پیمرا کا ٹی وی چینلوں کے ساتھ ضابطہ اخلاق کے حوالے سے تربیتی پروگرام کا آغاز

پیمرا کے تربیت کارمختلف ٹی وی چینلوں کے رپورٹروں ،ْ پروڈیسروںاور انتظامیہ کے ارکان کیساتھ جامع مباحثہ کا انعقاد کریں گے ،ْ ابصار عالم

جمعہ 6 جنوری 2017 18:22

پیمرا کا ٹی وی چینلوں کے ساتھ ضابطہ اخلاق کے حوالے سے تربیتی پروگرام ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2017ء) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی مختلف ٹی وی چینلوں کے ساتھ پیمرا ضابطہ اخلا ق2015 پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی خاطر تربیتی پروگرام کا آغاز کرنے جارہا ہے ۔ اس بات کا اعلان چیئر مین پیمرا ابصار عالم نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ ابصار عالم کا مزید کہنا تھا کہ اس تربیتی پروگرام بعنوان ’پیمرا ضابطہ اخلاق 2015: ہماری مشترکہ ذمہ داری‘ کا باقاعدہ افتتاح 9جنوری 2017پیر کو ایک تقریب میں کیا جائیگا جس میں ملک کے ممتاز صحافی، میڈیا اینکر پرسن، سول سوسائٹی کے ارکان اور دانشور حصہ لیں گے اور پیمرا ضابطہ اخلاق کی ضرورت اور اہمیت کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔

اس تربیتی پروگرام کے آغاز کی ضرورت بعض ٹی وی چینلوں کی انتظامیہ ، صحافیوں اور کارکنان کی طرف سے پیمرا ضابطہ اخلاق سے کم علمی کے اظہار کی بنا پر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پیمرا ضابطہ اخلاق پر مجوزہ تربیتی پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے چیئر مین ابصار عالم کا کہنا تھا کہ پیمرا کے تربیت کارمختلف ٹی وی چینلوں کے رپورٹروں، پروڈیسروںاور انتظامیہ کے ارکان کے ساتھ جامع مباحثہ کا انعقاد کریں گے اور پیمرا ضابطہ اخلاق پر ان کے علم، رائے اور ردِ عمل کو جاننے کی کوشش کریں گے اسی طرح ضابطہ اخلاق پر اُن کے ذہنوں میں ابھرنے والے سوالات کا جواب بھی دیا جائیگا۔

اس حوالے سے پہلی تربیتی نشست کا آغاز 13جنوری 2017کواسلام آباد سے کیا جائیگاآنے والے دنوں میں دیگر شہروں میں بھی ٹی وی چینلوں کے ساتھ ایسی ہی تربیتی نشستو ں کا اہتمام کیا جائیگاپیمرا کی ٹیمیں وہاں موجود ٹی وی چینلوں کے دفاتر کا دورہ کریں گی اور وہاں بھی ایسی ہی تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا جائیگا۔پیر کو ہونے والی تقریب میں ملک کے ممتاز صحافی پینل ڈسکشن میں شامل ہوں گے جس کے موضوعات میں ’میڈیا: آزاد مگر کم ذمہ دار‘، ’جعلی تحریر اور جعلی تصویر: سوشل میڈیا کے صحافت پر پڑنے والے منفی اثرات‘، ’ریٹنگ بالمقابل سچائی: کیا پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق کی پیروی کر رہا ہی ‘شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :