اسرائیل نے لاپتا یمنی یہودی بچوں کی نئی دستاویزات شائع کر دیں

جمعہ 30 دسمبر 2016 11:49

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 دسمبر2016ء) اسرائیل نے پہلی بار باضابطہ طور پر سنہ 1948ئ میں صہیونی ریاست کے قیام کے دوران یمنی بچوں کے اغوائ کی دستاویزات شائع کی ہیں۔ دستاویزات کا افشائ ہزاروں یمنی بچوں کے پراسرار طور پر لا پتا ہونے کے بعد پیدا ہونے والے تنازع ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اسرائیل کے محکمہ نیشنل آرکائیو نے 2 لاکھ دستاویزات اپنی ویب سائیٹ پر شائع کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ قیام اسرائیل کے بعد بڑی تعداد میں یمنی یہودیوں کے بچوں کو بے اولاد یہودی جوڑوں کو دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں کئی عشروں سے یمن آنے والے یہودیوں کے بچوں کے اغوائ کے تنازع کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہیں۔ انسانی حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ قیام اسرائیل کے بعد یمن سے اسرائیل منتقل ہونے والے ہزاروں یمنی یہودی خاندانوں کے بچے ان سے چھین لیے گئے تھے جنہیں بعد ازاں مبینہ طور پر مشرقی یورپ سے آنے والے ‘اشکنازی‘ یہودی خاندانوں کو دیا گیا جن کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ڈاکٹروں نے یمنی بچوں کے حقیقی والدین کے سامنے بھی جھوٹ بولا تھا اور کہا تھا کہ ان کے بچے فوت ہوچکے ہیں مگر ان کی میتیں ورثائ کونہیں دی گئی تھیں۔

متعلقہ عنوان :