کوئٹہ دھماکے کی رپورٹ؛ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:35

کوئٹہ دھماکے کی رپورٹ؛ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سپریم کورٹ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 دسمبر 2016ء) : کوئٹہ دھماکے کی رپورٹ پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنا موقف سپریم کورٹ کے سامنے پیش کروں گا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میں جارحانہ موڈ میں ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رپورٹ میں نے اخبارات میں پڑھی ۔

کئی لوگوں کی جانب سےکہا گیا کہ وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی ۔ مجھے خود پر عائد کیے گئے الزامات سے افسوس ہوا۔ مجھ سے موقف لیے بغیر غلط بیانی کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ میں کبھی بھی ذاتی مسئلے پر بھی غلط بیانی نہیں کرتا ۔ گنہگار انسان ہوں لیکن جھوٹ نہیں بولتا۔سیاسی مخالفین کو مروڑ اٹھ رہے تھے ۔

(جاری ہے)

میں نے پڑھا کہ وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی۔

ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ مجھ پر الزامات لگائے جائیں اور میرا موقف بھی نہ سنا جائے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کی سکیورٹی انتہائی حساس ہے ۔ کچھ چیزیں رپورٹ میں آئیں جنہیں کوڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سرکاری نہیں ذاتی الزامات لگائے گئے ۔ جس پر میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ میں استعفیٰ دے کر ریکارڈ درست کرنا چاہتا ہوں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس سے قبل جو بھی فیصلے میرے خلاف آئے میں نے خندہ پیشانی سے قبول کیے ۔

مجھے جو نقصان پہنچایا گیا وہ میرے لیے ناقابل برداشت ہے۔میرے مخالفین کے منہ میں جو آتا ہے وہ کہہ دیتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ چند دنوں میں سپریم کورٹ میں اور پارلیمنٹ میں اپنا اور وزارت داخلہ کا موقف پیش کروں گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پانچ مرتبہ نیشنل ایکشن پلان کو قومی اسمبلی میں پیش کر چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے موقع ملا ہے اور میں اپنا موقف ہر جگہ پیش کروں گا۔

مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس کو علم ہی نہیں ہے وہ بھی اظہار خیال کرتا ہے۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ کوئٹہ دھماکے پر کمیٹی تشکیل دینے کے بعد مجھے ایک خط موصول ہوا جس میں مجھ سے سوال کیے گئے ۔پہلا سوال : آپ اہل سنت جماعت کے وفدجس کی سربراہی مولانا لدجیانوی کر رہے تھے کیوں ملے؟ جس کے جواب میں میں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے ۔

میں ایسے کسی وفد سے نہیں ملا۔دوسراسوال: اہل سنت و جماعت کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کیوں دی گئی؟جس کے جواب میں میں نے لکھا کہ جلسوں کی اجازت دینا یانہ دینا میرے ذمے نہیں بلکہ یہ ضلعی انتظامیہ کا دارئرہ کار ہے ۔ اور جب میں نے اس سے متعلق استفسار کیا تو مجھے بتایا گیا کہ اہل سنت و جماعت نے جلسے کی اجازت نہ تو مانگی تھی اور نہ ہی انہیں دی گئی۔

تیسرا سوال: بحیثیت نیکٹا کی اگزیکٹو کمیٹی کے چئیر مین ۔ بتائیں کہ نیکٹا کی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس نہیں ہوا۔ ایسا کیوں؟ جس کے جواب میں میں نے بتایا کہ یہ درست نہیں ہے۔ نیکٹا کا آخری اجلاس گذشتہ سال2014ءمیں ہوا ۔ بعد ازاں تعطل کی وجہ نیکٹا ایکٹ قانون کے تحت نیکٹا کا کام بورڈ آف گورننس کے فیصلوں پر عملدرآمد کروانے ، یا ان امور کی انجام دہی ہے جو نورڈ آف گورننس ان کے ذمے کرے ۔

لہٰذا چونکہ بورڈ آف گورننس کا اجلاس نہیں ہوا اس لیے نیکٹا کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔چوتھا سوال پوچھا گیا کہ بورڈ آف گورننس کا ااجلاس کبھی نہیں ہوا ، ایساکیوں؟ جس کے جواب میں میں نے کہا کہ یہ سوال وزیر اعظم ہاﺅس سے متعلقہ ہے ۔پانچواں سوال: وزارت داخلہ میں سیکرٹری داخلہ کے علاوہ اسپیشل سیکرٹریز بھی موجود ہیں کیوں؟ جس کے جواب میں میں نے انہیں بتایا کہ اسپیشل سیکرٹری داخلہ کی تعیناتی قانون کے مطابق کی گئی ہے اور اس کی قانون میں واضح گنجائش ہے ۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ میں نے جواب میں مزید کہا کہ اسپیشل سیکرٹریز کی تعیناتی ان وزارتوں میں کی جاتی ہے جہاں کام زیادہ ہو ۔ اور وزارت داخلہ میں اسپیشل سیکرٹری کی تعیناتی پہلی مرتبہ نہیں ہے ۔ کیونکہ روایتی طور پر قانون و انصاف، وزارت خارجہ ، وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ میں بھی اسپیشل سیکرٹری تعینات رہے۔ اور اس وقت بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر وزارت میں کام مختلف ہوتا ہے ۔ اسپیشل سیکرٹریز کو وزارت میں خصوصی ٹاسک سپرد کیے جاتے ہیں جس کی میں نے جواب میں تفصیل بھی فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے میڈیامیں پڑھا کہ میں نے کالعدم جماعتوں سے ملاقات کی ۔ دفاع پاکستان کونسل کوئی کالعدم جماعت نہیں ہے اس میں ق لیگ بھی شامل ہے۔ بتایا گیا کہ دفاع پاکستان کونسل شناختی کارڈ معاملے پر ملنا چاہتی ہے۔

میں نے دفاع پاکستان کونسل کے آٹھ رکنی وفد سے ملاقات کی ۔ میرے علم میں نہیں تھا کہ مولانا لدھیانوی بھی اس وفد میں شامل ہیں۔وفد میں مولانا لدھیانوی آئیں تو کیا کہوں کہ وہ باہر نکل جائیں؟مولانا لدھیانوی الیکشن لڑیں ،ایم این اے منتخب ہو جائیں تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ۔جماعت اسلامی سے پوچھا جائے کہ وہ مولانا لدھیانوی کو کیوں لیکر آئے؟حسین حقانی کے پاس پاکستانی پاسپورٹ اورشہریت بھی ہے۔

کیا میں کسی کی شہرت منسوخ کر سکتا ہوں؟کسی کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس نہیں ہے۔فورتھ شیڈول میں شامل کسی شخص کی شہریت کو منسوخ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملے سے پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے وزارت نہیں میری عزت اہم ہے ۔ سپریم کورٹ کے معزز جج کو بھی عل ہونا چاہئیے کہ ان کے سامنے جو انسان پیش ہو رہا ہے اس کی بھی عزت ہے ۔

سپریم کورٹ تضحیک کا ادارہ بنے گا تو میں خاموش نہیں رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں اب بتاﺅں گا کہ نیشنل ایکشن پلان کیا ہے؟میںنے کوئی آف شور کمپنی نہیں بنائی ۔میں نے کوئی ایل این جی کا نہ تو کوٹہ لیا نہ کوئی فیکٹری لگائی۔ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز نے اس وقت کے آرمی چیف سے بات کی تھی۔ایا ن علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کے کیس کا الزام بھی مجھ پر لگایا جاتا ہے۔

لیکن جس دن ڈاکٹر عاصم گرفتار ہوئے میں لندن میں تھا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سیاست کو پیسے کا ذریعہ نہیں بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے جو بھی سوالات پوچھے گئے اس میں کوئٹہ کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ پھر میں نے کون سی غلط بیانی کر دی؟میری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ مجھے جلد از جلد سنا جائے ، اگر مسجھا گیا کہ میرے موقف میں وزن نہیں ہے تو قوم اور عدلیہ فیصلہ کرے۔

کیونکہ میرے لیے عزت زیادہ اہم ہے ۔ عہدے عزت کے بغیر لعنت کی طرح ہیں۔اگر میں اس عہدے پر رہوں گا تو عزت کے ساتھ رہوںگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اس میں دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد علاقہ جات کو بھی دہشتگردوں سے کلئیر کروایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سب چیزوںکا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔ مجھے پلیٹ فارم بتائیں، فوج ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے کیا کیا ، جو کار کردگی ہے سب کے سامنے بتاﺅں گا۔اسپیکر سے کہوں گا کہ اس معاملے کو کھول دیں۔پتہ لگنا چاہئیے کہ معاملے میں کس کا کتنا کردار ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا ریکارڈ بھی سامنے لاﺅں گا۔