آئی سی سی نے ایک بار پھر بگ تھری کے خاتمے ، انٹرنیشنل کرکٹ میں انتظامی تبدیلیوں کا عندیہ دیدیا

آئی سی سی میں دوبارہ طاقت کا بحران پیدا نہیں ہو گا، اعلیٰ معیاری کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کی تعداد بڑھا کر 15-16 کرنا چاہتے ہیں، ڈیوڈ رچرڈسن

ہفتہ 17 دسمبر 2016 14:39

آئی سی سی نے ایک بار پھر بگ تھری کے خاتمے ، انٹرنیشنل کرکٹ میں انتظامی ..

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2016ء) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے بگ تھری کے خاتمے اور انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک مرتبہ پھر انتظامی تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے۔کھیلوں کی ترقی پر گفتگو کیلئے سری لنکا میں موجود ڈیوڈ رچرڈسن نے عالمی کرکٹ میں انقلابی تبدیلیوں کیلئے نئے انتظامی اور مالیاتی ماڈل کو بھی جلد پیش کیے جانے کا انکشاف کیا جس کے تحت تمام فل ممبرز کو کھیل میں برابری کی کی بنیاد پر مواقع اور مالیاتی فوائد حاصل ہو سکیں گے۔

واضح رہے کہ 2014 کے آغاز میں آئی سی سی کے آئین میں تبدیلی کے ساتھ ہی ہندوستان، انگلینڈ اور آسٹریلیا کرکٹ کے کرتا دھرتا بن گئے تھے جسے 'بگ تھری' کا نام دیا گیا تھا۔لیکن گزشتہ سال آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد ششانک منوہر نے اس ترمیم کے نتیجے میں طاقت کے عدم توازن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

(جاری ہے)

آئی سی سی چیف ایگزیکٹو نے امید ظاہر کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں دوبارہ طاقت کا بحران پیدا نہیں ہو گا اور بگ تھری کے قیام کا ذمے دار جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں ملک بڑی طاقتوں کے خلاف کھڑے نہیں ہو سکے لیکن مجھے امید ہے کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔

رچرڈسن نے کہا ہے کہ وہ اعلیٰ معیاری کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کی تعداد بڑھا کر 15-16 کرنا چاہتے ہیں اور چیئرمین ششانک منوہر کی قیادت میں اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کی حکمت عملی ہے کہ اعلیٰ سطح پر زیادہ سے زیادہ مسابقتی کرکٹ کھیلی جائے، کافی عرصے سے ہمارے دس فل ممبر ہیں بلکہ حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو اعلیٰ معیاری کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کی تعداد نو ہے۔جنوبی افریقہ کے سابق وکٹ کیپر مزید نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں یہ تعداد بڑھ کر 16 سے 16 ہو جائے جیسے افغانستان، نیپال اور ملائیشیا سمیت خطے کے دیگر ملک لہٰذا ہم ان کے کھیل کو اس معیار تک لے جانا چاہتے ہیں جہاں وہ برابری کی سطح پر بڑی ٹیموں کے خلاف کھیل سکیں۔

متعلقہ عنوان :