لاہور ہائیکورٹ خوبصورت ادارہ ہے، یہاں بیٹھ کر کرپشن کرنے والے دنیا کا بدقسمت ترین انسان ہیں‘ جسٹس سید منصور علی شاہ

جو اس ادارے کیلئے کام نہیں کرنا چاہتاوہ اس کا حصہ نہیں رہے گا‘ چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ کاانتظامیہ کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب

ہفتہ 17 دسمبر 2016 22:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ جیسے خوبصورت ادارے میں بیٹھ کر کرپشن کرنے والا انسان میرے نذدیک بدقسمت ترین انسان ہے، ہمیں بدعنوانی کے عنصر کو اس ادارے سے اکھاڑ پھینکنا ہے،لاہور ہائی کورٹ آ نے والے انسان پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں،آج سے پہلے ہائی کورٹ میں ایسا نہیں دیکھا،لاہور ہائی کورٹ انتظامیہ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوں،الائونسز کی ادائیگی میں میرا کوئی کمال نہیں یہ تمام الائونسز اللہ تعالی نے عطا کئے ہیں میں محض ایک وسیلہ تھا۔

فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی انتظامیہ کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ، مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، مسٹر جسٹس عبد السمیع خان، مسٹر جسٹس علی باقرنجفی، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان اور مسٹر عابد عزیز شیخ سمیت دیگر فاضل جج صاحبان، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابر، سینئر ایڈیشنل رجسٹرار عطاالرحمان سمیت دیگر افسران اور تمام ملازمین موجودتھے۔

(جاری ہے)

جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے سٹاف کو خوش دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے۔آپ کی کاوشوں سے ادارہ مضبوط ہو رہا ہے،آپ ہائی کورٹ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، یہ ادارہ آپ کا ہے، آپ اس ادارے کو چلاتے ہیںاور آپ ہی مستقبل میں اس کا خیال رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر خوشیاں اس ادارے کی مرہون منت ہیں،ادارہ جتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی ہم مظبوط ہونگے، ہم کو چاہیے کہ اس کو اپنی ماں کا سمجھ کر یہاں کام کریں، اس کے ساتھ پیار کریں۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھاکہ اس ادارے میں ملازمین اور افسران کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ خواتین صرف ایک فیصد ہیں، ہم ان کی تعداد بڑھائیں گے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں کچھ اصولوں کو مد نظر رکھنا ہے جس میں سب سے پہلا یہ ہے کہ اس اداروے کو پیشہ وارانہ بنیادوں پر چلائیں،کسی رول یا ضابطہ کار کی خلاف ورزی نہ ہونے دیں۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کی ہر معاملے میں پیشہ وارانہ معاونت کریں، کسی سے نہ ڈریں ایمانداری سے فرائض سر انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ تمام کام میرٹ پر ہونگے کوئی پسندیدگی کا کلچر نہیں ہے، میرٹ پر ادارے نہیں چلیں گے تو مسائل جنم لیتے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملازمین کے بچوں کیلئے بیس فیصد کوٹہ مختص کر دیا ہے اللہ پر ایمان رکھیںاور سفارش کلچر سے باہر نکلیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی استعداد کار بڑھانی ہوگی، ہمیں تربیتی کورسز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے، بہتر سے بہترین بنیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہائی کورٹ کا سٹاف اعلی تعلیم یافتہ ہے لیکن مزید تعلیم حاصل کرنے کی لگن کو قائم رکھیں۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اس خوبصورت ادارے میں بیٹھ کر کرپشن کرنے والا انسان میرے نذدیک بدقسمت ترین انسان ہے، ہمیں بدعنوانی کے عنصر کو اس ادارے سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ آ نے والے انسان پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں، آپ عدالت عالیہ کا چہرہ ہیں لوگوں کی کھلے دل سے خدمت کریں۔ چیف جسٹس سید منصو ر علی شاہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی اداروں کا مستقبل ہے، اس لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سمجھیں اور اس سے استفادہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام اختیارات عدالت عالیہ کی انتظامیہ کو دے دیئے ہیں، کمیٹی آف مینجمنٹ بنائی گئی ہے جو لاہور ہائی کورٹ کے تمام افسران اور ملازمین کے معاملات ڈیل کرتی ہے، ان اختیارات کو بہترین انداز میں استعمال کریں اور اپنی کارکردگی کومنوائیں، ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں آڈٹ کا شعبہ بنا رہے ہیں جس کے تحت تمام شعبوں کا آڈٹ ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کا سیلری پیکج دیگر تمام اداروں سے بہتر ہیں، ہم تمام ملازمین کی کارکردگی جانچنے کیلئے جدید طریقہ کار اپنا رہے ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے تنبیہ کی کہ جو اس ادارے سے پیار نہیں کرتا اور کام نہیں کرنا چاہتا وہ اس کا حصہ نہیں رہ سکتا۔انہوںنے کہا کہ میرے دروازے تمام ملازمین کے لئے کھلے ہیں اپنی تمام مشکلات مجھے بتائیں، میں ہر بات سننے کیلئے ہمہ وقت موجود ہوں، ٹائم سکیل پوروموشن اور پروفارمہ پروموشن سے نچلے درجے کے ملازمین کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کرکٹ کلب کے قیام اور سٹاف کیلئے دیگر ورزشی سرگرمیاں شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے سٹاف کو ہدایت کی کہ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور ورزش کو اپنائیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور تمام ایڈیشنل رجسٹرارز نے فاضل چیف جسٹس کو سوینئر پیش کیا اور اور سونے کا تمغہ پہنایا، فاضل چیف جسٹس نے وہ سوینئر درجہ چہارم کے ملازمین اور خواتین سٹاف سے بھی وصول کیا۔