لاہور میں 4 سو سرکاری سکولوں کی عمارتیں انتہائی خطرناک ہیں‘ویمن لیگ پی اے ٹی

دیگر صوبوں کے عوام لاہور کی مصنوعی ترقی پر نہ جائیں، 80 فیصد لوگ صاف پانی سے محروم ہیں‘مرکزی صدر فرح ناز

جمعرات 22 دسمبر 2016 19:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا ہے کہ اڑھائی سو ارب کے اورنج لائن منصوبے والے شہر لاہور کی4 سو سکولوں کی عمارتیں انتہائی خطرناک اور کسی بھی وقت کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے دیگر صوبوں کے شہری لاہور کی مصنوعی ترقی سے مرعوت نہ ہوں۔ یہاں کے 80 فیصد شہری صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔

سرکاری سکولوں کی عمارتوں کی ضروری تعمیر و مرمت کیلئے 1ارب روپے چاہئیں مگر پنجاب حکومت نے 50 کروڑ کا بجٹ رکھا مگر تاحال اس میں سے کوئی پیسہ ریلیز نہیں کیاگیا۔ وہ گزشتہ روز یہاں مرکزی سیکرٹریٹ میں ویمن لیگ کے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور شہر میں سکولوں کی 4 سوخطرناک عمارتوں میں سے 162 عمارتیں انتہائی خستہ اور سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان عمارتوں کو ناقابل استعمال قرار دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بھی ایک سال سے 86 سکولوں کو انتہائی خطرناک ڈیکلیئر کر رکھا ہے۔ مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اس وقت کا انتظار کررہے ہیں جب غریب گھروں کے بچے خدانخواستہ کسی حادثہ کا شکار ہوں گے اور پھر وہ میڈیا کے کیمروں کے جلوس میں تعزیت کے لیے جائیں گے اور 5 لاکھ روپے کے چیک دیتے ہوئے فوٹو سیشن کروائینگی انہوں نے کہا کہ جن حکمرانوں کی پہلی ترجیح سکولوں کی بجائے پلیں اور سڑکیں ہوں اس قوم کے مستقبل کو کسی صورت شاندار نہیں کہا جا سکتا۔

مرکزی سیکرٹری اطلاعات ویمن لیگ افنان بابر نے کہا کہ لاہور کی ترقی پر دیگر صوبوں کے عوام حیران نہ ہوں۔ لاہور کی بظاہر ترقی ایک دھوکہ ہے۔ لاہور شہر میں 4 سو سکولوں کی عمارتیں انتہائی خطرناک قرار دی جا چکی ہیں۔ 80فیصد شہری صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ خالص دودھ ناپید اور گوشت کی جگہ مردار کھلایا جارہا ہے۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں پر روز 10 ہزار 500 جرائم ہوتے ہیں۔

یومیہ 500 ٹریفک حادثات ہوتے ہیں۔ پولیس مقابلوں، کار چوری اور اغواء کی وارداتوں میں بھی پنجاب نمبرون ہے۔ خواتین کے خلاف سب سے زیادہ جرائم بھی پنجاب میں ہورہے ہیں۔ میگا منصوبے کرپشن کے میگا مینار ہیں۔ خواتین رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ سکولوں کی جو عمارتیں محکمہ تعلیم کے حکام نے خطرناک قرار دے رکھی ہیں ان کی تعمیر و مرمت فوری کی جائے۔