وفاقی وزیر داخلہ کا سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کمیشن کی رپورٹ سپریم کور ٹ سمیت ہرفورم پر اٹھانے کا اعلان

میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں ،چودھری نثار علی خان میرے خلاف پارلیمنٹ میں جتنی تحاریک التواء پیش کی جائیں ان کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں ،سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کرونگا جن کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں ان کو یقین دلاتاہوں ہر چیز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کرونگا، سمجھ نہیں آئی ہمارا موقف سامنے آئے بغیر یکطرفہ خبر کیسے سامنے آگئی، رپورٹ آنے پر میں نے وزیراعظم کو اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تاکہ ریکارڈکو درست کرسکوں،انٹیلی جنس بنیادوں پر 20 ہزار سے زائد آپریشنز ہو چکے ہیں،جسے نیشنل ایکشن پلان کا پتہ ہی نہیں وہ بھی اس پر بات کررہاہے،دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقات کی تھی اہلسنت والجماعت سے نہیں ، وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

ہفتہ 17 دسمبر 2016 21:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کمیشن کی رپورٹ کو سپریم کور ٹ سمیت ہرفورم پر اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں ،میرے خلاف پارلیمنٹ میں جتنی تحاریک التواء پیش کی جائیں ان کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں ،سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کرونگا جن کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں ان کو یقین دلاتاہوں کہ ہر چیز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کرونگا، ملک کی سیکیورٹی انتہائی حساس ہے، سکیورٹی پلان اوردہشت گردی کیخلاف جنگ کونقصان پہنچایا جارہا ہے ، سمجھ نہیں آئی ہمارا موقف سامنے آئے بغیر یکطرفہ خبر کیسے سامنے آگئی، رپورٹ آنے پر میں نے وزیراعظم کو اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تاکہ ریکارڈکو درست کرسکوں،انٹیلی جنس بنیادوں پر 20 ہزار سے زائد آپریشنز ہو چکے ہیں،جسے نیشنل ایکشن پلان کا پتہ ہی نہیں وہ بھی اس پر بات کررہاہے،دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقات کی تھی اہلسنت والجماعت سے نہیں ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کی شام پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر سپریم کورٹ کے کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی ‘ ہمارا موقف آئے بغیر یکطرفہ رپورٹ کیسے سامنے آئی ‘ گناہگار ہوں مگر جھوٹ نہیں بولتا ‘ ذاتی بنیاد پر غلط بیانی نہیں کرتا ‘ رپورٹ میں سرکاری نہیں بلکہ ذاتی الزامات لگائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ تو مقام سکون ہے۔ میں سوچ نہیں سکتا تھا کہ ایسی کوئی بالواسطہ سامنے آئیگی ۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مجھ پر الزامات لگے ہوں اور میرا موقف بھی نہ لیاگیاہو۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پڑھا کہ و زیر داخلہ نے غلط بیانی کی ، 2 دن سے میری وزارت اور حکومت پر الزامات تراشی ہو رہی ہے۔ میں کل خود وزیر اعظم کے پاس گیا اور انہیں اپنے استعفے کی پیشکش کی جس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ میرے لئے ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جہاں کامیابیاں ہوتی ہیں تو وہاں بہت سے دعویدار نکل آتے ہیں مگر کچھ خیر خواہوں کو امراض لاحق ہیں۔ جب کوئی مسئلہ ہو تو ذمہ داری میری وزارت پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے کتنی تحاریک استحقاق لے آئیں پارلیمنٹ میں بھی اپنا اور وزارت کا موقف پیش کرونگا ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی ضرورت سول ملٹری کوآرڈنیشن کی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ آئندہ چند روز میں سپریم کورٹ میں اپنا اور وزارت کا موقف پیش کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کا جسے پتہ ہی نہیں وہ بھی اس پر بات کر رہاہے، انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس بنیادوں پر 20 ہزار سے زیادہ آپریشنز ہو چکے ہیں ، وزیر داخلہ نے کہا کہ میرے پاس خط آیا ہے جس میں مجھ سے 5 سوالات کئے گئے ہیں، میں نے پانچوں سوالات کے جواب دیدئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلا سوال آیا کہ اہلسنت و الجماعت کے وفد جس کی قیادت مولانا لدھیانوی کر رہے تھے کیوں ملی میرا جواب تھا کہ میں اہلسنت و الجماعت کے وفد سے نہیں ملا،دوسرا سوال تھا کہ اہلسنت و الجماعت کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کیوں دی گئی میں نے جواب دیا کہ جلسوں کی اجازت دینا میرا نہیں ضلعی انتظامیہ کا اختیار ہے۔ تیسرا سوال تھا کہ ثبوت ملا ہے کہ نیکٹا ایگزیکٹو کمیٹی کا کبھی اجلاس نہیں ہوا کیوں میں نے جواب دیا کہ نیکٹا ایگزیکٹو کمیٹی کا آخری اجلاس دسمبر 2014ء میں ہوا ۔

چوتھا سوال یہ تھا کہ بورڈ آف گورنرز کا اجلاس کبھی نہیں ہوا کیوں میں نے جواب دیا کہ یہ سوال وزیر اعظم سے متعلق ہے۔ پانچواں سوال یہ تھا کہ وزارت داخلہ میں سپیشل سیکرٹری کیوں تعینات ہیں میں نے جواب دیا کہ یہ تعیناتی قانون کے مطابق ہے۔ میرے جواب پر جواب آیا کہ اخباری رپورٹ اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ نے اہلسنت و الجماعت کے وفد سے ملاقات کی۔

متعلقہ تاریخ کو دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دفاع پاکستان کونسل کے 8 رکنی وفد سے ملاقات کی تھی جس میں ان سے شناختی کارڈ کے معاملے پر بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وفد میں اگر مولانا لدھیانوی آئے تھے تو کیا انہیں نکال دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وفد میں مولانا سمیع الحق نے مجھ سے بات کی تھی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مولانا لدھیانوی الیکشن لڑیں ، ایم این اے منتخب ہو جائیں تو کسی کو اعتراض نہیں۔

جماعت اسلامی سے پوچھا جائے کہ مولانا لدھیانوی کو کیوں لائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دینی اور سیاسی جماعتیں دفاع پاکستان کونسل کا حصہ ہیں اور یہ یہی گروپ مجھ سے ملنے آیا تھا۔ کوئی کتنا ہی بڑا مجرم کیوں نہ ہو اس کی شہریت منسوخ نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی شہریت منسوخ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حسین حقانی کے پاس بھی ہے، حسین حقانی کی شہریت بھی وزارت داخلہ ختم نہیں کر سکتی۔

چودھری نثار نے کہا کہ میرے آنے سے پہلے علامہ ساجد نقوی بھی شیڈول فورتھ میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پیسے کو ذریعہ سیاست نہیں بنایا۔ کوئی فیکٹری بنائی نہ پٹرول پمپ قائم کئے۔ ایل این جی کا کوٹہ لیا نہ کوئی آف شور کمپنی بنائی، 5 سال ملکی خزانے کیساتھ طوفان بدتمیزی ہوا، انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر عاصم گرفتار ہوئے تو میں لندن میں تھا۔

ان کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز اور آصف علی زرداری سے بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایان علی ‘ ڈاکٹر عاصم کیس کا الزام مجھ پر لگایا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں سفارتکاروں پر حملے ہوئے اس وقت کسی کا ضمیر نہیں جاگا، اس دور میں دھماکہ نہ ہونا خبر ہوتی تھی ، انہوں نے کہا کہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کیخلاف تحقیقات نہیں روکوں گا۔ میرے لئے وزارت نہیں میری عزت اہم ہے، اپنی عزت کا دفاع کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کو سمجھنا چاہیے کہ پیش ہونیوالوں کی بھی عزت ہے۔ آج بھی کہا گیا کہ پریس کانفرنس نہ کریں جب استعفیٰ کا کہا تو پھر آگے بات بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ہر پلیٹ فارم پر حقائق رکھوں گا۔ عمران خان یا بچہ پارٹی ہو سب سے بحث کیلئے تیار ہوں۔ ڈھائی 3 سال کا اپنا ریکارڈ سامنے لائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے مینڈیٹ پر تو نظر ڈالی جائے سانحہ کوئٹہ سے متعلق ایک بھی سوال نہیں کیا گیالیکن اس کے باوجود میں نے جوابات دیئے ہیں،انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کونسی غلط بیانی کی اگر سمجھا گیا کہ میرے موقف میں وزن نہیں تو فیصلہ قوم اور عدلیہ کرے۔

انہوں نے کہاکہ پلیٹ فارم بتائیں ‘ فوج ‘ وفاقی حکومت ‘ صوبائی حکومتوں نے کیا کیا ،سب بتانے کو تیار ہوں۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے مجھے جلد سے جلد سنا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ضرب عضب کا فیصلہ مشترکہ طور پر ہوا۔ کراچی آپریشن کے بعد سول اور ملٹری آپریشن نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آپریشن ہو گا ، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 10ہزار سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہوئے لیکن کسی کلرک نے بھی استعفیٰ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ کیسز مجھے ورثے میں ملے ، یہ کہتے ہیں میں روک دوں لیکن میں انہیں نہیں روکوں گا۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا ریکارڈ سامنے لائوں گاجن کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہر چیز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا ریفارمز نہیں ہوئیں تو وہ میر ے متعلق تو نہیں ، انہوں نے کہا کہ ججز کو سمجھنا چاہیے کہ جو ان کے سامنے پیش ہورہا ہے اس کی بھی عزت ہے اور جب تک الزام ثابت نہ ہوجائے جب تک اس کو ملزم نہیں کہا جاسکتا،میں نے کوئی غلط بیانی نہیں کی مگر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے ذریعے مجھ پر ایک ٹھپہ لگادیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کے کیس میں نے نہیں بنائے،ایان علی سے جو رقم پکڑی گئی اس سے کہیں زیادہ ،اس سے کہیں زیادہ کے الزامات ہیں اور اس رقم کا گٹھ جوڑ ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف جنہوں نے کیس بنایا ہے ان کے خلاف بولنے کی جرات کی جائے،وزارت داخلہ کا کام کسی کے خلاف کیس بنانا نہیں ہے اور میں نے کراچی آپریشن سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کرپشن کیسز نیب کو دیئے جائیں۔

جو شور مچاتے ہیں ان سیپوچھیں کہ مجھے آج تک لیگل نوٹس کیوں نہیں بھیجا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی سیاست سے ہٹ کر کوشش کی کہ کراچی کا امن بحال کیا جائے اور موجودہ وزیر اعلیٰ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔ ایک بچے سے جو منہ میں آتا ہے کہلوا دیتے ہیں۔ کاش اس بچے کو سمجھائیں کہ ان کی والدہ کا نام بھی پاناما لیکس میں شامل ہے۔ ان کے والد کا ایک سرے محل اور دیگر جائیدادیں دبئی میں ہیں۔