سیمنٹ انڈسٹری کی گنجائش آئندہ دو تین برسوں میں مزید 26.25 ملین ٹن بڑھائی جائیگی، چیئرمین اے پی سی ایم اے

جمعرات 5 جنوری 2017 18:45

!کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2017ء) مقامی کھپت میں حوصلہ افزاء اضافہ ہونے اور حکومت کے بڑے انفرااسٹرکچر منصوبوں کی وجہ سے سیمنٹ انڈسٹری نے اپنی پیداواری صلاحیت میں مزید 26.250 ملین ٹن اضافے کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ معاشی ترقی کی رفتار اسی طرح برقرار رہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(اے پی سی ایم ای) نے انڈسٹری کی چھ ماہ کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں انڈسٹری کی نشونما میں اضافہ ہوا اور سیمنٹ انڈسٹری کی فروخت کا حجم 19.81 ملین ٹن تک بڑھ گیا۔ یہ رجحان اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ پیداواری صلاحیت 46 ملین ٹن آئندہ دو سال میں ناکافی ثابت ہوگی جو مقامی کھپت کو پورا کرسکے۔

(جاری ہے)

انڈسٹری پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی پیداواری صلاحیت آئندہ دو برسوں میں 72.5 ملین ٹن تک بڑھ جائے گی۔ سیمنٹ انڈسٹری کو توقع ہے کہ مقامی فروخت 26 ملین ٹن سے 28 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی اور اضافی پیداوار سے حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی پیمائش جاننے کے لیے سیمنٹ کی کھپت ایک اچھا ذریعہ ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کی پیداوار میں اضافے کے لیے ملکی سیمنٹ پر عائد ٹیکسز میں کمی کرے۔

چیئرمین اے پی سی ایم اے نے کہا کہ سیمنٹ سیکٹر پاکستان میں تیکنیکی اعتبار سے زیادہ جدید صنعت شعبہ ہے اس لیے حکومت کو اس کی پشت پناہی کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ حلقوں کی طرف سے سیمنٹ پر عائد امپورٹ ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز سمجھ سے بالا ہے، یہ ایک طرف حکومت کو ڈیوٹی کے ذریعے حاصل ہونے والے ریونیو سے محروم کرے گی تو دوسری طرف پوری صنعت کے توسیعی منصوبے کو تباہ کرکے رکھ دے گی۔

پاکستانی سیمنٹ انڈسٹری اعلیٰ کارکردگی کی حامل ہے یہی وجہ ہے کہ دیگر ملکوں میں بھی اس کی مانگ ہے اور بھارت میں بھی ٹیرف اور نان ٹیرف بندشوں کے باوجود بھی پاکستانی سیمنٹ کی طلب برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیمنٹ سیکٹر کو بھی حکومت کا تعاون چاہیے جس طرح دیگر ملکوں میں ہے۔ حکومت اگر سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی کرنا چاہتی ہے تو انڈسٹری پر عائد مقامی پیداوار پر عائد ٹیکسز میں کمی کرے۔

گزشتہ بجٹ میں حکومت نے سیمنٹ پر عائد ٹیکسز کی مد میں اضافہ کیا ہے اور اب یہ 600 روپے سے بڑھ کر 1000 روپے ہوگئے ہیں جبکہ سیلز ٹیکس 17 فیصد مزید عائد ہے۔ اس طرح انڈسٹری نے گزشتہ برس فی ٹن 2492 روپے حکومت کو ادا کئے ہیں جو اس اضافے کے بعد تقریباً 3200روپے فی ٹن تک پہنچ جائیں گے۔گزشتہ چار برسوں میں سیمنٹ انڈسٹری حکومت کو سب سے زیادہ آمدنی فراہم کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور اس ضمن میں189 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے گئے ہیں اور تقریباً 83 ارب روپے سال 2015-16ء میں ادا کئے گئے تھے۔

اے پی سی ایم اے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سیمنٹ انڈسٹری کی مقامی فروخت میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 11.07 فیصد اضافہ ہوا۔ برآمدات کے ضمن میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 3.53 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سیمنٹ انڈسٹری کی فروخت میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ ماہ دسمبر 2016ء میں انڈسٹری کی مقامی فروخت 3.186 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس دسمبر 2015 کے مقابلے میں 6.74 فیصد زیادہ ہے تاہم برآمدات اس عرصے کے دوران گزشتہ برس کے مقابلے میں 0.369 ملین تک محدود رہی ہیں جو 18.98 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ دسمبر 2016ء میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت 3.555 ملین ٹن تک رہی ہیں جو 3.33 فیصد زیادہ ہے۔ پیداواری استعداد دسمبر 2016ء میں 90.88 فیصد تک استعمال کی گئی۔

دسمبر 2016ء میں افغانستان کو برآمدات دسمبر 2015ء کی سطح0.201 ملین ٹن سے کم ہو کر 0.149 ملین ٹن ہوگئیں جو 25.72 فیصد کم ہے۔ تاہم ، بھارت کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو دسمبر2015 ء میں 0.053 ملین ٹن تھیں اور اب اس سال بڑھ کر 0.087 ملین ٹن ہوگئی ہیں۔ اس طرح اس ضمن میں 63.20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ تر بھارت برآمدات واہگہ سرحد اور جنوبی بحری راستے کی گئی ہیں۔

چیئرمین اے پی سی ایم اے نے چھ ماہ کے دوران افغانستان کو برآمدات میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو گزشتہ چھ ماہ کے دوران 11.72 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جولائی تا دسمبر 2016ء کی مدت کے دوران بھارت کو سیمنٹ کی برآمدات میں 79.64 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ صارفین کو سہولت پہنچانے اور قیمتوں میں کمی کے لیے سیمنٹ پر عائد ٹیکسز اور ڈیوٹیوں میں کمی کی جانے چاہیے اس سے صنعت کو بھی فائدہ پہنچے گا اور صنعت ترقی کرے گی، انڈسٹری ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ایرانی سیمنٹ پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی جائے اور سیمنٹ پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے تاکہ صارفین کے لیے زیادہ باکفایت بنایا جاسکے، اس عمل سے نہ صرف سیمنٹ کی طلب میں اضافہ ہوگا اور انڈسٹری بھی گنجائش میں اضافہ کرے گی اور اس طرح ملک میں مزید روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :