ادارہ تحفظ نومسلمین پاکستان نے تحفظ اقلیت قانون میں قبول اسلام کے لیے عمر کی حد کے تعین کو عدالت عالیہ سندھ میں چیلنج کردیا

ہفتہ 7 جنوری 2017 18:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2017ء) ادارہ تحفظ نومسلمین پاکستان نے سندھ اسمبلی میں منظور کیے جانے والا تحفظ اقلیت قانون میں قبول اسلام کے یے عمر کی حد کے تعین کو عدالت عالیہ سندھ میں چیلنج کردیا ہے، عدالت عالیہ سندھ میں معروف قانون دان چوہدری محمد انور شاہد کے توسط سے ادارہ تحفظ نومسلمین پاکستان رجسٹرد کے صدر ڈاکٹر میاں محمد راشد المعروف ڈاکٹر میاں عبدالسمیع کی جانب سے دستور پاکستان کے آرٹیکل 199 کے تحت وفاق پاکستان ، اسپیکر سندھ اسمبلی، وزیر اعلیٰ سندھ ، صوبائی وزرات قانون ، صوبائی وزرات مذہبی امور اور چیف سیکریٹری سندھ کو فریق بناتے ہوئے پیشی نمبر 7012/16 ڈائر کی ہے جس میں ہندومیرج ایکٹ اورتحفظ اقلیت قانون میں قبول اسلام کے لیے عمر کی حد کے تعین کی پابندی کو بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذکورہ قانون کو کالعدم کرنے کی استدعا کی ہے درخواست گزار کی جانب سے آئینی درخواست میں کیا گیا ہے دستور پاکستان 1973 ء اس امر کی ضمانت دیتا ہے کہ پاکستان کے کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق انسانی کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور دستورپاکستان میں اس بات کی بھی صراحت کی گئی ملک کوئی بھی قانون دستور پاکستان اور شریعت سے متصادم بنانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ ہر پاکستانی شہری کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزاے اور مذاہب اختیار کرے درخواست گزار نے کہا کہ صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد نے اوائل عمری میں ہی دین اسلام قبول کیا جس میں واضح مثالیں حضرت علیؓ، حضرت معاذ بن عمروؓ، حضرت معاذ بن عفرؓا اور حضرت اسامہ بن زیدؓ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام کی ہیں، درخواست گزار استدعا کی کہ سندھ اسمبلی سے پاس کیا گیا حالیہ قانون شریعت اور دستور پاکستان سے متصادم ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دے کر کسی بھی غیر مسلم کو کسی بھی وقت اسلام قبول کرنے کی آزادی دی جائے۔

#

متعلقہ عنوان :