افغانستان کا سردیوں میں بھی طالبان اور داعش شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان

آئندہ چند مہینوں میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو کسی علاقے پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا، موسم سرما میں برفباری اور سردی کی وجہ سے فوجی کارروائیوں کو جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اور اس دوران روایتی طور پر لڑائی میں بھی کمی آ جاتی ہے، فوج نے ان علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے جہاں حال ہی میں طالبان نے قبضہ کر لیا تھا افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان محمد رادمنش کی کابل میں صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 7 جنوری 2017 14:28

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 جنوری2017ء) افغان حکومت نے سردی اور برفباری کے موسم کے دوران بھی طالبان اور داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کردیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں سردی اور برفباری کے موسم کے دوران بھی طالبان اور داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان محمد رادمنش نے کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ چند مہینوں میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو کسی علاقے پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔افغانستان میں موسم سرما میں برفباری اور سردی کی وجہ سے فوجی کارروائیوں کو جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اور اس دوران روایتی طور پر لڑائی میں بھی کمی آ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

موسم سرما کے دوران ماضی میں طالبان بھی ان علاقوں کی طرف چلے جاتے تھے، جہاں سردی کی شدت نسبتا کم ہوتی ہے۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان رادمنش نے کہا کہ فوج نے اپنی کارروائیوں کے دوران ان علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے جہاں حال ہی میں طالبان نے قبضہ کر لیا تھا۔تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان 2016 میں حاصل ہونی والی کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کیں اور کئی صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی ہوئی ہے۔

دسبمر میں افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند میں سرکاری فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی میں اضافہ ہوا جہاں باغی دو اضلاع میں سرگرم ہیں۔کابل میں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے عہدیدار دعوی کرتے ہیں کہ 2016 کے دوران ملک بھر میں پولس اور سکیورٹی فورسز کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 18 ہزار پانچ سو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا اور 12 ہزار زخمی ہوئے۔

افغان آرمی نے گزشتہ ماہ عسکری گروپوں کے خلاف موسم گرم میں شروع ہونے والے شفق آپریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا۔ افغان فوسز کی زیادہ تعداد ملک کے 34 اضلاع میں سے ان 13 اضلاع میں موجود ہے جہاں طالبان اور شدت پسند گروپ داعش کا نام نہاد خراسان دھڑا موجود ہے۔افغان صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کی بھرپور کارروائیوں کی وجہ سے بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔

اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے وہ ملک کے ان دور دراز علاقوں کا ذکر کرتے ہیں جہاں داعش کے شدت پسندوں کے کنڑول سے وگزار کروائے گئے دیہاتوں کے نوجواںوں نے سرکاری فورسز میں شامل ہونے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں طالبان عسکریت پسند شمال مشرقی شہر قندوز پر قبضہ کرنے کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم افغان فورسز کی کارروائی کی وجہ سے انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔ملک کے 407 اضلاع میں تین تہائی حکومتی کنٹرول میں ہیں جب کہ طالبان کا کنٹرول صرف 33 اضلاع پر ہے۔ اور امریکی فوج کے ایک جائزے کے مطابق ملک کے 116 اضلاع ایسے ہیں جہاں سرکاری فورسز طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔