شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

جان کا نذرانہ دے کر سینکڑوںطالب علموں کو بچانے والے اعتزاز احسن شہید کی تیسری برسی خاموشی سے گزر گئی

جمعہ 6 جنوری 2017 18:17

ہنگو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جنوری2017ء) یہ مقولہ شہید اعتزاز حسن نے سچ ثابت کیا، عزم و استقلال کے پیکر پندرہ سالہ اعتزاز نے آج سے ٹھیک تین برس پہلے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے سیکڑوں ساتھی طا لبعلموں کی جان بچائی اور دہشت گردوں کو بتا دیا کہ وہ قوم کے بچوں سے بھی نہیں لڑ سکتے ہیں۔چھ جنوری دوہزار2014 ضلع ہنگو میں اعتزاز حسن نے اپنے اسکول میں داخل ہونے والے خودکش بمبار کو دبوچ کر متعدد طالب علموں کی جان بچائی اور خود اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

(جاری ہے)

ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والا اعتزاز احسن چھہ جنوری کی صبح آٹھ بجے اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ اسکول جارہا تھا کہ اسے راستے میں ایک اجنبی شخص اپنے اسکول کی طرف بڑھتا دکھائی دیا۔ جو دہشت گرد تھا۔اسکول میں اسمبلی کے دوران جب خودکش بمبار سینکڑوں جانیں لینے کے لئے آگے بڑھا تو اعتزاز دشمن پر ساتھیوں کے منع کرنے باوجود جھپٹ پڑا اور اسے اس طرح جکڑا کہ دہشت گرد کی خود کش جیکٹ دھماکہ سے پھٹ گئی، جس کے نتیجے میں اعتزاز احسن شہید ہو گیا۔اعتزاز حسن کو 6ستمبر2015کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے ہیرو آف دی ائیر کا اعزاز بھی دیا گیا۔اعتزاز حسن کی شجاعت اور قربانی کے جذبیکو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔

متعلقہ عنوان :