قومی اسمبلی ،ْشاہ محمود قریشی کی جانب سے سپیکر کو جناب ایازصادق کہنے پر حکومتی اراکین کا احتجاج ،ْ شیم شیم کے نعرے

سپیکر قومی اسمبلی بار بار حکومتی ارکان عابد شیر علی ،ْ شیخ روحیل اصغر اور آزاد رکن جمشید دستے کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے شدید شور شرابے کے باعث شاہ محمود قریشی کو بھی کئی بار اپنا خطاب روکناپڑا ،ْ سپیکر کی جانب سے جمشید دستی کو سخت وارننگ سعد رفیق نے ہمیں غنڈہ کہا ،ْ معافی مانگیں ،ْ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا مطالبہ میں ایسا لفظ نہیں سنا ،ْ استعمال ہوا ہے تو حذف کرادونگا ،ْسپیکر قومی اسمبلی کا جواب سعد رفیق کے خطاب کے دور ان شیریں مزاری بار بار بولتی رہی ،ْ میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا ،ْ سعد رفیق نے ہاتھ جوڑ دیئے غنڈہ گردی کے الفاظ استعمال کئے تھے ،ْ واپس لیتا ہوں ،ْ کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں ،ْ سعد رفیق 80لاکھ ووٹر کی ترجمانی کررہا ہوں ،ْہماری آواز دبانے کی کوشش کی گئی تو کہوں گا اسپیکر (ن) لیگ کا جیالا ہے ،ْشاہ محمود قریشی وزیر اعظم پاناما لیکس پر ایوان میں کی گئی تقریر اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کی قومی اسمبلی آکر وضاحت کریں ،ْ خطاب وزیراعظم ایوان میں آکر کہہ دیں قطری شہزادے کا خط غلط فہمی پر مبنی تھا تو تحریک استحقاق کا معاملہ ختم ہوجائیگا ،ْ رہنما پی ٹی آئی

جمعرات 15 دسمبر 2016 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی کو جناب ایازصادق کہنے پر حکومتی اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے شیم شیم کے نعرے لگائے ،ْ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق بار بار حکومتی ارکان عابد شیر علی ،ْ شیخ روحیل اصغر اور آزاد رکن جمشید دستے کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے ،ْ شدید شور شرابے کے باعث شاہ محمود قریشی کو بھی کئی بار اپنا خطاب روکناپڑا ،ْ شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر سعد رفیق پی ٹی آئی ارکان کو غنڈہ کہنے پر معافی مانگیں جبکہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہماری قیادت کیخلاف گالم گلوچ کی گئی جس پر غنڈہ گردی کے الفاظ استعمال کئے تھے ان کو واپس لیتا ہوں اور کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کی ہنگامہ آرئی کے بعد گزشتہ روز ملتوی ہونیوالا قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو مقررہ وقت سے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہواتاہم اجلاس شروع ہوتے ہی اس وقت دوبارہ بدنظمی کا شکار ہوگیا جب پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کے دوران سپیکر قومی اسمبلی کو جناب ایاز صادق کہہ کر مخاطب کر نے پر حکومتی حکومتی بینچوں پر بیٹھے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔

سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی جانب سے بار بار وکنے کے باوجود حکومتی ارکان کی وقفے وقفے سے نعرے بازی جاری رہی جس کے باعث شاہ محمود قریشی کو کئی بار تقریر روکنی پڑی۔شاہ محمود قریشی نے ایاز صادق کو اسپیکر کہنے سے انکار کرتے ہوئے ان کا نام لے کر مخاطب کیا اس موقع پروزیر مملکت عابد شیر علی ،ْ شیخ روحیل اصغر اور جمشید دستی نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران شور شرابہ کیا جس پر اسپیکر نے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان چیزوں سے عزت کم نہیں ہوتی ایک موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جمشید دستی کو خاموش رہنے کی سخت وارننگ دی ۔

اسپیکر کی جانب سے بولنے کی ہدایت پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر کل خورشید شاہ کے خطاب کے بعد مجھے بھی 10 منٹ دئیے جاتے تو میں اپنی پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک استحقاق پر اپنا نکتہ نظر بیان کرتا۔گزشتہ روز ہمیں بات نہیں کرنے دی گئی ،ْ کسی کو حق نہیں کہ ملک کی دوسری مقبول جماعت کو بولنے سے روکے،کل میں نے دیکھا کہ اسپیکر دباؤ کا شکار تھا ،ْحکومتیں تو فراخدلی کا مظاہرہ کیا کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی کا تقدس جانتا ہوں تاہم اسپیکر کی کرسی پر (ن) لیگ کا جیالا دکھائی دے رہا ہے اور ہماری آواز دبانے کی کوشش کی گئی تو کہوں گا کہ اسپیکر (ن) لیگ کا جیالا ہے، ایاز صادق کو جیالا بننا ہے تو اسپیکر کی کرسی چھوڑ دیں کیونکہ اسپیکر جیالا نہیں بن سکتا۔شاہ محمود قریشی نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سعد رفیق نے ہمارے احتجاج کو غنڈہ گردی کہا گیا ،ْپوری پریس گیلری سن رہی ہے کہ خواجہ سعد رفیق نے ایوان میں پی ٹی آئی ارکان کو غنڈہ کہا ہے ،ْ خواجہ سعد رفیق نے کہا پی ٹی آئی والے غنڈے ہیں ،ْآپ نے خواتین کو بھی غنڈہ کہا، کیا منتخب ہوکر ایوان میں آنے والے غنڈے ہیں اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اگر ایسا لفظ ایوان میں استعمال ہوا تو وہ لفظ غنڈے کو اجلاس کی کارروائی سے حذف کرادیں گے تاہم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک خواجہ سعد رفیق اس بات پر معافی نہیں مانگیں گے وہ انہیں خطاب نہیں کرنے دیں گے۔

شاہ محمود نے کہا کہ آپ ریلوے میں خوفناک حادثوں کے عادی ہوچکے ہیں تاہم اگر یہ بدسلوکی جاری رہی تو پارلیمانی حادثہ بھی ہوجائیگا جو کسی نے پہلے نہیں دیکھا ہوگا ،ْپی ٹی آئی رہنما نے اپنی تحریک استحقاق کے حوالے سے کہا انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ پیپلز پارٹی بھی اسی طرح کی تحریک پیش کرنے والی ہے ۔پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود اسپیکر ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ وہ شخص جو آپ کو جناب اسپیکر کہہ کر مخاطب کرتا رہا یہ نوبت کیوں آئی کہ مجھے اسپیکر کو جناب ایاز صادق کیوں کہنا پڑا ،ْذرا اس پر ذرا ٹھنڈے دماغ سے غور کیجیے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ اسپیکر اقلیتوں اور اپوزیشن کے حقوق کا تحفظ کریگا ،ْ میں اکیلا ضرور ہوں، میری آواز کمزور بھی ہوسکتی ہے لیکن میں 80 لاکھ ووٹرز کا ترجمان ہوں۔خطاب کے دوران بار بار حکومتی ارکان نعرے لگاتے رہے جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر خاموشی نہ ہوئی تو وہ بیٹھ جائیں گے۔اسپیکر سردار ایاز صادق حکومتی ارکان کو خاموش کراتے رہے اور شاہ محمود قریشی کو تقریر جاری رکھنے کا کہتے رہے۔

شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ پاناما لیکس پر ایوان میں کی گئی تقریر اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کی قومی اسمبلی آکر وضاحت کریں کیونکہ وزیراعظم کی تقریر اور ان کے سپریم کورٹ میں جواب میں تضاد ہے، لہٰذا وزیراعظم آکر صفائی دیں کہ انہوں نے جو کچھ ایوان میں کہا وہ من و عن درست تھا اور قطری شہزادے کا خط بے معنی تھا ،ْوہ ہم سے غلطی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت کردیں تو معاملے آگے بڑھے گا اور ایوان چلتا رہے گا۔شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ وزیراعظم ایوان میں آکر اگر یہ کہہ دیں کہ قطری شہزادے کا خط غلط فہمی پر مبنی تھا تو تحریک استحقاق کا معاملہ ختم ہوجائیگا اور ایوان کی کارروائی آگے بڑھ سکے گی۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم ایوان میں آئیں اور وضاحت کردیں کہ جو انہوں نے ایوان میں کہا وہ من و عن درست تھا، واقعتاگلف اسٹیل مل فروخت ہوئی اور پیسہ جدہ اور دبئی گیا اور واقعتا اس سے مے فیئر فلیٹس خریدے گئے۔

شاہ محمود قریشی کے خطاب کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ارکان کی جانب سے ہمارے قائد وزیر اعظم نواز شریف کے بارے میں غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کئے گئے ،ْ ہمارے بھی جذبات ہیں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے خطاب کے دور ان پی ٹی آئی ارکان بھی بولتے رہے اور سپیکر قومی اسمبلی ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کر تے رہے شیریں مزاری کی جانب سے بولنے پر وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہاکہ بی بی میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا شیریں مزاری کی جانب سے بار بار ٹوکنے پر سعد رفیق نے ہاتھ جوڑ دیئے ۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ میں اپنی تقریر میں لفظ غنڈہ استعمال نہیں کیا میں نے غنڈہ گردی کا لفظ استعمال کیا اور میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں اور اس الفاظ سے کسی کی دل آزار ی ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہوں ۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اجلاس میں جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھاانہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں ،ْہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے اور اختلاف رائے کے باوجود ایک دوسرے کو موقع بھی دینا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کی آواز دبانا نہ ہمارا کبھی ہمارا مقصد تھا نہ کبھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن سے کہا ہے کہ پاناما لیکس سمیت ہر معاملے پر مل بیٹھ کر جتنی دیر چاہیں بات کرسکتے ہیں۔سعد رفیق نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر یہی ہے کہ اگر پہلے اپوزیشن بات کرے تو اس کے بعد حکومت کو موقع ملنا چاہیے اور اگر پہلے حکومت بات کرے تو پھر اپوزیشن کو موقع ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر گزشتہ روز ہنگامہ کرنے کے بجائے ہمارا حق تسلیم کرتے ہوئے درخواست کی جاتی تو ہم خود ہی اپوزیشن کو مزید بولنے کی اجازت دے دیتے۔بعد ازاں انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے قائد حزب اختلاف کی درخواست کا مان رکھتے ہوئے اور معاملے کو ختم کرتے ہوئے اگر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پہلے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے بعد بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان بحث اور ہنگارمی آرائی کی نذر ہوگیا تھا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی جمعرات کی شام 4 بجے تک ملتوی کردی تھی۔پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز علیحدہ علیحدہ تحریک استحقاق جمع کرائی تھیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے اثاثوں کے حوالے سے ایوان میں جو خطاب کیا اس میں تضاد تھا لہٰذا انہوں نے ارکان کو گمراہ کیا تاہم اسپیکر نے ان تحریکوں کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ معاملہ عدالت میں ہے۔