خود احتسابی ناگزیر،2016 گورننس کے اعتبار بدترین سال تھا ، سانحہ ماڈل ٹائون کے شہدا کو انصاف ملا نہ پانامہ لیکس اور نیوز لیکس کے مجرم انجام کو پہنچے ، حکومت نے قرضے لینے کے ریکارڈ قائم کئے ،پارلیمنٹ محاسبہ کرنے میں ناکام رہی ،غریب کیلئے بد ترین سال تھا،سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کابیان

ہفتہ 31 دسمبر 2016 23:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 دسمبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پائیدار امن کے قیام کی راہ میں ابھی انتظامی،سیاسی اور مذہبی انتہا پسندانہ رویے حائل ہیں ۔انہوں نے عیسوی سال 2017 کی آمد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہفتہ کواپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کے امن پسند عوام کے دامن پر جو انتہا پسندی اور عدم برداشت کا داغ لگایا گیا ہے اسے دھونا ہو گا ۔2017 میں بھی سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی ،انتہاپسندی اور حکمرانوں کی کرپشن ہو گا ،اس حوالے سے عوام کو اپنا سیاسی ،جمہوری کردار ادا کرنا ہو گا ۔حکومتوں اور پارلیمنٹ کا قبلہ صرف عوام درست کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جمہوریت ،خوشحالی اور ترقی کے اعداد و شمار اور اشاریوں کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں آتی ۔انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کیلئے خود احتسابی اور شفافیت ناگزیر ہے ۔ گورننس کے اعتبار سے 2016 ء ایک بدترین سال تھا۔بنیادی انسانی حقوق پامال ہوئے ،احتساب اور احتسابی قوانین کا مذاق اڑایا گیا ۔

2016 ء میں بھی شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا۔ پاناما لیکس کے ملزمان کا احتساب ہوانہ نیوز لیکس کے مجرم کیفر کردار کو نہ پہنچ سکے، سانحہ کوئٹہ کمیشن کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا ، قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کیا گیا یہ 2016 کی تلخ یادیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 2016 ء میں بھی حکمرانوں نے بے تحاشا قرضے لینے کا ریکارڈ قائم کیا۔

ایک سال میں 30 کھرب روپے قرضہ لیا گیا اور پارلیمنٹ اس حوالے سے حکومت کا محاسبہ کرنے میں ناکام رہی۔ 2016 ء میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے مگر حکومت اس ضمن میں اپنا بین الاقوامی سفارتی کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔ 2016 ء میں بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے محض اخباری بیانات ثابت ہوئے ۔ ادویات کی قیمتوں میں 5 ،چینی کی قیمتوں میں 4مرتبہ اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 60فیصد تک اضافہ ہوا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیا گیا۔ کرپشن کے کسی میگا سکینڈل کے ملزم کو سزا نہ مل سکی، بلدیاتی اداروں سے آئینی اختیارات اور وسائل چھینے گئے۔ 2016 ء میں بھی پنجاب میں لا قانونیت اپنے عروج پر رہی اس کے باوجود رینجرز کو آپریشن نہ کرنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے ورکرز تحریک کے انقلابی پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔ایک دن اس ظالم نظام کا خاتمہ ہوگا اور پاکستان قائد اعظم کے خوابوں کے مطابق 19 کروڑ عوام کے حقوق کا محافظ بنے گا ۔ظالم نظام کے خاتمے کیلئے کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی ۔