سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کا اجلاس

بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کا کام شروع کیا جا رہا ہے، مالک سے معاہدہ پر جلد دستخط ہو جائیںگے، سی ڈی اے نے زون ڈی میں 15 سو کنال کا این او سی جاری کر دیا، 3200 ممبران کو الاٹمنٹ لیٹر جاری کئے گئے ہیں، 30 ہزار ممبران کیلئے 20 ہزار کنال زمین کیلئے تین زمین مالکان نے پیشکشیں جمع کرائی ہیں، 8 لاکھ 50 ہزار روپے فی کنال زمین کا سودا کیا جا رہا ہے جو پہلے خریدی گئی زمین کی قیمت سے ڈیرھ لاکھ فی کنال کم ہے، سرکاری ملازمین کی ہائرنگ میں ماہانہ مزید 65 فیصد اضافہ کیلئے وزیراعظم کو سمری بھجوائی جائے گی، وفاقی وزیر اکرم خان درانی

منگل 27 دسمبر 2016 18:42

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کو وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے آگاہ کیا ہے کہ 2009ء سے بند بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کا کام تیزی سے شروع کیا جا رہا ہے، گرین ٹری کمپنی کے مالک سے معاہدہ پر جلد دستخط ہو جائیںگے، سی ڈی اے نے بھی زون ڈی میں 15 سو کنال کا این او سی جاری کر دیا ہے، 3200 ممبران کو الاٹمنٹ لیٹر جاری کئے گئے ہیں، 30 ہزار ممبران کیلئے 20 ہزار کنال زمین خریدنے کیلئے دیئے گئے اشتہار کے بعد تین زمین مالکان نے پیشکشیں جمع کرائی ہیں، 8 لاکھ 50 ہزار روپے فی کنال زمین کا سودا کیا جا رہا ہے جو پہلے خریدی گئی زمین کی قیمت سے ڈیرھ لاکھ فی کنال کم ہے، سرکاری ملازمین کی ہائرنگ میں ماہانہ مزید 65 فیصد اضافہ کیلئے وزیراعظم کو سمری بھجوائی جائے گی۔

(جاری ہے)

سینیٹ سیکرٹریٹ کے مطابق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی طرف سے ایوان بالا میں اٹھائے گئے سوال پر غور کیا گیا کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کی کل اصل لاگت اور تعمیراتی کام کا آغاز اور اختتام کب تک مکمل ہو گا۔ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہوں کے بجلی و گیس کے بلوں کے بقایا جات کی پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے ادائیگی اور آئندہ بروقت یوٹیلٹی بلز جمع کرانے کے علاوہ فیڈر ل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے جی 13 سیکٹر میں اپارٹمنٹس کی تفصیل اور وفاقی سرکاری ملازمین کو دی گئی سبسڈی کے ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے آگاہ کیا کہ وزارت نے پانچ ہزار فلیٹس کا قبضہ دیا ہے اور اب دو برسوں میں مزید بیس ہزار فلیٹس کے منصوبو ں کا افتتاح ہوگا ۔ ہاؤسنگ فائونڈیشن نے 27سال میں 23000 پلاٹ دیئے دو سالوںمیں مزید پچاس ہزار پلاٹ دیئے جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ کوئی سرکاری ملازم فلیٹس یا پلاٹ کے بغیر نہ رہے۔ اکرم دارنی نے کہا کہ کراچی کرٹن ہوٹل اور سبزی منڈی میں اربوں مالیت کی سرکاری زمین واگزار کرا لی گئی ہے۔

کراچی کے 2700 کواٹرز پر نا جائز قبضہ ہے جنہیں خالی کرایا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا تنویرالحق تھانوی نے ہدایت دی کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سیکم تک رسائی کیلئے سڑک کا مسئلہ حل کیا جائے، راستے کے بغیر سکیم قابل عمل نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایچ اے کے منصوبوں میں غریب ملازمین کا بھی خیال رکھا جائے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ سرکاری ملازمین نے رقم جمع کروائی ہوئی ہے، بہارہ کہو سکیم تک رسائی کے لیے ایکسپریس وے سے سڑک دی جائے، پچاس فٹ روڈ چھوٹی ہے، اس حوالے سے ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔

سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ سرکاری ادارے کارکردگی بہتر کریں اور تکنیکی ماہرین کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں۔ سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ زمین مالکان، فاؤنڈیشن اور نیسپاک کی مشاورت سے منصوبہ قابل عمل بنایا جائے۔ اراکین کمیٹی کی رائے تھی کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کا موقعہ پر دورہ کرکے معائنہ کیا جائے۔ کمیٹی کی طرف سے ہاؤسنگ فائونڈیشن اور وزارت کو معاملات حل کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا۔

ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فاونڈیشن نے آگاہ کیا کہ قائمہ کمیٹی اور ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے نیب اور زمین مالک سے روزانہ مشاورت کے بعد فیصلہ ہوا ہے کہ نیب کے پاس 68کروڑ مالیت کے پے آرڈر میں سے فاؤنڈیشن کے نام انتقال زمین کے ساتھ ساتھ ادائیگیاں کی جائیں گی۔ کل لاگت 2 ارب 90 کروڑ روپے آئے گی۔ مالک زمین معاہد ے کے تحت اونچی نیچی نا ہموار زمین کے تبادلے میں ہموار زمین فائونڈیشن کے نام منتقل کرے گا۔

معاہدے میں ہاؤسنگ سکیم تک پچاس کنال راستہ، کم زمین کو پورا کرنا، زمین کی حد بندی اور زمین کا انتقال شامل ہے۔ مالک زمین نے سو فٹ دوہری سڑک کی فراہمی کا بھی معاہدہ کیا ہوا ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ کل لاگت میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے ۔ سینیٹر سعیدالحسن مندوخیل نے کہا کہ معاہدے کے تحت سکیم تک سڑک رسائی دی جائے ۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈبلیو ڈی نے آگا ہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہوں کے یوٹیلیٹی بلز ادا کردیے گئے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ آئندہ ایسا نہ ہو بروقت ادائیگیاں کرکے سینیٹ کو ہر تین ماہ کی تفصیل دی جائے۔ ڈی جی ہائوسنگ فاونڈیشن نے آگا ہ کیا کہ جی 13 میں اپارٹمنٹس پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت بنائے جارہے ہیں ۔ 75 فیصد سرکاری ملازمین کیلئے ہیں، پانچ مختلف کیٹگریز بنائیں گئیں ہیں، پہلی کیٹگری میں 2050مربع گز اور آخری میں 950 مربع گز کا فلیٹ ہے۔

نیب کے چیئرمین، اعلیٰ عدالتوں کے ججز کے علاوہ اعلیٰ سرکاری ملازمین ممبرز ہیں، تین سال کی اقساط ہوں گی، 75 فیصد فلیٹس کی بکنگ مکمل ہوگئی ہے۔ کھلی مارکیٹ میں تعمیراتی لاگت کم ہوگی۔ پنجاب بنک اور عسکری بنک کے ساتھ اقساط کا معاہدہ کیا گیا ہے، کسی نے بھی اپارٹمنٹ فروخت نہیں کیا۔ ایک ارب ستر کروڑ کی سبسڈی دی گئی ہے۔ ایف 14 اور ایف 15 سیکٹرز میں 7 ہزار پلاٹس کیلئے ڈسٹرک کلکٹر کو زمین حصول کے لیے 7 ارب روپے جمع کرائے گئے ہیں۔

ایف ڈبلیو او کو ترقیاتی کاموں کا ٹھیکہ دیا گیا ہے، ایوارڈ ہو چکا ہے، ٹائٹل بھی ہوگیا ہے، آج سے سیکٹر ایف 14 کے ممبران کو عارضی الاٹمنٹ لیٹرز جاری کئے جارہے ہیں, ایک ماہ کے اندر دوسری قسط بھی جمع کرانی ہوگی ۔ چیئرمین کمیٹی کے سیکٹر آئی بارہ میں فلیٹس کی تعمیر کے حوالے سے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ اگلے اجلاس میں تفصیل دی جائے گی۔

سینیٹر سجاد حسین طوری نے سیکٹر آئی نائن فور کے سرکاری فلیٹس کے بلاکس کے ساتھ اضافی کمروں کی غیر قانونی تعمیرات کرائے پر چڑھائے جانے اور شہریوں کی تکالیف کا معاملہ اٹھایا ۔ سینٹرسعید الحسن مندوخیل کے ایک سوال پر وفاقی وزیر اکرم درانی نے کہا کہ سرکاری زمین پر قابضین کو اٹھایا جائے گا ۔ قیمتی پلاٹوں پر فلیٹس ، ہوٹل یا تجارتی مقاصد کے منصوبے زیر غور ہیں سرکاری پلاٹوں سے آمدن کے ذریعے محکمہ کو پاؤں پر کھڑا کریں گے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز سعید الحسن مندوخیل، سجاد حسین طوری، چوہدری تنویرخان، نعمان وزیر خٹک، خالدہ پروین، سیف اللہ خان بنگش، وفاقی وزیر اکرم خان درانی، سیکرٹری وزارت شاہ رخ اربا ب، ڈی جی پی ڈبلیو ڈی علی اکبر شیخ، ڈی جی ایف جی ایچ ایف وقاص علی محمود کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔