا ریفارمز کے حوالے سے اتنی تفصیلی رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔

جمعرات کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر سرحدی و ریاستی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے وزیراعظم آفس کے آڈیٹوریم میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر پی آئی اے طیارہ حادثے اور کراچی میں نجی ہوٹل میں آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

(جاری ہے)

کابینہ کے اجلاس میں فاٹا ریفارمز رپورٹ پیش کی گئی جس پر سیر حاصل مشاورت کی گئی۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے حوالے سے پہلے ادوار میں صرف باتیں ہوتی رہیں‘ پہلی مرتبہ موجودہ حکومت میں فاٹا ریفارمز کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ فاٹا ریفارمز پر قائم کمیٹی نے سفارشات فاٹا کے اندر بیٹھ کر بنائیں جس میں سینیٹرز‘ ایم این ایز‘ مقامی نمائندوں‘ سول سوسائٹی سے بھی مشاورت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے فاٹا ریفارمز کمیٹی کی مکمل سرگرمیوں ‘ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لئے کی گئی کاوشوں کو سراہا۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پہلی مرتبہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے حتمی تجاویز کابینہ کے سامنے پیش کی ہیں۔ کمیٹی کی تجاویز میں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں مرحلہ وار پانچ سال کی مدت میں ضم کرنے‘ دس سالہ ترقیاتی منصوبہ بنانے‘ مستقل وسائل کا بندوبست کرنے اور این ایف سی میں ڈیوژیبل پول کا تین فیصد دس سال مسلسل فراہم کیا جائے تاکہ فاٹا بھی ترقیاتی کاموں کے حوالے سے باقی صوبوں کے برابر آجائے۔

انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے فاٹا ریفارمز رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ وفاقی وزیر اکرم درانی نے بطور جے یو آئی (ف) کے نمائندہ کے طور پر موجود تھے اور انہوں نے ضم کرنے کی مخالفت نہیں کی بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے بلائے گئے جرگے کی سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی نے فاٹا کی سات ایجنسیوں کے دورے کئے اور وہاں پر 16 جرگے بھی منعقد کئے۔

کمیٹی کی جانب سے بلائے گئے جرگوں میں 400 سے 500 عمائدین نے شرکت کی اور دوسرے بڑے جرگے میں کاروباری شخصیات‘ تاجروں‘ وکلاء‘ طالبعلموں کا موقف بھی سنا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ کہا کہ اس معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے لئے این ایف سی میں ڈوژیبل پول کا تین فیصد مسلسل دس سال دیا جائے ‘ اسی لئے یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جا رہا ہے کیونکہ اس کا تعلق این ایف سی ایوارڈ سے ہے۔

اسی اجلاس میں اس کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز تجاویز کی روشنی میں 2018ء کے عام انتخابات میں فاٹا کے صوبائی اسمبلی کے ممبران کے پی کے اسمبلی کے ممبران منتخب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فاٹا ریفارمز رپورٹ کی منظوری مزید مشاورت کے لئے موخر کردی ہے اور کمیٹی کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی سے رابطہ کرکے تجاویز کو اتفاق رائے سے حتمی شکل دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری رپورٹ میں فاٹا کے آٹھ سینیٹرز اور گیارہ ممبران قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں‘ فاٹا کے عوام بھی یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ایف سی آر قانون اور پسماندگی سے باہر نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے اسمبلی کی جانب سے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 31 دسمبر 2017ء تک پہلے ہی توسیع کردی گئی ہے۔