کرکٹ میں تشدد اور دھمکیوں کی کوئی جگہ نہیں، رمیز راجہ

مارپیٹ اور امپائرز کو دھمکیاں دینے والے کھلاڑیوں کو میدان سے باہر بھیجے جانے کے قانون سے منفی واقعات میں کمی آئیگی، غلط روئیے کی وجہ سے نئے امپائرز امپائرنگ کیلئے تیار نہیں جوبہت ہی خطرناک صورتحال ہے جس کا تدارک ضروری ہے،سابق کپتان رمیز راجہ کا انٹرویو

اتوار 25 دسمبر 2016 13:50

میلبورن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 دسمبر2016ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ مارپیٹ اور امپائرز کو دھمکیاں دینے والے کھلاڑیوں کو میدان سے باہر بھیجے جانے کے قانون سے اس طرح کے منفی واقعات میں کمی آئیگی کھلاڑی اور امپائرز خود کو زیادہ محفوظ تصور کریں گے۔اپنے ایک انٹرویو میں رمیز راجہ نے کہا کہ کلب اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایسے بے شمار واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کھلاڑی تشدد میں ملوث ہوئے ہیں اور انہوں نے امپائرز بھی دھمکیاں دی ہیں۔

'لہذا ایم سی سی کی کرکٹ کمیٹی نے اس کے سدباب کے لیے ضروری سمجھا ہے کہ امپائرز کو طاقتور بنایاجائے اور ان کے پاس یہ اختیار ہو کہ اگر کوئی بھی کھلاڑی جسمانی حملے مارپیٹ یا ڈسپلن کی خلاف ورزی کے سنگین واقعے میں ملوث پایا جاتاہے تو اسے وہ فوری طور پر میدان سے باہر بھیج دیں اور وہ کھلاڑی اس میچ میں مزید حصہ لینے کا اہل نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

رمیز راجہ نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے ایسی کئی مثالیں پیش کی گئی ہیں کہ نئے امپائرز امپائرنگ کے لیے تیار نہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ان کی کوئی عزت نہیں ہے۔

یہ بہت ہی خطرناک صورتحال ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔ رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد بیٹ اور گیند میں توازن پیدا کرنا ہے کیونکہ اس وقت انٹرنیشنل میں چند بیٹسمین ایسے بھی ہیں جو 50 ملی میٹر کی موٹائی والے بیٹ استعمال کر کے غیرضروری طور پر فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ اکثر بلے کے کنارے سے گیند لگ کر بانڈری کے باہر چلی جاتی ہے اور یہ بولرز کے ساتھ ناانصافی ہے۔

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ وہ بانسر کے قانون میں بھی تبدیلی کے حق میں ہیں کہ بانسرز کی تعداد کی حد نہیں ہونی چاہیے اور یہ امپائر پر منحصر ہو کہ اگر وہ یہ دیکھے کہ بولر کا ضرورت سے زیادہ بانسر کرنا منفی حکمت عملی کا حصہ ہے تو وہ اسے نوبال یا وائیڈ قرار دے۔رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ آج کل زیادہ تر قوانین بیٹسمینوں کے حق میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :