پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل ریلوے کے علاوہ دیگر تمام منصوبوں پر دستخط ہوگئے، سی پیک میں شامل پاکستان ریلوے کے حوالے سے کسی منصوبے پر دستخط نہیں ہوئے، پانامہ بارے تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، نادرا کی جانب سے ازسر نوشناختی کارڈ کی تصدیق کے مرحلے میں 57ہزار839جعلی شناختی کارڈز کی نشاندہی ہوئی ، 2244غیر ملکیوں نے رضاکارانہ پاکستانی شناختی کارڈ واپس کئے، اب تک ایک لاکھ 65ہزار 652شناختی کارڈز بلاک کئے جاچکے ہیں ، پاکستان ریلوے کو مالی سال 2015-16میں26.993ارب روپے نقصان ہوا، ریلوے کا نقصان کم کرنے میں وقت لگے گا، گزشتہ 70سالوں میں سٹرکوں پر پیسہ لگا مگر ریلوے پر نہیں

سینیٹ میں وفاقی وز راء عبدالقادر بلوچ ، سعدرفیق ،وزرائے مملکت بلیغ الرحمان اور مریم اورنگزیب کے سینیٹرز کے سوالوں کے جوابات

منگل 20 دسمبر 2016 19:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 دسمبر2016ء) سینیٹ کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل ریلوے کے علاوہ دیگر تمام منصوبوں پر دستخط ہوگئے، سی پیک میں شامل پاکستان ریلوے کے حوالے سے کسی منصوبے پر دستخط نہیں ہوئے،گزشتہ 70سالوں میں سٹرکوں پر پیسہ لگا مگر ریلوے پر نہیں، پانامہ بارے تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، نادرا کی جانب سے ازسر نوشناختی کارڈ کی تصدیق کے مرحلے میں 57ہزار839جعلی شناختی کارڈز کی نشاندہی ہوئی جبکہ 2244غیر ملکیوں نے رضاکارانہ پاکستانی شناختی کارڈ واپس کئے، موجودہ حکومت نے ابھی تک ایک لاکھ 65ہزار 652شناختی کارڈز بلاک کئے ۔

پاکستان ریلوے کو مالی سال 2015-16میں26.993ارب روپے نقصان ہوا، ریلوے کا نقصان کم کرنے میں وقت لگے گا،گذشتہ 70سالوں میں ریلوے میں کوئی باقاعدہ سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر ز کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ،خواجہ سعدرفیق ،بلیغ الرحمان اور مریم اورنگزیب نے دیئے۔سینیٹر چوہدری تنویرخان کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحما ن نے کہاکہ وفاقی دارالحکومت میں قائم فلٹریشن پلانٹس کی مرمت اور آپریشن کا کام ٹھیکے پر دیا گیا ہے،فلٹریشن پلانٹس میں پانی کے ٹیسٹ باقاعدہ سی ڈی اے کی لیبارٹریز میں کیے جاتے ہیں،وفاقی دارلحکومت میں مزید فلٹریشن پلانٹ لگانے کی تجویز زیرغور ہے مگر فی الحال میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو فنڈ زکی منتقلی پر مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے )صرف بیوروکریسی کے حوالے سے آنے والی شکایات کی تحقیقات کرتا ہے،پانامہ بارے تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں۔سینیٹر محمد طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیرریلولے خواجہ سعدرفیق نے کہاکہ پاکستان ریلوے کو مالی سال 2015-16میں26.993ارب روپے نقصان ہوا،ریلوے نے مالی سال2013-14میں ہدف سے بڑھ کر 22.8ارب روپے منافع کمایا،اسی طرح مالی سال 2014-15میں 31.9ارب اور مالی سال 2015-16میں 36.6ارب روپے منافع کمایا۔

ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ ریلوے کا نقصان کم کرنے میں وقت لگے گا،گذشتہ 70سالوں میں ریلوے میں کوئی باقاعدہ سرمایہ کاری نہیں ہوئی،گزشتہ 70سالوں میں سٹرکوں پر پیسہ لگا مگر ریلوے پر نہیں۔جو سرمایہ کاری ہوئی وہ کم وقت کیلئے ہوئی جس بارے میں کوئی منصوبہ وضع نہیں کیا گیا،ہم ریلوے کاخسارہ بتدریج منصوبے کے تحت کم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ریلوے کے دیگر منصوبوں پر دستخط ہوگئے ہیں مگر تاحال سی پیک میں شامل پاکستان ریلوے کے حوالے سے کسی منصوبے پر دستخط نہیں ہوئے جب تک چین ہمیں ان منصوبوں کے حوالے سے مطمئن نہیں کرلیتا تب تک دستخط نہیں ہوں گے،منصوبوں پر چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہاکہ نادرا کی جانب سے ازسر نوشناختی کارڈ کی تصدیق کے مرحلے میں 57ہزار839جعلی شناختی کارڈ کی نشاندہی ہوئی جبکہ 54نادرا کے ملازمین جعلی شناختی کارڈ بنانے اور دیگر جرائم میں ملوث پائے گئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیرمملکت بلیغ الرحمان نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں گذشتہ تین سالوں میں ایف آئی اے نے غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف 368مقدمات درج کئے جبکہ 176ٹریول ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا اور 21ٹریول ایجنٹس کی تلاش جاری ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری جوا ب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کو یومیہ 68ملین گیلن پینے کا پانی فراہم کیاجاتا ہے۔

سینیٹر محمدعثمان خان کاکٹر کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری جوا ب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ جون2013سی اکتوبر2016تک ایک لاکھ 65ہزار 652شناختی کارڈز بلاک کئے گئے جن میں سے 6ہزار667کو کلیئر کردیا گیا ۔سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزارت ریلوے کی جانب سے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ 2011تا2015کے دوران 7ہزار232ایکٹر ریلوے اراضی لیز پر دی گئی ، اس وقت ملک بھر میں 4ہزار 230ایکڑ رقبے پر ناجائز قبضہ ہے،جس میں سے پنجاب میں 2170،سندھ میں 1189،بلوچستان میں619ایکٹر رقبے پر ۔(خ م+رڈ)