اے پی ایس کے شہداء اور افواج پاکستان نے ملک و قوم کے لئے عظیم قربانیاں دیں، قوم دہشت گردی کے خلاف ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد کیا، افواج پاکستان اور لا انفورسمنٹ ایجنسیوں نے دہشت گردی کے خلاف وزیراعظم محمد نواز شریف کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا اور آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا‘ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کردار قابل ستائش ہے‘ 16 دسمبر 2014ء کو کیا ہوا عزم متزلزل نہیں ہوگا اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک یہ جنگ جاری رہے گی

وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا سانحہ اے پی ایس کے شہداء کی یاد میں تقریب سے خطاب

جمعہ 16 دسمبر 2016 22:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2016ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اے پی ایس کے شہداء اور افواج پاکستان نے ملک و قوم کے لئے عظیم قربانیاں دیں، قوم دہشت گردی کے خلاف ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد کیا، 16 دسمبر 2014ء کو کیا ہوا عزم متزلزل نہیں ہوگا اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی ایم سی ایف ایٹ فور اسلام آباد میں سانحہ اے پی ایس 2014ء کے شہداء کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اے پی ایس پشاور واقعہ کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کی ہدایات جاری کیں اور ہماری حکومت ہی نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی داخلی سلامتی پالیسی دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی ایک واقعہ قوموں کو بیدار کر جاتا ہے، اس طرح اے پی ایس پشاور میں سکول کے بچوں نے جانیں قربان کر کے قوم کو متحد کر دیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پوری سیاسی قیادت کو بھی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ایک نکتہ پر متحد کیا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور لا انفورسمنٹ ایجنسیوں نے دہشت گردی کے خلاف وزیراعظم محمد نواز شریف کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا اور آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا۔

نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس کے تحت غیر ملکی شہریوں کی غیر قانونی آمدورفت کو روکا گیا۔ غیر ملکیوں کے جعلی شناختی کارڈ ضبط کئے گئے، موبائل فون سموں کو قومی ڈیٹا بیس سے منسلک کیا گیا جو دنیا میں کسی بھی ملک میں نہیں کیا گیا۔ کہا جاتا تھا کہ غیر ملکی موبائل فون کمپنیاں واپس چلی جائیں گی لیکن کاروبار کی بجائے قومی سلامتی کو ترجیح دی گئی جس کے لئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس نکتہ پر پوری سیاسی قیادت کو متحد کیا کہ دہشت گردی کو ملک سے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہوگی۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت اور شر انگیز تقاریر پر پابندی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں کو بے دخل کیا گیا، افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل شروع کیا گیا اور افغان بارڈر مینجمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ایک لاکھ 20 ہزار جعلی شناختی کارڈ ضبط کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں نے بھی اپنا موثر کردار ادا کیا اور تمام صوبے اور قوم اس مسئلہ پر متحد ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کردار قابل ستائش ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک بہادر قوم ہے جو کئی سال سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ دنیا میں اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آ جائے تو برسوں لوگ اس جگہ کا رخ نہیں کرتے لیکن ہماری قوم دلیری کے ساتھ سانحہ کے فوراً بعد وہاں پہنچ جاتی ہے اور اے پی ایس سانحہ کے بعد دوبارہ اے پی ایس کھول دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جو ملی نغمہ تشکیل دیا گیا وہ قوم کے ہر بچے کی زبان پر جاری ہے۔ قوم اپنے شہداء کے لواحقین کو یقین دلاتی ہے کہ اپنے عزم سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور وطن عزیز سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ اس موقع پر وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وزیر مملکت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، طالبات اور اساتذہ کے ہمراہ اے پی ایس پشاور کے شہداء کو گلہائے عقیدت پیش کرنے کے لئے شمعیں روشن کیں۔

بعد ازاں وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے ایف نائن پارک میں واقع ایوان قائد میں سرکار دو عالم حضرت محمدؐ سے منسوب نوادرات کی دو روزہ زیارت کا افتتاح کیا۔ مقدس نوادرات کی زیارت کا اہتمام نظریہ پاکستان کونسل نے جشن عید میلاد النبیؐ کی تقریبات کے سلسلہ میں نجی عجائب گھر خوشبوئے مدینہ میوزیم کے تعاون سے کیا ہے۔ نوادرات میں سرکار رسالت مآبؐ کی نعلین مبارک، عصائے مبارک پر لگا ہوا چمڑے کا پھول، حضرت امام حسینؓ کی نعلین مبارک اور معرکہ کربلا میں استعمال ہونے والے تیروں سمیت اسلامی تاریخ سے وابستہ متعدد اشیاء شامل ہیں۔ زیارت دونوں دن صبح 9 سے سہ پہر 4 بجے تک عوام کے لئے کھلی رہے گی۔