خیبرپختونخوا کے عوام میں زبردست احسا س محرومی ہے کہ مرکزی حکومت صوبے کے جائز حقوق بھی نہیں دے رہی ہیں ۔سی پیک منصوبے پرعوام کے تحفظات تھے جس کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا نے جدوجہد کی ۔ آل پارٹیز کانفرنس بلایا اور عوام کے حقوق کے تحفظ کا عز م کیا اور اس جدوجہدکے نتیجے میں سی پیک منصوبے میں گلگت سے چترال تک ، ملاکنڈ ڈویژن اور پشاور ڈویژن پر مشتمل ایک متبادل رو ٹ منظور کیا گیا ۔ قبائلی محب وطن اور امن پسند لوگ ہیں۔ مرکزی حکومت فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنا کر قبائیلی عوام کو ترقی کے سارے امور میںشریک کرائیں ۔ قبائیلی عوام کے مرضی سے فاٹا کوصوبہ خیبرپختونخو اضم کیا جائے ۔ ایف سی آر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جائے ۔ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے عوام کے مطالبے کے مطابق غربت اور پسماندگی کے بیناد پر اس صوبے کے لیے وسائل میںاضافہ کیا جائے ۔ گزشتہ بدامنی کے لہر ، سیلاب اور زلزلوں ، آئی ڈی پیز اور لاکھوں افغان مہاجرین کی موجودگی کی وجہ سے خیبرپختونخوا بری طرح متاثر ہوا ہے مرکزی حکومت اس کا ازالہ کرتے ہوئے غربت اور پسماندگی کے خاتمے کے لیے این ایف سی میں اتنا حصہ دیں جس سے صو بے میںغربت اور پسماندگی کاخاتمہ ہو

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق کی صوبائی مجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 6 جنوری 2017 23:44

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جنوری2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے عوام میں زبردست احسا س محرومی ہے کہ مرکزی حکومت صوبے کے جائز حقوق بھی نہیں دے رہی ہیں ۔سی پیک منصوبے پرعوام کے تحفظات تھے جس کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا نے جدوجہد کی ۔ آل پارٹیز کانفرنس بلایا اور عوام کے حقوق کے تحفظ کا عز م کیا اور اس جدوجہدکے نتیجے میں سی پیک منصوبے میں گلگت سے چترال تک ، ملاکنڈ ڈویژن اور پشاور ڈویژن پر مشتمل ایک متبادل رو ٹ منظور کیا گیا ۔

قبائلی محب وطن اور امن پسند لوگ ہیں۔ مرکزی حکومت فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنا کر قبائیلی عوام کو ترقی کے سارے امور میںشریک کرائیں ۔ قبائیلی عوام کے مرضی سے فاٹا کوصوبہ خیبرپختونخو اضم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ایف سی آر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جائے ۔ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے عوام کے مطالبے کے مطابق غربت اور پسماندگی کے بیناد پر اس صوبے کے لیے وسائل میںاضافہ کیا جائے ۔

گزشتہ بدامنی کے لہر ، سیلاب اور زلزلوں ، آئی ڈی پیز اور لاکھوں افغان مہاجرین کی موجودگی کی وجہ سے خیبرپختونخوا بری طرح متاثر ہوا ہے مرکزی حکومت اس کا ازالہ کرتے ہوئے غربت اور پسماندگی کے خاتمے کے لیے این ایف سی میں اتنا حصہ دیں جس سے صو بے میںغربت اور پسماندگی کاخاتمہ ہو۔ وہ مرکز اسلامی پشاور میںجماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے صوبائی مجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفینگ دے رہے تھے ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتا احمد خان ، سینئر وزیر عنایت اللہ خان ، قومی اسمبلی میںپارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ، ممبرقومی اسمبلی صاحبزادہ یعقوب خان اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال بھی موجو د تھے ۔سراج الحق نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس وقت کرپشن میں دلدل میں پھنس چکی ہے ۔پانامہ میں نام آنے کے بعد حکمرانوں ٹولے کے دامن پر کرپشن کے داغ لگ چکے ہیں ۔

خود وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ وہ احتسا ب کے لیے تیار ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک مرکزی حکومت کرپشن کے خلاف کوئی قانون سازی نہیںکر سکی اور نہ کوئی روڈ میپ دے سکی ہے اور وزیر اعظم قوم کے سامنے اپنے آپ کو کلین ثابت کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر نے کرپشن کے خاتمے کے لیے قومی اسمبلی میں بلز پیش کیے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ نیب کایہ اختیار ختم کیا جائے کہ وہ چوروں اور ڈاکوں کے ساتھ پلی بارگینگ کر کے ان کو کلین چٹ دیں ۔ انہوںنے کہ نیب کو یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ اربوں کی کرپشن کرنے والوں سے چند کروڑ لے کر اربوں روپے معاف کروائے ۔ ہم اس نظام کو نہیں مانتے ۔ انہوںنے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ نیب کے چیئر مین کے تقرر کا اختیار اپوزیشن اور وزیر اعظم سے ختم کیا جائے کیونکہ یہ دونوں سیاسی شخصیات ہوتے ہیں اور احتساب تو یا حکمران کا ہوتا ہے یا اپوزیشن کا ۔

جب یہ دونوں نیب کے چیئر مین کا تقرر کرتا ہے تو وہ کس طرح ان کا احتساب کر سکے گا۔ نیب کے چیئر مین کا تقرر چیف جسٹس آف پاکستان اور چاروں ہائی کورٹس چیف جسٹس کو ہونا چاہیے ۔ سراج الحق نے کہا کہ خیبرپختونخو امیں جماعت اسلامی ایک بڑی سیاسی قوت ہے اور جماعت اسلامی کے صوبائی شوریٰ نے مشتاق احمد خان کے قیادت میں صوبہ کے ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے تفصیلی منصوبے ترتیب دیے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ عوام تک جماعت اسلامی اور اسلامی نظام کے قیام کا پیغام پہنچانے کے لیے اور خصوصی طور پر نوجوانوں اور خواتین کو ملک کی سیاسی اور دینی امور میں شراکت کے لیے خصوصی منصو بہ بندی کی گئی ہے ۔ ہر شہری اور ہر دروازے تک جماعت اسلامی کا پیغام پہنچانے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخو امیںنوجوانوں کے انتخابا ت سے ہمیں حوصلہ ملا ہے ۔

لاکھوں نوجوانوں نے شرکت کر کے ثابت کر دیا ہے کہ جماعت اسلامی ہی نوجوانوں کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے ۔دوسری جماعتیں برائے نام جمہوریت کی باتیں توکرتے ہیںلیکن اس کے اندر جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے ثابت کردیا ہے کہ جمہوریت کیا چیز ہے ۔کامیابی پر نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔