نابالغ بچوں کی حفاظت والدین سے بڑھ کر کوئی نہیں کرسکتا، اصل مسئلہ اندرون سندھ کی نابالغ کم سن مظلوم ہندو بچیوں کی حفاظت ہے، رمیش کمار ونکوانی

جبری مذہب تبدیلی بل پر نظرثانی کیلئے آصف علی زرداری کو آل پارٹی کانفرنس بلانے کی تجویز پیش کردی

ہفتہ 7 جنوری 2017 17:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جنوری2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلی اور مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے سندھ میں مذہب تبدیلی بل پر نظرثانی کیلئے صدر پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو تمام سیاسی اور مذہبی پارلیمانی جماعتوں کے مابین آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد کی تجویز پیش کردی ہے، گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے جبری مذہب تبدیلی سے متعلقہ کریمنل لاء بل کو واپس کرنے کی اطلاعات پر اپنے تبصرے میں ہندو پارلیمنٹیرین ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ متفقہ طور پر منظورکردہ بل کو کسی صورت متنازعہ نہیں قرار دیا جاسکتا، بل کی منظوری میں نہایت نیک نیتی سے تمام مذاہب کا احترام یقینی بناتے ہوئے مذہب کے نام پر شرپسند عناصر کا راستہ روکنا شامل تھا، انہوں نے کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں باقاعدہ روزگار کیلئے اپلائی کرنے، شادی رجسٹریشن، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ کے حصول اور دیگر امور زندگی کیلئے اٹھارہ سال کی عمر کا ہونا ضروری ہے، متفقہ طور پر منظور کردہ بل کی واپسی نے نہ صرف غیرمسلم شہریوں کے احساس عدم تحفظ میں اضافہ کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کے پارلیمانی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ پاکستان ہندو کونسل اپنی مرضی سے تبلیغ اور دعوت کے نتیجے میں مذہب تبدیلی کی مخالف نہیں لیکن اصل مسئلہ اندرون سندھ میں بسنے والی کم عمر نابالغ مظلوم بچیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے جنہیں زبردستی اغواء کرکے مذہب تبدیلی پر مجبور کرکے والدین سے جدا کیا جارہا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا کہنا تھا کہ نابالغ بچوں کی حفاظت والدین سے بڑھ کر کوئی نہیں کرسکتا، ملائشیا جیسے اسلامی ممالک میں بھی اٹھارہ سال کے نابالغ بچوں کو مذہب تبدیلی جیسا زندگی کا اہم ترین فیصلہ کرنے کیلئے قانونی طور پر والدین کی رضامندی حاصل کرنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ وہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کا احترام کرتے ہیں اور انکے خدشات کے ازالے کیلئے اپنا بھرپور کردارادا کرنے کیلئے پرعزم ہیں، اس موقع ہر انہوں نے آل پارٹی کانفرنس کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہندو کونسل بل پر نظرثانی کیلئے تمام پارلیمانی جماعتوں کے درمیان مباحثے اور مکالمے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور وہ آصف علی زرداری سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اس حساس معاملے کی نذاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمی بل سندھ اسمبلی میں پیش ہونے سے قبل اپنی سربراہی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کروائیں تاکہ کریمنل بل میں ممکنہ ترامیم کے حوالے سے پاکستان ہندو کونسل اور مختلف احتجاجی مذہبی جماعتوں کے دلائل کو سن کر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے، ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے اے پی سی بلائے جانے کی صورت میں مظلوم ہندو کمیونٹی کا موقف پیش کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔