یو این او کے تعاون سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے سروے میں جعلسازی کا انکشاف

کو الٹی پر کو ئی سمجھو تہ نہیں کرپشن میں ملوث افراد کو فارغ کر دیا گیاہے، نیشنل کو آرڈنیٹر

جمعرات 15 دسمبر 2016 18:37

گوجرانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2016ء) یو این او کے تعاون سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے سروے میں جعلسازی کا انکشاف ،گو جرانوالہ کے تمام عملہ کو سٹی مانیٹرنگ آفیسر ز سمیت فارغ کردیا گیا، کو آرڈینٹر سنیل رائے کے مطابق یہ سروے خود ساختہ ہی ہو تا ہے ، اس ضمن میں ملنے والے لاکھوں بانٹ لیے جاتے ہیں ، نیشنل کو آرڈینٹر نے کہاکہ کو الٹی پر کو ئی سمجھو تہ نہیں کرپشن میں ملوث افراد کو فارغ کر دیا گیاہے تفصیل کے مطابق آئی ایس ایس بی کے پانچویں راونڈکیلئے پاکستان کے 23 شہروں میں ریسرچ جاری ہے، مذکورہ سروے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اسلام آبادکی نگرانی میںیونیورسٹی آف مینی ٹوبا (کینیڈا ) ، یو این ایڈز، یو این ویمن اور اسی طرح کی چند ایک دیگر آرگنائزیشنز کے تعاون سے کر ورڑوں روپے کے بجٹ سے مکمل ہو نا ہے ، سروے میں گو جرانوالہ سے ایک ہزار خواتین و مرد حضرات ہم جنس پرستوں ، ہیجڑوں اور پیشہ ور خواتین کے انٹرویو کے ساتھ ان کے خون کے نمونے لینا بھی شامل تھا جس کے عوض فی خاتون کو آٹھ سو روپے ، ہیجڑے کو چار سو روپے اور ہم جن پر ست کو دو سو روپے دیا جاتے ہیں جو تقریبا ً آٹھ لاکھ روپے بنتے ہیں، گوجرانوالہ کی ٹیم کے کوارڈینٹر سنیل رائے نے بازار سے خون لاکر اپنے دیگر ٹیم ممبران کے فارم خود ہی مکمل کرنا شروع کر دئیے جس پر سٹی مانیٹر محمد لقمان اور خاتون سٹی مانیٹر آفیسر نے حکام کو مطلع کرنے کی دھمکی دی تو کو آرڈینٹر سنیل رائے نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے نزرانہ کی پیشکش کی لیکن سٹی مانٹرنگ آ فیسرز نے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری کو پو را کر تے ہو ئے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اسلام آبادکو تمام حقائق سے مطلع کیا تو انکو ائری ٹیم کی تفتیش میں سنیل رائے اور اس کی ٹیم کے دیگر ساتھی ملوث پائے گئے جس پر احکام نے تمام افراد کو فارغ کر نے کے ساتھ ساتھ دونوں سٹی مانیٹرز کو بھی ملازمت سے فا رغ کر دیا ، ذرائع کے مطابق پسماندہ علاقہ میں مذکو رہ افراد سے اتنی کم رقم میں درست انٹرویواور خون کا نمونہ نہیں لیا جا سکتا جس سے ایڈز کے بارے میں درست معلومات حاصل ہو سکیں اس سلسلہ میںسٹی کو آرڈینٹر سنیل رائے نے میڈیا کو بتا یا کہ وہ پہلے بھی نیشنل ایڈز ریسرچ کے متعدد پر و گرام کر چکا ہے جو اسی طر یقہ سے پاکستان بھر میں سوالنامہ فا رمز مکمل کیے جا تے ہیں اور انٹرویوز کی مد میں ملنے والوں لاکھوں روپے کی خطیر رقم کو آپس میں تقسیم کر لیا جا تا ہے اس نے مزید کہا کہ ملک بھر میں ہونے والی یہ ریسرچ اسی طرح ہی سرانجام پاتی ہے، سب لوگ پیسے کھاتے ہیں اس سلسلہ میں نیشنل ایڈز کنٹرول پر وگرام کے پاکستان کے کو آرڈینٹر رحیم کھتران نے بتایا کہ گو جرانوالہ ریسرچ ٹیم کے کو آرڈینٹراور مانیٹرز آپس میں مل گئے تھے ، ہم کا م کی کو الٹی پر کو ئی سمجھو تہ نہیں کر سکتے، اطلا ح ملنے پر ہم نے پو ری تحقیق کی اور ہم نے سب کو فارغ کر دیا اب دوبارہ ٹیم بنا کر سروے کیا جا ئے گا ، شہریوں کے مطابق حکومت پنجاب اس پر و گرام کی شفافیت پر فو ری نو ٹس لے

متعلقہ عنوان :