حسب وعدہ 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی، اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوںکے ثمرات سامنے آنے لگے ہیں

چشمہ تھری منصوبہ نیوکلیئر سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پاک چین تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہی ، چشمہ فورنیوکلیئر پلانٹ بھی مقررہ مدت سے قبل پیداوار شروع کردے گا دھرنے اوراحتجاج ملک کیلئے نقصان دہ ہیں،محض اپنی سیاست کی خاطر ملکی مفاد کو قربان نہ کیا جائے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت صنعتیں لگنے سے بد حالی ، غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ ہوگا ، ملک بھرمیں سڑکیں اورموٹرویز بنیں گی ، خیبرپختونخوا، فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان ،بلوچستان ، سندھ اور پنجاب کے عوام قریب آئیں گے، ملک میں ترقی کا پہیہ چلے گا وزیراعظم محمد نواز شریف کا 340میگاواٹ کے چشمہ تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب چینی کمپنیوں کو نیوکلیئر پاور پلانٹس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت ملازمین کیلئے دو ماہ کے بونس کا اعلان چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن کے نائب صدر یو ٹیکن نے بھی خطاب کیا

بدھ 28 دسمبر 2016 14:25

حسب وعدہ 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی، اقتصادی راہداری ..
چشمہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے توانائی کی قلت ، دہشت گردی کی لعنت سمیت ملک کو درپیش تمام چیلنجز سے موثر طور پر نبرد آزما ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے،درپیش مسائل ایک ایک کرکے حل ہورہے ہیں،ملک مشکلات سے نکل رہا ہے ، رہی سہی مشکلات اوردہشت گردی بھی جلد ختم ہوجائے گی، 2018ء تک نہ صرف ملک میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی بلکہ بجلی سستی بھی دستیاب ہوگی ، دھرنے اوراحتجاج ملک کیلئے نقصان دہ ہیں،ہم صحیح سمت پر گامزن ہیں، دھرنوں اوراحتجاج سے ملکی ترقی میں رخنے اور رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں ،ملک پر رحم کیا جائے اورمحض اپنی سیاست کی خاطر ملک کے مفاد کو قربان نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں 340میگاواٹ کے چشمہ تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ محمد آصف، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی ، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیزاور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم بھی تقریب میں موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم جب اقتدار میں آئے تو معیشت کا برا حال تھا،توانائی کی قلت تھی،18،18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی اورملک دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا، انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم کومسائل سے نکالنے کے عزم کا اظہارکیا اورا س سلسلے میں عملی اقدامات اٹھائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کیلئے ہم نے جس سفرکا آغازکیا تھا اللہ کا شکر ہے کہ اس سلسلے میں آج ایک اور سنگ میل عبورکرلیا گیا ہے۔ چشمہ تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تکمیل اوراس منصوبے سے 340 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہونے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نیوکلیئر سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پاک چین تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے، دونوں ممالک کے مابین مثبت اور تعمیری تعاون اوراشتراک اور اخوت نہ صرف دونوں ملکوںکے مفاد میں ہے بلکہ خطے میں ایک نئے دورکا آغاز بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ چشمہ فورنیوکلیئر پلانٹ بھی مقررہ مدت سے قبل یعنی 2017ء کے وسط سے پہلے بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔ اس کے علاوہ کے ٹو اور کے تھری پاور پلانٹس کی تعمیرسے جہاں توانائی کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہوگا وہیں یہ باہمی تعلقات کو بھی مزید مستحکم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری خوشگوار یادوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ چینی ساختہ پہلے پاور پلانٹ چشمہ یونٹ ون کی تعمیرکا معاہدہ بھی ہمارے پہلے دورحکومت میں بھی طے پایا تھا اور اسی نے دونوں ملکوں کے مابین نیوکلیئر توانائی کے شعبہ میں تعاون کی بنیاد فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ چشمہ میں چلنے والے جوہری پاور پلانٹ چشمہ ون اور ٹو ملک میں سب سے بہتر پاور پلانٹ ہیں جو ملک کو سستے داموں 600 میگاواٹ بجلی فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہ کہ مجے اس بات کی بھی خوشی ہے کینپ جس کی ڈیزائن لائف2002ء میں پوری ہوچکی تھی آج بھی محفوظ طریقے سے بجلی کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مدد کے بغیر چار دہائیوں سے زائد عرصہ پرمحیط کینپ کی پیداواری صلاحیت ایک اہم کامیابی ہے، ان منصوبوں نے قابل عمل نیوکلیئر پاور پروگرام کی بنیاد رکھ دی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چشمہ اورمظفرگڑھ میں 1100 میگاواٹ کی پیداوار کے مزید منصوبے بھی بنائے جاچکے ہیں، یہ بات پوری قوم کیلئے باعث مسرت ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے جوہری ایندھن میں خود انحصاری کیلئے بہت کام کیا ہے، موجودہ حکومت توانائی کے شعبے میں ہر ضرورت کو پورا کرے گی انہوں نے اس موقع پر چینی حکومت کے ساتھ ساتھ چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن، ایگزم بینک اورچینی کمپنیوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبے کیلئے تکنیکی و مالی معاونت فراہم کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ وطن عزیز سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، تین سال میں حکومت کے اقدامات سے صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے، ہم پرعزم ہیں اورحسب وعدہ 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کیلئے توانائی کے منصوبوں کی بڑی اہمیت ہے ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تنصیب پرکام کو تیزکرے اور اہداف سے زیادہ بجلی پیداکرکے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر چینی کمپنیوں کو نیوکلیئر پاور پلانٹس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اوریقین دلایا کہ حکومت پاکستان اس سلسلے میں ہر طرح کا تعاون اورمدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر یہاں کام کرنے اورچین سے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اورکہا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں اورمختلف شعبوں میں مل کر کام کررہے ہیں ، ہم سی پیک میں بھی شراکت دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ ہمارے اشتراک کار کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنائے گا، موٹرویز، ہائی ویز، گوادر کی بندرگاہ، گوادر ایئرپورٹ،پاکستان ریلویزکو اپ گریڈ کرنے سمیت کئی منصوبوں پرچین کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں، ملک کے چاروں صوبوں میں توانائی کے منصوبے زیرعمل ہیں، مختلف شعبوں میں پاکستان اورچین کے مابین تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں اور ہم باہمی مفاد میں ان منصوبوں پرکام کرسکتے ہیں،چین کے ساتھ ہمارا دوستی کا مضبوط رشتہ موجود ہے، ہماری دوستی آئرن برادرز کہلاتی ہے اور ہمالیہ سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہید سے زیادہ میٹھی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے نیوکلیئر پاور پروگرام کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ اس کے موجودہ اورآئندہ کے منصوبوں میں حفاظت اوراحتیاط کے پہلوئوں پربھی بھرپورنظر رکھنا ہوگی۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہے کہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی حفاظتی اقدامات کی کڑی نگرانی کررہی ہے تاکہ ایٹمی بجلی گھروں کی عالمی اصولوں اورمعیار کے مطابق حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوںنے اس موقع پرپی این آر اے کے حکام کوبھی مبارکباد دی جو احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور حفاظتی تدابیر کے تمام معاہدوں کی پاسداری کویقینی بنارہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ کے منصوبوں میں بھی اس کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر چشمہ کے تمام ملازمین اورسٹاف کوبھی مبارکباد دی اورکہا کہ حکومت توانائی کی قلت سے نمٹنے کیلئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور آنے والی نسلیں بھی ان کاوشوں کی معترف ہوںگی۔

وزیراعظم نے اس موقع پرملازمین کیلئے دو ماہ کے بونس کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان منصوبوں کیلئے کام کرنے والے ملازمین اوران کے اہلخانہ کیلئے دعا گو ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو ملک و ملت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے تحت بہت سے منصوبے شروع ہوچکے ہیں ان کے ثمرات بھی سامنے آنے لگے ہیں ، ان منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام ہورہا ہے، کراچی ، پنجاب، بلوچستان میں زیرعمل منصوبوں اور کے پی کے میں بھی ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر جتنی تیز رفتاری سے کام ہورہا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، ان منصوبوں کی میں خود نگرانی کررہا ہوں، چین نے بھی منصوبوں پر کام کی تیز رفتاری کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس امرکو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ 2018ء میں بجلی کی قلت کا خاتمہ ہوجائے ، عوام سے کئے گئے اس وعدے کو پورا کرنے کیلئے خود محنت اوربھاگ دوڑ کررہا ہوں اورانشاء اللہ 2018ء میں نہ صرف بجلی کی قلت ختم ہوجائے گی بلکہ بجلی سستی بھی ہوجائے گی اورغریبوں کو جولمبا چوڑا بل آتا ہے اس میںکافی کمی آئے گی، اس سے کاشتکاروں اورصنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا بلکہ درحقیقت ملک کوفائدہ ہوگا، ہماری مصنوعات عالمی منڈی میں فروخت ہونگی ، لاگت کم ہوگی، عام آدمی کو فائدہ ہوگا، زرمبادلہ کے ذخائربہتر ہوںگے، افراط زر اورمہنگائی میں کمی ہوگی، صنعتیں لگنے سے بد حالی ، غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ ہوگا اورخوشحالی آئے گی، ملک بھرمیں سڑکیں اورموٹرویز بنیں گی ، اس سے خیبرپختونخوا، فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان ،بلوچستان ، سندھ اور پنجاب کے عوام قریب آئیں گے اوردوریاں ختم ہونگی، ملک میں ترقی کا پہیہ چلے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی ختم ہوگئی ہے اور انشاء اللہ جلد رہی سہی دہشت گردی بھی ختم ہوجائے گی، کراچی میں امن بحال ہوگا اوردہشت گردی ختم ہوگی، جہالت کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ کامیابیاں حاصل کرے گا جو گذشتہ 70 سالوںمیں حاصل نہیں کرسکا۔ وزیراعظم نے کہ ماضی میں جن لوگوںنے ملک سے اندھیرے ختم کرنے کیلئے کام نہیں کیا ان سے پوچھنا چاہئے کہ انہوں نے ملک اورعوام کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا اور اپنی ذمہ داریاں پوری کیوں نہیں کیں، کیوں ماضی میں بجلی سستی کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اقتدار میں آئے تو ملک کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا تھا ، 18،18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی ، معیشت کا برا حال تھا، آج الحمد اللہ ایک ایک کرکے سب مسائل حل ہورہے ہیں، دھرنوں اوراحتجاجوں کی ضرورت نہیں ہے، یہ ملک کیلئے نقصان دہ ہیں، اللہ اللہ کرکے ہم صحیح سمت میں چلے ہیں، دھرنوں اوراحتجاجوں کے ذریعہ ملک کی ترقی میں رخنے اور رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں، یہ ہم سب کا پاکستان ہے، اس ملک اورعوام پر رحم کریں اور سیاست کی خاطرملک کے مفاد کو قربان نہ کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب پاکستان مشکلات سے نکل رہا جو مشکلات رہ گئیں ہیں یہ بھی جلد ختم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 340 میگاواٹ کا سی فور منصوبہ 2017ء کے وسط میں مکمل ہونا تھا لیکن اسے اپریل 2017ء تک مکمل کرنے کا یقین دلایا گیا ہے، اس پر میںمنصوبہ پر کام کرنے والے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے پاک چین دوستی زندہ باد پر اپنی تقریر کا اختتام کیا۔

اس سے قبل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم نے استقبالہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ جوہری توانائی کے منصوبے پاک چین تعاون کی روشن مثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ چشمہ ملک میں جوہری توانائی پیدا کرنے کا مرکز بن چکا ہے، چشمہ کے منصوبے عالمی معیار کے مطابق بجلی پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسط مدت میں پی اے ای سی کو 8800 میگاواٹ جوہری توانائی پیدا کرنے کا ہدف دیا گیا ہے اور کمیشن یہ ہدف پورا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری پلانٹس کی تعمیر اورپیداور میں سخت حفاظتی اقدامات کی پیروی کررہے ہیں، پاکستان نے جوہری توانائی سے متعلق کئی عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں اوروہ ان پر کاربند ہے۔ محمد نعیم نے کہا کہ جوہری توانائی ملک کی معاشی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چشمہ کے منصوبوں سے گھریلو اور صنعتی شعبہ کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں نمایاں مدد ملے گی، ان منصوبوں سے ملازمت کے بہت زیادہ مواقع دستیاب ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ یہ منصوبے ماحول دوست ہیں اورعوام کی بہبود کیلئے شروع کئے گئے ہیں۔ محمد نعیم نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن زراعت، صحت سمیت مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کررہا ہے، زراعت کے شعبے کی ترقی میں بہت معاون ہے، گندم اورمکئی سمیت مختلف فصلوں کی متعدد نئی اقسام متعارف کرائی گئی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ صحت کے شعبہ میں بھی ادارے کا کردار بہت اہم ہے بالخصوص کینسرکی تشخیص اورعلاج کیلئے 18 مراکزقائم کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی منصوبوں کیلئے حکومت کی طرف سے بھرپوراور غیرمتزلزل تعاون حاصل ہے جس پر ہم مشکور ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن(سی این این سی) کے نائب صدر یو ٹیکن نے چشمہ تھری منصوبے کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی اورکہا کہچشمہ تھری قابل اعتماد اورمحفوظ پاور پلانٹ ہے۔ چشمہ منصوبے پاکستان چین کی شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گے۔

سی این این سی کے نائب صدر نے کہا کہ پاکستان چین جوہری تعاون پرامن مقاصد کیلئے ہے، پاکستان میں جوہری توانائی منصوبے معاشی ترقی میں اہم کردار کے حامل ہوںگے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اورچین کی دوستی پر فخر ہے جوہرمعیار پر پورا اترتی ہے،پاکستان سے جوہری تعاون پاک چین تذویزاتی تعلقات کا عکاس ہے۔ انہوں نے امید ظاہرکی کہ کراچی میں کے تھری منصوبہ بھی بروقت مکمل کرلیا جائے گا،۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل میں شامل تمام اداروں کے تعاون پر شکرگزار ہیں۔انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم الشان منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے دونوں ممالک مل کر کام کررہے ہیں جوبہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور اس سے نہ صرف پاکستان اورچین بلکہ پورے خطے کا فائدہ پہنچے گا۔قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے تختی کی نقاب کشائی کرکے 340میگاواٹ کے چشمہ تھری جوہری بجلی گھر کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر ملک کی سلامتی ، ترقی اورخوشحالی کیلئے دعا بھی کی گئی۔اس سے پہلے وزیراعظم نے چشمہ تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ کا دورہ کیا اور اس کے مختلف حصے دیکھے،کنٹرول روم میں وزیراعظم کو پلانٹ منیجر ریاض خالق انصاری نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ بھی دی، وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ جدید ترین کنٹرول روم ہے، منصوبہ چائنا نیشنل نیوکلیئرکارپوریشن اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مشترکہ تعاون سے مکمل کیاگیا ہے جوملک میں بجلی کی قلت پر قابوپانے میں مدد دے گا۔

چشمہ ون اور چشمہ ٹو پراجیکٹ کے کامیاب آپریشن کے بعد یہ تیسرا منصوبہ ہے۔چشمہ فور نیو کلیئر پاور کا منصوبہ 2017 میں مکمل ہو گا جبکہ کراچی نیوکلیئر پاور پراجیکٹ کے۔2 اور کے ۔3 سے 2030تک قومی گرڈ میں 8800میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا جو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کیلئے وسط مدتی ہدف ہے۔پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے چشمہ تھری سمیت تمام نیو کلیئر پاور منصوبوں کی منظوری دی ہے جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی معاہدوں کے جوہری معیارات کے عین مطابق ہیں۔

چشمہ تھری پاور پلانٹ پاک چین مشترکہ تعاون کا ایک اور اہم سنگ میل ہے۔ اس سے صنعتی اورتجارتی شعبوں کو توانائی کی فراہمی کیلئے ذریعہ ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ تقریب کے اختتام پرپاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم نے وزیراعظم کو سوینئر بھی پیش کیا۔