پیپلزپارٹی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کا الحاق ہو گا، بلاول بھٹو اور آصف زرداری ایک ہی انتخابی نشان تیر پر الیکشن لڑیں گے‘ مخدوم احمد محمود

کرپشن اور سیاست اکٹھے نہیں چل سکتے،رحیم یار خان میںپیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، نفرتیںبڑھیں گی‘ صدر پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب

پیر 2 جنوری 2017 14:36

پیپلزپارٹی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کا الحاق ہو گا، بلاول بھٹو ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2017ء) پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے کہ رحیم یار خان میں پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور جمہوریت کی توہین کی گئی اس سے پنجابی اور سرائیکی تقسیم کو بڑھایا گیا۔ نفرت میں بھی اضافہ ہو گا، سرائیکیوں کے دل دکھے ہیں، پھر کہا جاتا ہے کہ بلوچستان کے حالات کیوں خراب ہیں، سندھ میں کیوں نفرت ہے اور بنگلہ دیش کیوں الگ ہوا ہے،مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر اس کے اثرات اچھے نہیں ہوں گے، پھر میثاق جمہوریت پر آپ نے دستخط کیوں کیے تھے جس کا مینڈیٹ ہے اس کو دیں، جنہوں نے پیسہ لگایا ہے وہ سرکاری خزانے سے نکال لیں گے، ضلع رحیم یار خان میں الیکشن کے دوران ووٹوں کی خریدوفروخت ہوئی اور 40کروڑ روپے لگا کر ہمارے 18ووٹ خریدے گئے اور ہر خریداری پر ایک سے تین کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

(جاری ہے)

وہ ماڈل ٹائون میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سینئر ایڈوائزر و پریس سیکرٹری بشیر ریاض، پارٹی کی فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین، پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات چودھری شوکت محمد بسرا اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سلیم مغل بھی موجود تھے۔

مخدوم احمد محمود نے کہا کہ پنجابی اور سرائیکی تقسیم اس لیے بھی گہری ہوئی ہے کہ ووٹوں کی خریدوفروخت کرنے والا مرکزی کردار پنجابی ہے اس سے جنوبی پنجاب میں احساس محرومی مزید بڑھے گا اور تخت لاہور کا تاثر مزید پختہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں کا جمہوری رویہ یہ ہے کہ ایک ضلع کی چیئرمین شپ بھی پیپلزپارٹی کو دینے پر تیار نہیں۔

دھاندلی کر کے ضلع کونسل کی چیئرمین شپ ہتھیائی گئی۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کا الحاق ہو گا۔ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری ایک ہی انتخابی نشان تیر پر الیکشن لڑیں گے۔ بلاول ایسے لیڈر ہیں کہ جو پاکستان خصوصاً پنجاب میں غریب اور پسے ہوئے طبقات کو غلامی سے آزاد کروا سکتے ہیں، جس طرح ذوالفقار علی بھٹو نے غلامی سے نجات دلائی تھی۔

موجودہ حکمرانوں کے زیرسایہ جمہوریت نہیں ہے بلکہ عوام غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اب تو سیاست صرف لوگوں کو بنیادی حقوق دلانے کیلئے نہیں بلکہ قوم کو ایک خاندان سے نجات دلانے کیلئے کرنا ہو گی۔ مستقبل میں بلاول اور آصف زرداری قومی اسمبلی کے اندر بھرپور سیاست کریں گے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینگے۔ بلاول پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں اور ان کی ہی پالیسی چلے گی۔

کرپشن اور سیاست اکٹھے نہیں چل سکتے۔ پیپلزپارٹی کو اپنے منشور کے ساتھ گڈگورننس پر توجہ دینا ہو گی۔ پیپلزپارٹی لبرل اور لیفٹ کی پارٹی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ سیاست میں لیفٹ کی سپیس کم ہو گئی ہے اور رائٹ کی سپیس بہت بڑھ گئی ہے۔ بلاول کو بہت محنت کرنا پڑے گی۔ پیپلزپارٹی کو مزدور غریب عوام اور کسان کے مسائل پر فوکس کرنا ہو گا۔ یہ پیپلزپارٹی کا اصل ووٹ بنک ہے۔ قومی اسمبلی میں بلاول کی پہلی تقریر پیپلزپارٹی کے مستقل کا تعین کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ اپوزیشن عمران خان کے بغیر ممکن نہیں، پنجاب میں فنانس کمیشن کے بغیر پسماندہ اضلاع میں تعمیر وترقی کا عمل نہیں ہو سکتا۔